لاہور:

لاہور سے راولپنڈی تک پاکستان کی پہلی بلٹ ٹرین چلانے کے منصوبے پر عمل درآمد ممکن نہیں، بلٹ ٹرین کی جگہ ہائی اسپیڈ ٹرین چلائی جاسکتی ہے تاہم اس کے لیے بھی اربوں روپے درکار ہوں گے۔

ایکسپریس کے مطابق پنجاب حکومت پاکستان ریلویز کی مدد سے بلٹ اور ہائی اسپیڈ ٹرین چلانا چاہتی ہے جبکہ ٹرین کی رفتار بڑھانے اور آدھے گھنٹے سے ایک گھنٹہ وقت کم کرنے کے لیے بھی ریلوے ٹریک اسٹیشن سگنلز ریل گاڑی کی کوچوں سمیت دیگر آلات تبدیل کرنا پڑیں گے۔

ریلوے انتظامیہ نے اس حوالے سے مختلف تجاویز تیار کرلی ہیں۔ وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہائی اسپیڈ ٹرین کے لیے ہمارے پاس بوگیاں موجود ہیں مگر ریلوے ٹریک اس قابل نہیں مگر یہ منصوبہ مکمل کرنا ہے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے اس سلسلے میں مشاورت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ منصوبہ مکمل کر کے لاہور سے راولپنڈی تک کا سفر اڑھائی گھنٹے تک لے آئیں گے اس پراجیکٹ کے لیے پنجاب حکومت فنڈز فراہم کرے گی۔

ریلوے کے کچھ اعلی افسران کے مطابق پاکستان میں اس رفتار پر چلنے والی ٹرین کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے بے اربوں کھربوں روپے اور طویل وقت درکار ہوگا یہ منصوبہ عملی طور پر ممکن نہیں، ایک بلٹ ٹرین تو چھوڑیں، معمولی رفتار میں بھی بہتری کے لیے بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی، لاہور اور راولپنڈی کے درمیان 280 کلومیٹر کا فاصلہ بلٹ ٹرین کے لیے خواب جیسا ہے کیونکہ پاکستان ریلوے کا بنیادی ڈھانچہ پرانا ہے اور دونوں شہروں کے درمیان انفرا اسٹرکچر انتہائی کمزور ہے آئے روز ٹرینیں ڈی ریل ہو رہی ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ لاہور سے راولپنڈی کے درمیان پٹڑی سیدھی نہیں بلکہ خم دار اور اتار چڑھاؤ والی ہے، جس کی وجہ سے تیز رفتاری ممکن نہیں مزید یہ کہ راستے میں تین پل بھی ہیں جنہیں بلٹ ٹرین کی رفتار برداشت کرنے کے قابل بنانا ہوگا،۔ ہائی اسپیڈ ریل کے لیے خصوصی ٹریک، گاڑیاں، کوچز، انجن، سگنلنگ، پاور سسٹم، سیکیورٹی اور اسٹیشنز کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور یہ سب تقریباً ناممکن ہے کہ آپ پرانے ٹریک پر صرف  200 ارب روپے سے تین سو ارب روپے خرچ کر کے ٹرین کی رفتار کو بڑھاسکیں۔

ریلوے افسران کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے پاس ابھی تک ایسے انجن یا کوچز نہیں ہیں جو بلٹ ٹرین کے مطابق ہوں، اِس وقت جو ریلوے کی گرین لائن  ٹرین چل رہی ہے وہ لاہور سے راولپنڈی کا 280 کلومیٹر فاصلہ تقریباً چار سے ساڑھے چار گھنٹے میں طے کرتی ہے، جبکہ دیگر ٹرینز کو پانچ سے ساڑھے پانچ گھنٹے لگتے ہیں۔

ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ناممکن کچھ بھی نہیں سب کچھ ہو سکتا ہے مگر اس کے لیے ایک جامع پلان اور کھربوں روپے درکار ہوں گے، بلٹ ٹرین تو امریکا میں بھی نہیں ہے تاہم ہائی اسپیڈ ٹرین چلائی جاسکتی ہے مگر ایم ایل ون کے چکر میں ریلوے انفرا اسٹرکچر پر سال 2015ء سے کام ہی نہیں کیا گیا، یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوچکا ہے اسی منصوبہ کو مکمل کر لیا جائے تو بلٹ ٹرین کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ بلٹ ٹرین کے لیے سب کچھ نیا بنانا پڑے گا۔

اعلیٰ افسر نے بتایا کہ بلٹ ٹرین جاپان، چین اور یورپ کے کچھ ممالک میں چلتی ہے جس کی اسپیڈ 200 کلو میٹر فی گھنٹہ سے لے کر 500 بلکہ اب تو اس سے زیادہ اسپیڈ پر چل رہی ہیں، بلٹ ٹرین اگر امریکن کمپنیاں بنائیں تو 30 سے 40 ملین ڈالر فی کلومیٹر خرچ آئے گا اور چینی کمپنیوں کا ریٹ 17 ملین ڈالرز سے 20 ملین ڈالرز فی کلومیٹر تک ہے، اتنا سرمایہ کہاں سے آئے گا؟ اس لیے بہتر ہے کہ چین کو ہی ایم ایل ون منصوبے کے لیے راضی کیا جائے کیونکہ موجودہ صورتحال میں یہ بہترین موقع ہے اگر ایم ایل ون بن جاتا ہے تو پھر بلٹ ٹرین کی ضرورت نہیں رہتی کیونکہ اگر بلٹ ٹرین منصوبہ بن بھی جاتا ہے تو عام مسافر کی پہنچ سے بہت دور ہو جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلٹ ٹرین اگر بن بھی جائے گی تو اس کا کرایہ 15 یا 20 ہزار روپے سے زائد ہوگا اتنا مہنگا ٹکٹ کون خریدے گا؟ سعودی عرب میں حرمین ٹرین کا کرایہ 130 ریال سے لے کر 220 ریال تک ہے، سعودی حکومت سبسڈی دے رہی ہے اسی طرح یورپ کے جن ممالک میں بلٹ ٹرین چلتی ہے اس کا کرایہ عام ٹرین کی بہ نسبت سو فیصد زیادہ ہوتا ہے اسی لیے بلٹ ٹرین کے بجائے ہائی اسپیڈ ٹرین ہی چلانی چاہیے۔

دوسری جانب پنجاب حکومت اور ریلوے نے اس منصوبے کے لیے ایک ورکنگ گروپ بنایا ہے جس میں پنجاب کے وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر خان، وزیر اعلیٰ کے مشیر شاہد اشرف تارڑ، پاکستان ریلوے کے سی ای او عامر علی بلوچ شامل ہیں جو اس منصوبے کے لیے تمام تر درکار وسائل کی روشنی میں ایک رپورٹ تیار کر رہے ہیں تاکہ اس منصوبے پر کام شروع ہوسکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لاہور سے راولپنڈی ہائی اسپیڈ ٹرین بلٹ ٹرین کی بلٹ ٹرین کے یہ منصوبہ ممکن نہیں کے لیے

پڑھیں:

پاکستان ریلوے کا نیا اعلان، ٹرین مسافروں کیلئے اہم خبر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں ریلوے کے نظام میں شدید خلل پیدا ہوگیا ہے، میرپور ماتھیلو میں مال گاڑی کے حادثے کے باعث ملک بھر میں ٹرینوں کی آمدورفت بُری طرح متاثر ہوچکی ہے۔

ریلوے حکام کے مطابق متعدد مسافر ٹرینیں گھنٹوں تاخیر کا شکار ہیں جبکہ ایک ٹرین کو مکمل طور پر منسوخ بھی کردیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق گرین لائن ایکسپریس 10 گھنٹے کی تاخیر سے کراچی کینٹ اسٹیشن پہنچے گی، اسی طرح پشاور سے آنے والی عوام ایکسپریس بھی 10 گھنٹے اور رحمان بابا ایکسپریس 4 گھنٹے تاخیر سے کراچی پہنچے گی۔ لاہور سے آنے والی کراچی ایکسپریس 12 گھنٹے جبکہ بزنس ایکسپریس 14 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوگی۔

سرگودھا سے چلنے والی ملت ایکسپریس بھی 12 گھنٹے کی تاخیر سے رات 12 بجے کراچی پہنچے گی۔ لاہور سے روانہ ہونے والی فرید ایکسپریس اور قراقرم ایکسپریس دونوں 13، 13 گھنٹے کی تاخیر سے مسافروں کو منزل تک پہنچائیں گی۔

حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے کراچی اور لاہور کے درمیان چلنے والی شاہ حسین ایکسپریس کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ریلوے انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ اگر کسی ٹرین کی تاخیر 6 گھنٹے سے زائد ہو تو مسافروں کو ٹکٹ کی مکمل رقم واپس کی جائے گی۔

ڈی ایس ریلوے کے مطابق ریفنڈ کے لیے اضافی کاؤنٹرز قائم کیے جاچکے ہیں جبکہ حیدرآباد ریلوے اسٹیشن سمیت اہم مقامات پر افسران کو رات بھر تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ مسافروں کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ ہو۔ حکام نے شہریوں سے گزارش کی ہے کہ روانگی سے قبل ٹرینوں کی تازہ ترین معلومات ضرور حاصل کرلیں۔

متعلقہ مضامین

  • لاثانی ایکسپریس کی بوگیاں کم پڑگئیں، مسافر چھت اور انجن پر بھی سوار
  • گھوٹکی :  فریٹ ٹرین کی 5 بوگیاں پٹڑی سے اتر نے سے ٹرینوں کی آمدورفت معطل
  • پاکستان ریلوے کا نیا اعلان، ٹرین مسافروں کیلئے اہم خبر
  • ٹرین سے سفر کرنے والے مسافروں کے لیے اہم خبر
  • میرپور ماتھیلو: مال بردار ٹرین کا انجن اور 4 بوگیاں ٹریک سے اتر گئیں
  • کراچی، ناتھا خان ریلوے ٹریک پر ٹرین کی ٹکر سے ایک شخص جاں بحق
  • لاہور تا کراچی ٹرین شیڈول تبدیل، کرایوں میں 2 فیصد اضافہ
  • لاہور سے کراچی جانے والی شالیمار ایکسپریس کا انجن فیل 
  • لاہور سے کراچی جانے والی ٹرین کا شیڈول تبدیل، ریلوے کرایوں میں 2 فیصد اضافہ
  • بلوچستان حکومت کا کوئٹہ میں پاکستان ریلویز کے تعاون سے پیپلز ٹرین چلانے کا فیصلہ