خانہ جنگی کے شکار ملک سوڈان میں نیا وزیراعظم مقرر کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوڈان: صدارتی محل بالآخر باغیوں سے آزاد کرالیا گیا

سوڈان میں خانہ جنگی تیسرے سال میں داخل ہورہی ہے، اس بحرانی صورتحال میں سوڈان کے آرمی چیف اور سربراہ مملکت عبدالفتاح البرہان نے اقوام متحدہ کے سابق اہلکار کامل ادریس کو اپنی خودمختار کونسل میں تبدیلیوں کے ایک حصے کے طور پر وزیر اعظم مقرر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خانہ جنگی نے سوڈان کو قحط کے منہ میں دھکیل دیا

یاد رہے کہ سوڈان میں 3 سال سے جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں دسیوں ہزار لوگ مارے جا چکے ہیں، اہم بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوچکا ہے اور 12 ملین سے زیادہ لوگ بے گھر ہوچکے ہیں،خانہ جنگی کے رکنے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آرمی چیف اقوام متحدہ خانہ جنگی سوڈان عبدالفتاح البرہان کامل ادریس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا رمی چیف اقوام متحدہ خانہ جنگی سوڈان کامل ادریس خانہ جنگی کے سوڈان میں

پڑھیں:

روس اور یوکرین بڑے پیمانے پر جنگی قیدیوں کے تبادلے پر متفق

روس اور یوکرین نے استنبول میں ہونے والے امن مذاکرات کے نئے دور کے بعد ایک دوسرے کے ایک ہزار سے زیادہ قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کرلیا ہے، جس میں ترکیہ نے جنگ کے خاتمے کی کوششوں میں مرکزی ثالثی کا کردار ادا کیا۔

ٹی آر ٹی کے مطابق ترکیہ کے وزیر خارجہ حاقان فیدان نے ان مذاکرات کو ’عالمی امن کے لیے ایک اہم موقع‘ قرار دیا اور روس اور یوکرین کے درمیان پائیدار امن کے قیام کے لیے انقرہ کے عزم کو اجاگر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: انٹرنیشنل فورم پر یوکرین اور روس کے آفیشلز میں مارپیٹ

حاقان فیدان نے ایکس پر لکھا ہے کہ ’آج عالمی امن کے لیے ایک اہم دن تھا، بطورترکیہ، ہم روس اور یوکرین کے درمیان پائیدار امن کے قیام کے لیے ہر ممکنہ کوششیں جاری رکھیں گے۔‘

قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے علاوہ، دونوں فریقین نے ان شرائط کا تحریری طور پراشتراک کرنے پر بھی اتفاق کیا جو ان کے خیال میں جنگ بندی کو ممکن بناسکتی ہیں۔ حاقان فیدان نے اس اقدام کو ’اعتماد سازی کا عمل‘ قرار دیا اور کہا کہ فریقین اصولی طور پر مزید مذاکرات کے لیے دوبارہ ملاقات پر بھی متفق ہوئے ہیں۔

اس سے قبل، ترک وزیر خارجہ نے استنبول کے تاریخی دولما باہچے محل میں تقریباً پونے 2 گھنٹے تک  جاری رہنے والے مذاکرات کی صدارت کی، ترک وزارت خارجہ کے مطابق ترک وفد میں قومی خفیہ سروس کے سربراہ ابراہیم قالن بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں آزادانہ جہاز رانی پر متفق، امریکا

فیدان نے اپنے افتتاحی خطاب میں روس اور یوکرین کے وفود اور ترک ثالثوں سے مخاطب ہو کر کہا، ’ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ امن کی راہ پر آگے بڑھ سکیں، ہر دن کی تاخیر مزید جانوں کے ضیاع کا سبب ہے۔‘

مجموعی طور پر ہم نتائج سے مطمئن ہیں

روسی وفد کے سربراہ اور صدر ولادیمیر پوتن کے مشیر ولادیمیر میدنسکی نے استنبول میں ایک پریس کانفرنس میں ترکیہ کے وزیر خارجہ حاقان فیدان کی رجائیت پسندی کی تائید کی۔

میدنسکی نے کہا، ’مجموعی طور پر، ہم نتائج سے مطمئن ہیں اور رابطے جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں، ہم تین باتوں پر متفق ہوئے ہیں۔ سب سے پہلے، آنے والے دنوں میں قیدیوں کا بڑے پیمانے پر تبادلہ ہوگا، 1,000 کے بدلے 1,000 افراد۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو نے یوکرین کی جانب سے روسی اور یوکرینی صدور کے درمیان ممکنہ براہ راست ملاقات کی درخواست کا نوٹس لیا ہے اور کہا کہ دونوں فریقین نے جنگ بندی کے لیے اپنے اپنے خیالات کو تفصیلی تحریری شکل میں پیش کرنے کا عزم کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قیدیوں کے تبادلے میں روس اور یوکرین کے 200 سے زائد فوجی رہا

یوکرینی وفد کے سربراہ رستم عمروف نے بھی نتائج کا خیر مقدم کرتے ہوئے قیدیوں کے تبادلے کو ’ملاقات کا کلیدی نتیجہ‘ قرار دیا۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے رستم عمروف نے کہا کہ استنبول مذاکرات 3 اہم نکات پر مرکوز تھے، جنگ بندی تک پہنچنا، قیدیوں کے تبادلے جیسے انسانی اقدامات کو آگے بڑھانا، اور صدر ولادیمیر زیلنسکی اور صدر ولادیمیر پیوتن کے درمیان ممکنہ ملاقات کی تیاری۔

انہوں نے کہا، ’ہمارے ساتھی رابطے میں ہیں اور تمام دستاویزات کا تبادلہ کریں گے، اب ہمیں لوگوں کا تبادلہ کرنا ہے، اور ہم آپ کو آگاہ کریں گے کہ آگے کیا ہوگا۔‘

روسی وفد کی قیادت ولادیمیر میدنسکی نے کی، جو روسی صدر ولادیمیر پوتن کے صدارتی معاون ہیں، اور اس میں نائب وزیر خارجہ میخائل گالوزین، جنرل اسٹاف مین انٹیلیجنس ڈائریکٹوریٹ کے ڈائریکٹر ایگور کوستیوکوف، نائب وزیر دفاع الیگزینڈر فومین، اور دیگر حکام شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: روس یوکرین جنگ بندی کے لیے برطانیہ اور فرانس کی تجویز کیا ہے؟

یوکرینی وفد کی قیادت وزیر دفاع رستم عمروف نے کی، جن کے ساتھ نائب وزیر خارجہ سرگئی کیسلیٹسا، نائب چیف سیکیورٹی سروس اولیکساندر پوکلاد، فارن انٹیلیجنس سروس کے نائب سربراہ اولیگ لوہوفسکی، صدر کے دفتر کے مشیر اولیکساندر بیوز، اور دیگر شامل تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امن مذاکرات ترکیہ حاقان فیدان روس قیدیوں کا تبادلہ یوکرین

متعلقہ مضامین

  • شاہ سلمان کا ایک ہزار فلسطینی شہدا کے اہل خانہ کو حج کرانے کا اعلان
  • ایئرپورٹ قوانین میں تبدیلی؛ خاص طور پر دبئی جانے والے یہ خبر ضرور پڑھیں
  • سابق امریکی صدر جوبائیڈن کو کینسر کی تشخیص
  • سینٹرل کنٹریکٹس؛ فخر، صائم، حسن کی واپسی کا امکان
  • روس اور یوکرین بڑے پیمانے پر جنگی قیدیوں کے تبادلے پر متفق
  • پاک بھارت سیز فائر کیلئے کوئی مدت مقرر نہیں کی گئی: سکیورٹی ذرائع
  • پاکستان کی خودمختاری کو للکارنے والوں کو ذلت کے سوا کچھ نہیں ملے گا، بیرسٹر دانیال چودھری
  • سول سرونٹ ایکٹ میں ترمیم منظور، افسران پر اپنے و اہل خانہ کے اثاثے ظاہر کرنا لازمی قراردیدیا گیا
  • نئے مالی سال میں ٹیکس ہدف 14ہزار 305ارب مقرر