پاکستان کی پہلی اینیمیٹڈ فلم ’’گلاس ورکر‘‘ کی امریکی سینما گھروں میں نمائش
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
پاکستان کی پہلی ہاتھ سے تیار کردہ اینی میٹڈ فلم ’’گلاس ورکر‘‘ نے امریکا کے سینما گھروں میں اپنی نمائش کا آغاز کردیا ہے۔
یہ فلم نہ صرف پاکستانی اینیمیشن انڈسٹری کے لیے ایک سنگ میل ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستانی تخلیقی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اس منفرد اینیمیشن فلم کی کہانی پاکستان کے نوجوان اینیمیٹر عثمان ریاض نے تخلیق کی ہے، جنہوں نے 1477 مختلف کٹس کے ذریعے فلم کے مناظر تشکیل دیے ہیں۔ فلم کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں 2300 افراد کی ڈرائنگز بنائی گئیں جنہیں اینیمیٹ کیا گیا۔ تخلیق کاروں کی یہ محنت دیکھنے والوں کو فلم کی گہرائی میں کھینچ لے جاتی ہے۔
’’گلاس ورکر‘‘ کی کہانی دو پسماندہ پس منظر رکھنے والے افراد کی زندگیوں کے گرد گھومتی ہے۔ فلم کا مرکزی کردار ایک ایسا نوجوان ہے جو اپنے والد کی شیشے کی دکان پر کام کرتا ہے اور اپنی صلاحیتوں سے لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔ دوسرا اہم کردار ایک فوجی کی بیٹی کا ہے، جو جنگ کے حالات میں اپنے والد سے دوری کے جذباتی اتار چڑھاؤ سے گزرتی ہے۔ فلم میں 230 اداکاروں نے کام کیا ہے، جن میں ملکی اور غیر ملکی دونوں شامل ہیں۔
فلم کی پروڈکشن کمپنی، واٹر میلن پکچرزنے اپنے انسٹاگرام پیج پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ یہ پہلی پاکستانی اینیمیٹڈ فلم ہے جسے امریکا میں نمائش کےلیے پیش کیا گیا ہے۔
کمپنی کے شریک بانی حمزہ علی نے بتایا کہ فلم کو 2025 کے اکیڈمی ایوارڈز کے لیے بھی نامزد کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ ایک انتہائی جذباتی کہانی ہے جو ناظرین کے دلوں کو چھو لے گی۔‘‘
فلم کے مستقبل کے حوالے سے خوشگوار امکان یہ ہے کہ امریکی سینما گھروں کی نمائش کے بعد یہ جلد ہی امریکا کے تھیٹرز میں بھی دکھائی جائے گی۔ اس فلم کی کامیابی نہ صرف پاکستانی فلم انڈسٹری کے لیے ایک نئی راہ کھولے گی بلکہ دنیا کو پاکستانی تخلیقی صلاحیتوں سے بھی روشناس کرائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلم کی
پڑھیں:
ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
امریکا اور چین نے مقبول ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک کی ملکیت کے حوالے سے ایک فریم ورک معاہدہ کر لیا ہے۔ یہ اعلان امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اسپین میں ہفتہ وار تجارتی مذاکرات کے بعد کیا۔
بیسنٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی وزیر اعظم شی جن پنگ جمعہ کو براہ راست بات چیت کریں گے تاکہ ڈیل کو حتمی شکل دی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقصد ٹک ٹاک کی ملکیت کو چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے منتقل کرکے کسی امریکی کمپنی کو دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے ٹک ٹاک نے امریکا کے لیے نئی ایپ بنانے کی رپورٹس کو مسترد کردیا
امریکی حکام نے کہا کہ ڈیل کی تجارتی تفصیلات خفیہ رکھی گئی ہیں کیونکہ یہ 2 نجی فریقین کا معاملہ ہے، تاہم بنیادی شرائط پر اتفاق ہو چکا ہے۔
چینی نمائندہ تجارت لی چنگ گانگ نے بھی تصدیق کی کہ دونوں ممالک نے ’بنیادی فریم ورک اتفاق‘ حاصل کر لیا ہے تاکہ ٹک ٹاک تنازع کو باہمی تعاون سے حل کیا جا سکے اور سرمایہ کاری میں رکاوٹیں کم کی جا سکیں۔
معاہدے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟امریکی حکام طویل عرصے سے ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے رہے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ بائٹ ڈانس کے چینی تعلقات اور چین کے سائبر قوانین امریکی صارفین کا ڈیٹا بیجنگ کے ہاتھ لگنے کا خطرہ پیدا کرتے ہیں۔
میڈرڈ مذاکرات میں امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے کہا کہ ٹیم کا فوکس اس بات پر تھا کہ معاہدہ چینی کمپنی کے لیے منصفانہ ہو اور امریکی سلامتی کے خدشات بھی دور ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ’بہت امیر خریدار TikTok خریدنے کو تیار ہے‘، صدر ٹرمپ کا انکشاف
چینی سائبر اسپیس کمیشن کے نائب ڈائریکٹر وانگ جِنگ تاؤ نے بتایا کہ دونوں فریقین نے ٹک ٹاک کے الگورتھم اور دانشورانہ املاک کے حقوق کے استعمال پر بھی اتفاق کیا ہے، جو سب سے بڑا اختلافی نکتہ تھا۔
دیگر تنازعات بدستور باقیمیڈرڈ مذاکرات میں مصنوعی کیمیکلز (فینٹانل) اور منی لانڈرنگ سے متعلق مسائل بھی زیرِ بحث آئے۔ بیسنٹ نے کہا کہ منشیات سے جڑے مالیاتی جرائم پر دونوں ممالک میں ’ غیر معمولی ہم آہنگی‘ پائی گئی۔
چینی نائب وزیراعظم ہی لی فینگ نے مذاکرات کو ’واضح، گہرے اور تعمیری‘ قرار دیا، مگر چین کے نمائندہ تجارت لی چنگ گانگ نے کہا کہ بیجنگ ٹیکنالوجی اور تجارت کی ’سیاسی رنگ آمیزی‘ کی مخالفت کرتا ہے۔ ان کے مطابق امریکا کو چینی کمپنیوں پر یکطرفہ پابندیوں سے گریز کرنا چاہیے۔
ممکنہ ٹرمپ شی سربراہی ملاقاتابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوئی کہ صدر ٹرمپ کو بیجنگ سرکاری دورے کی دعوت دے گا یا نہیں، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اکتوبر کے آخر میں جنوبی کوریا میں ہونے والی آسیان پیسفک اکنامک کوآپریشن (APEC) کانفرنس اس ملاقات کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔
اگرچہ فریم ورک ڈیل ایک مثبت قدم ہے، مگر تجزیہ کاروں کے مطابق بڑے تجارتی معاہدے کے لیے وقت کم ہے، اس لیے اگلے مرحلے میں فریقین چند جزوی نتائج پر اکتفا کر سکتے ہیں جیسے چین کی طرف سے امریکی سویابین کی خریداری میں اضافہ یا امریکا کی جانب سے نئی ٹیکنالوجی ایکسپورٹ پابندیوں میں نرمی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ٹک ٹاک ٹیکنالوجی چین ڈونلڈ ٹرمپ شی جن پنگ