اسلامیہ کالج پشاور کے اسسٹنٹ پروفیسر طالبہ کو ہراساں کرنے پر برطرف
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
صوبائی وزیر مینا خان نے بتایا ہے کہ اسلامیہ کالج پشاور کے اسسٹنٹ پروفیسر کو طالبہ کو ہراساں کرنے پر برطرف کر دیا گیا ہے، محکمۂ اعلیٰ تعلیم کو طالبہ نے ہراسانی کی شکایت کی تھی۔
صوبائی وزیر مینا خان آفریدی نے میڈیا کو بتایا ہے کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ پر سینڈیکیٹ نے پروفیسر کی برطرفی کا فیصلہ کیا، جامعات میں ہراسانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
دوسری جانب اسلامیہ کالج پشاور نے ہراسگی کیس میں پروفیسر کی برطرفی کے بعد دیگر اساتذہ کے لیے ضابطۂ اخلاق جاری کر دیا۔
مراسلے میں اساتذہ کو طلباء کے ساتھ غیر مناسب تعلق اور رویے سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مراسلے میں اساتذہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ طلبہ و طالبات کے ساتھ رومانی یا غیر مناسب تعلقات سے باز رہیں اور تدریسی و پیشہ ورانہ حدود میں رہیں۔
انتظامیہ کے مطابق ایسے واقعات ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں اور ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلامیہ کالج پشاور کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر کو ہراسمنٹ کے الزامات پر برطرف کر دیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلامیہ کالج پشاور
پڑھیں:
کراچی: اساتذہ کا احتجاج، 23 گرفتار، شیلنگ سے خاتون پولیس اہلکار بے ہوش
کراچی میں سندھ ایمپلائز الائنس کے ملازمین کے احتجاج کرنے پر پولیس نے مظاہرین کو منشر کرنے کیلئے واٹر کینن کا استعمال کیا، آنسو گیس کی شیلنگ سے خاتون پولیس اہلکار بےہوش ہوگئیں، جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا، جبکہ احتجاج کرنے والے 23 اساتذہ کو گرفتار کر لیا گیا۔
سندھ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے ملازمین پر پریس کلب کے باہر شیلنگ کی گئی، پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال بھی کیا گیا۔
مظاہرین پریس کلب اور پریس کلب چورنگی کے اطراف موجود ہیں، مظاہرین نے وزیر اعلیٰ ہاؤس کی طرف جانے کی کوشش کی، پولیس نے مظاہرین کو پولو گراؤنڈ کے سامنے روک دیا۔
ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ پی آئی ڈی سی سگنل سے ضیاء الدین احمد روڈ آنے اور جانے والے دونوں روڈ ٹریفک کے لیے بند کردیے گئے، ٹریفک کو پی آئی ڈی سی چوک سے کلب روڈ کی طرف بھیجا جا رہا ہے۔
پی آئی ڈی سی چوک پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے والا راستہ پی آئی ڈی سی چوک پر کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا، راستے بند ہونے سے سڑکوں پر ٹریفک کا دباؤ بڑھ گیا، مظاہرین نے بلاول ہاؤس کراچی جانے کا بھی اعلان کردیا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومتی وفد سے مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں، تنخواہوں اور پنشن میں 70 فیصد تک اضافہ کیا جائے۔