کینال ہوٹل حملے میں ہلاک ہونے والوں کو کبھی بھلایا نہیں جائے گا، گوتیرش
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ ادارہ 19 اگست 2003 کو عراق میں اپنے ہیڈکوارٹر پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کو کبھی نہیں بھولے گا۔
عراق کے دارالحکومت بغداد میں کینال ہوٹل پر اس حملے کا نشانہ بننے والوں کی یادگار پر پھول چڑھانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اپنے ان ساتھیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گا جنہوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جانیں دیں۔
Tweet URLان لوگوں میں بیٹے، بیٹیاں، مائیں، باپ اور دوست شامل تھے جن کے عزیز آج بھی ان کی جدائی کا دکھ محسوس کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
اس حملے میں ہلاک ہونے والے اہلکاروں کے سربراہ سرجیو ویرا میلو کو بھی کبھی بھلایا نہیں جا سکتا اور ادارہ ان لوگوں کے ساتھ کھڑا رہے گا جن کی زندگیاں اس واقعے نے ہمیشہ کے لیے تبدیل کر دیں۔22 سال قبل ہونے والے اس حملے میں 22 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس المناک واقعے میں 100 سے زیادہ لوگ زخمی بھی وہئے جن میں بعض اس تقریب میں بھی موجود تھے۔
استحکام، ترقی اور امنانتونیو گوتیرش نے کہا کہ س یادگار کا مقصد جان دینے والے اہلکاروں کی زندگی اور عراق کے عوام کے لیے ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔ علاوہ ازیں، یہ اس جانب بھی توجہ دلاتی ہے کہ 2003 کے بعد ملک میں کس قدر تبدیلی آ چکی ہے۔ یہ یادگار اس اہم کام کی یاددہانی ہے جو اقوام متحدہ کا عملہ کئی طرح کے خطرات کا سامنا کرتے ہوئے دنیا بھر میں انجام دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والے خواتین و حضرات نے عراق کے بہادر اور مضبوط لوگوں کے ساتھ مل کر ملک میں استحکام، ترقی اور امن کے لیے انتھک خدمات انجام دی ہیں جن کے نتائج واضح ہیں۔
امدادی عملے کی خدمات کا اعترافکینال ہوٹل پر بم دھماکے سے پانچ سال کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 19 اگست کو امدادی اقدامات کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا تھا۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یہ تاریخ عراق میں پیش آنے والے اس ناقابل بیان اور دہشت ناک المیے کی یاد نہیں رہی بلکہ امدادی کام کرنے والے تمام لوگوں کو یاد کرنے کا ایک مقدس دن بن گئی ہے۔ان لوگوں کی بہادری لگن اور بہتر مستقبل پر یقین سبھی کے لیے باعث تحریک ہو گا۔ دنیا اور امن کے لیے ان کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کی جائیں گی۔
عراقی وزیراعظم سے ملاقاتسیکرٹری جنرل عرب لیگ کے اجلاس میں شرکت کے لیے بغداد آئے تھے جہاں انہوں نے وزیراعظم محمد شیا السودانی سمیت اعلیٰ سطحی حکام سے بھی ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے وزیراعظم سے بات چیت کے دوران عراق اور خطے میں ہونے والی پیش رفت اور ملک میں اقوام متحدہ کے معاون مشن (یو این اے ایم آئی) کی باقیماندہ مدت سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے توثیق کی کہ اقوام متحدہ اپنے مشن کی ملک سے روانگی کے بعد بھی عراق کی حکومت اور عوام کے ساتھ تعاون جاری رکھنےکے لیے پرعزم ہے۔
یاد رہے کہ یہ مشن 2003 سے عراق میں موجود ہے اور اس کی ذمہ داریاں رواں سال کے آخر میں ختم ہو جائیں گی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ نے کہا کہ حملے میں انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں اجتماعی نسل کشی کا کوئی جواز نہیں، اقوام متحدہ
خوراک کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم غزہ کے عام لوگوں کیخلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے جبکہ غزہ کی پٹی میں جاری اجتماعی نسل کشی پر مبنی سنگین جنگی جرائم کا بھی کوئی جواز نہیں! اسلام ٹائمز۔ خوراک کے حق سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر مائیکل فخری نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم کی جانب سے ایک امریکی کمپنی کے ذریعے قائم کردہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن نامی مرکز، امداد کی تقسیم کے لئے نہیں بلکہ اس کا مقصد "فلسطینی شہریوں کو قابو میں لانا اور انہیں ذلیل و خوار کرنا" ہے۔ عرب چینل الجزیرہ مباشر کے ساتھ گفتگو میں مائیک فخری نے تاکید کی کہ اسرائیل، امریکہ کی اندھی حمایت کے ذریعے، غزہ کی پٹی کے شمالی علاقہ جات سے فلسطینی شہریوں کی جبری نقل مکانی میں مصروف ہے۔ مائیکل فخری نے تاکید کی کہ اقوام متحدہ سمیت تمام امدادی ادارے، غزہ کی پٹی تک اپنی امداد پہنچانے کو تیار ہیں لیکن یہ اسرائیل ہی ہے کہ جو انہیں مسلسل روک رہا ہے۔
خوراک کے حق سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل، انسانی ہمدردی کے ان قافلوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے کہ جو غزہ کی پٹی کے غیر انسانی محاصرے کو توڑنے کے لئے کوشاں ہیں، مسلسل طاقت کا استعمال کر رہا ہے۔ اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں مائیکل فخری نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کے لوگوں کے خلاف "بھوک" کو "ہتھیار" کے طور پر استعمال کر رہا ہے جبکہ غزہ کی پٹی میں "اجتماعی نسل کشی" پر مبنی سنگین جنگی جرائم کے ارتکاب کا بھی کوئی جواز نہیں!