پاکستان اور چین کے درمیان جینیاتی تحقیق میں اشتراک کے نئے امکانات روشن، جینز بینک کے قیام پر غور
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
وزیرِ مملکت صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے مابین جینیاتی تحقیق میں اشتراک کے نئے امکانات روشن ہیں، پاکستان میں جینیاتی تحقیق کی قومی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے اہم پیش رفت ہو رہی ہے۔
ترجمان وزارت صحت کے مطابق وزیرِ مملکت صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے سربراہ سے چین کے معروف ادارے بی جی آئی گروپ سے تعاون کے حوالہ سے اجلاس کے دوران بی جی آئی گروپ کے ساتھ تعاون کے فروغ روڈ میپ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس حالیہ ملاقاتوں کےتسلسل میں منعقد ہوا،جن میں بی جی آئی گروپ نے پاکستان کے صحت کے شعبے کی معاونت میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ پاک چین اشتراک سے خصوصاً جینیاتی ٹیسٹنگ، نایاب بیماریوں کی تحقیق اور تشخیص کی جائے گی۔
مختار بھرتھ نے کہا کہ آئندہ نسلوں کے فائدے کے لیے جین بینک کا قیام کی تجویز بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چین سائنسی تعاون سے بیماریوں کی بروقت تشخیص اور روک تھام کا نیا دور شروع ہو گا۔
انہوں نے بین الاقوامی تعاون کیلیے موثر حکمت عملی تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پہلے اپنی تکنیکی ترجیحات اور اسٹریٹجک ضروریات بارے سفارشات طے کرے گا ،اس مقصد کے حصول کیلیے این آئی ایچ دو سے تین ماہرین پر مشتمل ایک تکنیکی ٹیم تشکیل دے گا۔
وزیر مملکت صحت نے کہا کہ پاکستانی وفد بی جی آئی گروپ کی تھیلی سیمیا، تولیدی صحت اور کینسر ریسرچ کا جائزہ لے گا ،وفد نایاب امراض کے شعبہ جات میں بی جی آئی کے منصوبوں اور ٹیکنالوجی کا بھی جائزہ لے گا ،قومی ادارہ صحت پاکستان کے جینیاتی اہداف پر مبنی مفصل سفارشات مرتب کرے گا ،جس میں پاکستان کے جینیاتی صحت کے اہداف ضروریات اور ترجیہات کا تعین کیا جائے گا۔
وزیرِ مملکت صحت ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے مزید کہا کہ بی جی آئی گروپ کی مہارت کو مؤثر طریقے سے بروئے کار لایا جا سکتا ہے ۔
انہوں نے بی جی آئی گروپ کی جانب سے چین میں ان کی سہولیات کے لئے پاکستانی وفد کو دورہ کی دعوت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کے دورے اور ماہرین کی مشاورت کے بعد حکومت بی جی آئی کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت کی جانب پیش قدمی کرے گی ،یہ اقدام پاکستان کے حیاتیاتی تحقیقاتی نظام میں ایک انقلابی تبدیلی کی بنیاد رکھے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بی جی ا ئی گروپ پاکستان کے کہ پاکستان مملکت صحت نے کہا کہ
پڑھیں:
انٹارکٹکا میں پرندوں سے ملنے والے برڈ فلو وائرس کا جینیاتی کوڈ تیار
چلی کے سائنس دانوں نے پہلی بار انٹارکٹکا میں پائے جانے والے برڈ فلو وائرس (ایچ 5 این 1) کا مکمل جینیاتی کوڈ تیار کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:برڈ فلو نے تباہی مچادی، 30 کروڑ پرندے ہلاک، چوپائے بھی متاثر
یہ تحقیق ایمرجنگ انفیکشس ڈیزیزز نامی امریکی جریدے میں شائع ہوئی ہے، جسے یونیورسٹی آف چلی اور چلی کے انٹارکٹک انسٹی ٹیوٹ نے مشترکہ طور پر کیا۔
سائنس دانوں نے یہ وائرس پرندوں جیسے اسکیوا اور ٹرنز میں دریافت کیا۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ یہ وہی قسم ہے جو جنوبی امریکا میں بھی پھیل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:انٹارکٹکا میں 65 سال بعد برطانوی کوہ پیما اور اس کے وفادار کتے کی باقیات برآمد
جینیاتی تجزیے سے یہ بھی واضح ہوا کہ وائرس جنوبی امریکا سے انٹارکٹکا منتقل ہوا ہے اور وہ پرندوں اور سمندری جانوروں کو متاثر کر رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت اس لیے اہم ہے کیونکہ اس سے پتا چلتا ہے کہ وائرس مختلف ماحول میں جا کر شکل بھی بدل سکتا ہے اور مزید خطرناک ہو سکتا ہے، جو انسانوں اور جانوروں دونوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2023 کے آخر میں پہلی بار برڈ فلو انٹارکٹکا پہنچا اور 2024 سے 2025 کے دوران یہ وائرس پینگوئن، کارمورینٹ، سی گلز اور سمندری جانوروں جیسے سیل اور ایلیفینٹ سیل میں بھی پایا گیا۔
حالیہ مہمات میں 13 اقسام کے تقریباً 200 متاثرہ جانور ملے ہیں، جو اس نازک خطے کی حیاتیاتی تنوع کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا انٹارکیٹکا ایلیفینٹ سیل برڈ فلو جینیاتی کوڈ چلی سیل