’پاکستان نے جن طالبان کیلئے الزامات برداشت کیے، آج وہی بھارت و اسرائیل کیساتھ کھڑے ہیں‘
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان نے جن طالبان کے لیے امریکا اور مغربی ممالک کے الزامات برداشت کیے، دہشتگرد ملک کے طور مشہور ہوئے، آج وہی کابل وہی طالبان اسرائیل سمیت ہندوستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق خواجہ آصف کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ یہ میں نہیں کہہ رہا ، یہ پراوین ساہنی کہہ رہے ہیں جو بھارتی میڈیا کی مستند آواز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سینئر بھارتی صحافی اور دفاعی تجزیہ کار نے کہا تھا کہ پاکستان کے خلاف آپریشن سندور پر دنیا بھر میں صرف اسرائیل اور افغانستان نے بھارت کی حمایت کی۔
یاد رہے کہ دو روز قبل یہ خبر بھی سامنے آئی تھی کہ فوجی جارحیت میں پاکستان سے منہ کی کھانے کے بعد طالبان کی عبوری حکومت کے وزیر دفاع نے خفیہ طور پربھارت کا دورہ بھی کیا ہے۔
مزیدپڑھیں:’فیمنسٹ نہیں ہوں، چاہتی ہوں ہمیشہ عورتوں والا پروٹوکول ملے‘، سارہ خان کو تنقید کا سامنا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کیا واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا اسرائیل کو دے رہا ہے؟ ایران نے پابندی کیوں لگائی
پیغام رسانی کی مشہور ایپ واٹس ایپ نے ایران میں اس کے خلاف چلائی جانے والی مہم پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ ردعمل اُس وقت سامنے آیا جب ایرانی سرکاری ٹی وی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ واٹس ایپ کو اپنے موبائل فونز سے ڈیلیٹ کر دیں۔
ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ واٹس ایپ صارفین کا ذاتی ڈیٹا جمع کر کے اسرائیل کو فراہم کرتا ہے۔
واٹس ایپ، جو کہ میٹا (Meta) کی ملکیت ہے، نے ایک بیان میں کہا: "ہمیں ان جھوٹے الزامات پر گہری تشویش ہے۔ ہمیں ڈر ہے کہ کہیں یہ الزامات ہمارے سروس کو بلاک کرنے کے بہانے نہ بن جائیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب لوگ ایک دوسرے سے جڑنے کے لیے اس ایپ پر انحصار کر رہے ہیں۔"
کمپنی نے مزید واضح کیا: "ہم صارفین کی مخصوص لوکیشن ٹریک نہیں کرتے، نہ ہی ہم یہ ریکارڈ رکھتے ہیں کہ کون کس سے بات کر رہا ہے، اور نہ ہی ہم لوگوں کے ذاتی پیغامات کو پڑھتے ہیں۔"
واٹس ایپ نے زور دے کر کہا کہ: "ہم کسی بھی حکومت کو **بلک ڈیٹا فراہم نہیں کرتے۔"
یاد رہے کہ واٹس ایپ اپنی اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کی خصوصیت کے لیے جانا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ صارفین کے پیغامات کسی تیسری پارٹی کے لیے قابلِ رسائی نہیں ہوتے، حتیٰ کہ واٹس ایپ خود بھی انہیں نہیں پڑھ سکتا۔