وزیرِ مملکت صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے مابین جینیاتی تحقیق میں اشتراک کے نئے امکانات روشن ہیں، پاکستان میں جینیاتی تحقیق کی قومی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے اہم پیش رفت ہو رہی ہے۔

ترجمان وزارت صحت کے مطابق وزیرِ مملکت صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے سربراہ سے چین کے معروف ادارے بی جی آئی گروپ سے تعاون کے حوالہ سے اجلاس کے دوران بی جی آئی گروپ کے ساتھ تعاون کے فروغ روڈ میپ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس حالیہ ملاقاتوں کےتسلسل میں منعقد ہوا،جن میں بی جی آئی گروپ نے پاکستان کے صحت کے شعبے کی معاونت میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ پاک چین اشتراک سے خصوصاً جینیاتی ٹیسٹنگ، نایاب بیماریوں کی تحقیق اور تشخیص کی جائے گی۔

مختار بھرتھ نے کہا کہ آئندہ نسلوں کے فائدے کے لیے جین بینک کا قیام کی تجویز بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چین سائنسی تعاون سے بیماریوں کی بروقت تشخیص اور روک تھام کا نیا دور شروع ہو گا۔

انہوں نے بین الاقوامی تعاون کیلیے موثر حکمت عملی تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پہلے اپنی تکنیکی ترجیحات اور اسٹریٹجک ضروریات بارے سفارشات طے کرے گا ،اس مقصد کے حصول کیلیے این آئی ایچ دو سے تین ماہرین پر مشتمل ایک تکنیکی ٹیم تشکیل دے گا۔

وزیر مملکت صحت نے کہا کہ پاکستانی وفد بی جی آئی گروپ کی تھیلی سیمیا، تولیدی صحت اور کینسر ریسرچ کا جائزہ لے گا ،وفد نایاب امراض کے شعبہ جات میں بی جی آئی کے منصوبوں اور ٹیکنالوجی کا بھی جائزہ لے گا ،قومی ادارہ صحت پاکستان کے جینیاتی اہداف پر مبنی مفصل سفارشات مرتب کرے گا ،جس میں پاکستان کے جینیاتی صحت کے اہداف ضروریات اور ترجیہات کا تعین کیا جائے گا۔

وزیرِ مملکت صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے مزید کہا کہ بی جی آئی گروپ کی مہارت کو مؤثر طریقے سے بروئے کار لایا جا سکتا ہے ۔

انہوں نے بی جی آئی گروپ کی جانب سے چین میں ان کی سہولیات کے لئے پاکستانی وفد کو دورہ کی دعوت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کے دورے اور ماہرین کی مشاورت کے بعد حکومت بی جی آئی کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت کی جانب پیش قدمی کرے گی ،یہ اقدام پاکستان کے حیاتیاتی تحقیقاتی نظام میں ایک انقلابی تبدیلی کی بنیاد رکھے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بی جی ا ئی گروپ پاکستان کے کہ پاکستان مملکت صحت نے کہا کہ

پڑھیں:

عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کی گونج، او آئی سی کا پاکستان سے اظہارِ یکجہتی، بھارتی پالیسیوں کی مذمت

اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کی وزرائے خارجہ کونسل کے 51ویں اجلاس نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کی بھرپور تائید کرتے ہوئے بھارت کی جارحانہ پالیسیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ یہ اجلاس 21 تا 22 جون 2025 کو استنبول میں منعقد ہوا، جس کا موضوع تھا: “ایک تبدیل ہوتی دنیا میں OIC کا کردار”۔

اجلاس میں منظور ہونے والا استنبول اعلامیہ اور کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کا اجلاس پاکستان کے لیے ایک اہم سفارتی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، جس نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر مؤثر انداز میں اجاگر کیا۔

استنبول اعلامیہ میں اہم نکات

پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ بھارت کی جانب سے بلاجواز حملوں اور لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی۔ سندھ طاس معاہدہ سمیت دو طرفہ معاہدوں کی پاسداری کا اعادہ کیا گیا۔ تمام تنازعات کے پرامن حل کے لیے بامعنی مذاکرات پر زور دیا گیا۔

کشمیر پر دوٹوک مؤقف

مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی تجدیدِ توثیق کی گئی۔ بھارت کی غیر قانونی قبضے اور آبادیاتی تناسب کی تبدیلی کی پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، سیاسی قیدیوں اور مذہبی پابندیوں کی مذمت کی گئی۔

کشمیر رابطہ گروپ کا اجلاس

یہ اجلاس 22 جون کو منعقد ہوا، جس میں سعودی عرب، ترکی، آذربائیجان، نائجر اور اقوام متحدہ کے نمائندوں نے شرکت کی، جبکہ اجلاس کی صدارت پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کی۔

اسحاق ڈار نے خطاب میں کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا دار و مدار مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل پر ہے، اور پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔

رکن ممالک کی حمایت

آذربائیجان: مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔

سعودی عرب: پاکستان اور بھارت کے درمیان بامعنی مذاکرات کی حمایت کی۔

ترکی: بھارت کی آبادیاتی انجینئرنگ کی مخالفت اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کی بھرپور تائید کی۔

نائجر: خطے میں جنگ کے ممکنہ تباہ کن نتائج سے خبردار کیا۔

اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی میگوئل نوس: مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال، مذہبی آزادیوں پر پابندی اور سیاسی قیدیوں کی حالت پر روشنی ڈالی۔

او آئی سی اجلاس اور کشمیر رابطہ گروپ کی متفقہ قراردادیں نہ صرف پاکستان کی سفارتی فتح ہیں بلکہ کشمیری عوام کی جدوجہد کو عالمی سطح پر تقویت دینے کا ذریعہ بھی بن رہی ہیں۔ اس پیشرفت سے مسئلہ کشمیر ایک بار پھر بین الاقوامی ایجنڈے پر نمایاں ہو گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • اے ایف سی ویمنز ایشین کپ کوالیفائرز: پاکستان کی شاندار واپسی، انڈونیشیا کو 0-2 سے شکست
  • کے پاپ کا روشن ستارہ بجھ گیا، شم جے ہیون 23 برس کی عمر میں چل بسے
  • بھارتی باشندوں کی اکثریت ایرانی کسانوں کی نسل ہے، جدید جینیاتی تحقیق میں انکشاف
  • طلال چوہدری کا علی امین گنڈاپور کے بیان پر ردِ عمل
  • جسٹس منصور علی شاہ کا سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کے نام ایک اور خط، سینیارٹی پر سوالات اٹھادیئے
  • قیام امن و استحکام کیلئے کردارپر سعودی عرب کاوزیراعظم شہباز شریف سے اظہارتشکر
  • سعودی عرب کا خطے میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کے کردار پر شہباز شریف سے اظہارِ تشکر
  • عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کی گونج، او آئی سی کا پاکستان سے اظہارِ یکجہتی، بھارتی پالیسیوں کی مذمت
  • 50 فیصد سے زائد بھارتی ایرانی کسانوں کی اولاد ہیں،جدید تحقیق
  • سندھ بینک کا ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کی بہتری کیلیے پی ٹی سی ایل سے اشتراک