احد اور سجل کی وائرل ویڈیوز پر آصف رضا میر نے خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
آصف رضا میر نے سابقہ بہو سجل علی کے ساتھ کام کرنے کے تجربے اور سوشل میڈیا کے بدلتے ہوئے رجحانات پرپہلی مرتبہ کھل کربات کی۔
آصف رضا میر پاکستان کے ایک تجربہ کار اسٹار ہیں جن کا کیریئر پانچ دہائیوں پر محیط ہے۔ وہ ایک پختہ اداکار اور پروڈیوسر ہیں اور انہوں نے ہمیشہ انڈسٹری کی ترقی میں مدد کرنے کی کوشش کی ہے۔
ان کے بیٹے احد رضا میر اور عدنان رضا میر بھی اب اداکار ہیں اور وہ دونوں بڑے پروجیکٹ کر رہے ہیں۔
وہ ایک شو میں مہمان تھے جہاں انہوں نے سابق بہو سجل علی کے ساتھ کام کرنے اور سوشل میڈیا کے منظر نامے پر تشریف لانے کے بارے میں بات کی۔
آصف رضا میر نے انکشاف کیا کہ وہ سجل علی کے ساتھ ڈرامہ ”میں منٹو نہیں ہوں“ میں کام کر رہے ہیں۔ جب اس ڈرامے کے لیے کاسٹنگ کی گئی تو اس پر کئی سوالات اٹھے، لیکن آصف رضا میر نے ایک سمجھدار اداکار کی طرح سوچتے ہوئے اس پروجیکٹ کے لیے ہاں کر دی، کیونکہ وہ زندگی میں آگے بڑھنا چاہتے تھے۔
ان کے مطابق یہ نہ صرف ان کے لیے بلکہ سجل کے لیے بھی ایک ترقی کا موقع تھا۔ دونوں نے بطور پیشہ ور فنکار اس منصوبے پر مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ ان کے نزدیک گزرے ہوئے وقت پر افسوس کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
”میں منٹو نہیں ہوں“ میں آصف رضا میر سجل علی کے والد کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سجل نے ان کے ساتھ کام کر کے بہادری اور پیشہ ورانہ رویہ دکھایا ہے۔
آصف رضا میر نے حال ہی میں ایک ایونٹ کی وائرل ویڈیوز پر بھی تبصرہ کیا، جن میں احد رضا میر اور سجل علی کو ایک ساتھ دیکھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا خاندان اتنا سمجھدار ہے کہ ایسی باتوں پر توجہ نہیں دیتا اور نہ ہی یہ چیزیں انہیں پریشان کرتی ہیں۔
آصف رضا میر نے بتایا کہ وہ کئی دہائیوں سے شوبز انڈسٹری کا حصہ ہیں اور بخوبی جانتے ہیں کہ لوگ سابقہ تعلقات پر بات کرتے ہیں۔
ان کے بقول، زندگی میں آگے بڑھنا سیکھنا چاہیے، کیونکہ رشتے بنتے بھی ہیں اور بعض اوقات حالات کے باعث ٹوٹ بھی جاتے ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ پرانے زخموں کو دوبارہ نہ چھیڑا جائے بلکہ انہیں مندمل ہونے دیا جائے اور یہی سب نے کیا ہے۔
واضح رہے کہ سجل علی اور احد رضا مر کی طلاق 2022 میں ہوئی تھی، اور اس کے بعد دونوں نے اپنی ذاتی زندگی پر توجہ مرکوز کی ہے۔
سجل علی نے حال ہی میں اس بات کا اظہار کیا کہ وہ ایک معاون شریک حیات کی اہمیت کو سمجھتی ہیں اور اس کے بغیر شادی کو مشکل سمجھتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ کو صحیح ساتھی مل جائے تو زندگی میں شادی ایک خوبصورت تجربہ بن سکتی ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سجل علی کے انہوں نے ہیں اور کے ساتھ کام کر کے لیے
پڑھیں:
ایچ پی وی ویکسین مہم پر جھوٹا پروپیگنڈا، وائرل ویڈیو گمراہ کن قرار
گذشتہ روز ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر متعدد صارفین نے ایک ویڈیو شیئر کی، اور یہ دعویٰ کیا کہ اس میں اسکول کی بچیاں ویکسین لگنے کے بعد بیمار ہو رہی ہیں۔
آئی ویریفائی پاکستان کی ٹیم کی جانچ پڑتال سے پتا چلا کہ یہ ویڈیو آزاد جموں و کشمیر میں آنسو گیس کی شیلنگ کی ہے اور جاری ہیومن پیپیلوما وائرس (ایچ پی وی ) ویکسینیشن مہم سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ایک روز قبل سابق انٹیلی جنس چیف حمید گل کے صاحبزادے عبداللہ گل نے ایکس پر ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں اسکول یونیفارم میں ملبوس بچیاں اسپتال کے وارڈ میں بیمار دکھائی دے رہی ہیں، اور ساتھ یہ کیپشن دیا: اسکولوں میں زبردستی ویکسینیشن کے بعد کئی بچیاں بیمار ہو گئیں اور انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا۔ خدا کے واسطے! اپنے بچوں کے معاملے میں واضح اور مضبوط مؤقف اپنائیں۔ دنیا کے تمام تجربات ہم غریبوں پر ہی کیے جاتے ہیں۔ سیلاب متاثرین کے لیے کوئی مدد نہیں لیکن مغرب مفت ویکسین دے رہا ہے۔اس پوسٹ کو 2 لاکھ 90 ہزار سے زائد ویوز، 2 ہزار 700 ردعمل اور 1 ہزار 800 شیئرز ملے۔اس پوسٹ میں ویڈیو کی لوکیشن، تاریخ یا دی گئی ویکسین کی وضاحت جیسی دیگر اہم معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ایکس پر ایک اور صارف، جو اپنی سابقہ پوسٹس اور پروفائل تصویر کی بنیاد پر پی ٹی آئی کے حامی معلوم ہوتے ہیں ، نے بھی یہی ویڈیو اسی قسم کے دعوے کے ساتھ شیئر کی۔اس صارف نے اپنے کیپشن میں ایچ پی وی ویکسینیشن مہم کا ذکر کیا:
’ بڑی خبر۔ پاکستان میں بچوں کو ایچ پی وی ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ اپنے بچوں کو اس ویکسین سے بچائیں۔ بچیوں کی حالت دیکھیں۔ یہ ویڈیو ہر گھر تک پہنچائیں۔’
اس پوسٹ کو 30 ہزار سے زیادہ ویوز ملے۔یہی ویڈیو اسی قسم کے دعووں کے ساتھ ایکس کے متعدد صارفین اور انسٹاگرام پر بھی شیئر کی گئی جیسا کہ یہاں اور یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔اس ویڈیو کے وائرل ہونے، ویکسین سے متعلق عوامی دلچسپی اور اس قسم کے مواد کے ممکنہ نقصان کو دیکھتے ہوئے ایک فیکٹ چیک شروع کیا گیا۔
ریورس امیج سرچ کے نتیجے میں یوٹیوب پر 9 مئی 2024 کو اپ لوڈ ہونے والی ایک ویڈیو ملی جس کا عنوان تھا: ’ ڈیڈیال میں لڑکیوں کے اسکولوں پر پولیس نے آنسو گیس کے شیل برسا دیے۔ڈیڈیال آزاد جموں و کشمیر کے ضلع میرپور کی ایک تحصیل ہے۔’ آنسو گیس’ ، ’ ڈیڈیال’ اور ’ اسکول کی بچیاں’ جیسے الفاظ کے ساتھ کی ورڈ سرچ کرنے پر صحافی بشارت راجہ کی 9 مئی 2024 کی ایکس پوسٹ ملی، جس میں انہوں نے یہی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا:’ یہ بھی ڈیڈیال کی ایک ویڈیو ہے جہاں پولیس اور سول کپڑوں میں ملبوس نامعلوم افراد نے اسکولوں پر حد سے زیادہ آنسو گیس کا استعمال کیا. جس کے نتیجے میں سالانہ امتحانات میں شریک طالبات بے ہوش ہو گئیں۔
اسی واقعے کی تصدیق کے لیے مزید سرچ کرنے پر 10 مئی 2024 کو نمایاں انگریزی اخبار ڈان کی خبر ملی جس کا عنوان تھا: ’ آزاد جموں و کشمیر میں پولیس کریک ڈاؤن پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال.رپورٹ کے مطابق پولیس نے مظاہروں کے دوران آنسو گیس شیل فائر کیے جن میں سے کچھ ایک اسکول میں بھی جا گرے اور کئی بچیوں پر اثرانداز ہوئے۔ یہ مظاہرے آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے زیادہ بلوں اور ٹیکسوں کے خلاف ایک بڑے احتجاج کا حصہ تھے۔پاکستان میں کسی ویکسینیشن مہم کے حوالے سے سرچ کرنے پر عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا 16 ستمبر 2025 کا ایک مضمون ملا جس کا عنوان تھا: ’ پاکستان سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے ڈبلیو ایچ او کی منظور شدہ ویکسین کی مہم چلانے والے 150 ممالک میں شامل ہوگیا، 13 ملین لڑکیوں کو یہ ویکسین لگائی جائے گی۔’رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف امیونائزیشن (ایف ڈی آئی ) کے تعاون سے پاکستان کی پہلی ایچ پی وی ویکسینیشن مہم شروع کی تاکہ 13 ملین نوجوان لڑکیوں کو سروائیکل کینسر سے بچایا جا سکے۔ یہ مہم ویکسین الائنس گاوی اور یونیسیف کے اشتراک سے چل رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان اب ان 150 سے زائد ممالک میں شامل ہو گیا ہے جو اپنی ویکسینیشن شیڈولز میں ڈبلیو ایچ او کی منظور شدہ ویکسین شامل کرتے ہیں۔ایف ڈی آئی کی ویب سائٹ پر اس مہم کے لینڈنگ پیج کے مطابق:’ ایچ پی وی ویکسین محفوظ، مفت اور مؤثر ہے اور 9 سے 14 سال کی عمر کی لڑکیوں کو 15 تا 27 ستمبر 2025 کے دوران پنجاب، سندھ، آزاد جموں و کشمیر اور اسلام آباد کے اسکولوں، مدارس اور صحت کے مراکز میں ویکسین لگائی جائے گی۔’مہم کے اعلان میں گاوی نے کہا کہ اس ویکسین کے ’ ہلکے ضمنی اثرات’ ہو سکتے ہیں، جیسے انجیکشن والی جگہ پر درد یا ہلکا بخار، جو دیگر ویکسینز کی طرح عام ہے۔
لہٰذا فیکٹ چیک سے یہ ثابت ہوا کہ موجودہ ایچ پی وہ ویکسینیشن مہم کے دوران بچیوں کے بیمار ہونے کی ویڈیو کا دعویٰ غلط ہے۔ یہ ویڈیو دراصل مئی 2024 میں آزاد جموں و کشمیر میں آنسو گیس کی شیلنگ سے متاثرہ اسکول کی بچیوں کی ہے، نہ کہ ایچ پی وی ویکسین کی۔ ایچ پی وی ویکسین محفوظ ہے اور اس کے صرف ہلکے ضمنی اثرات ہیں۔