دنیا جان چکی ہے پاکستان پر لگائے گئے تمام الزامات غلط تھے، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
سرکاری نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے پر بھارت نے پاکستان پر جھوٹے الزامات لگائے، بھارت کا بے بنیاد الزامات کا کھیل بے نقاب ہو چکا ہے۔ نائب وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ دنیا جان چکی ہے کہ دشمن ملک بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے تمام الزامات غلط تھے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار 3 روزہ سرکاری دورے پر بیجنگ پہنچ گئے۔ بیجنگ کے ہوائی اڈے پر چین کے اعلیٰ حکام اور پاکستانی سفیر خلیل ہاشمی نے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا استقبال کیا۔ سرکاری نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ بیجنگ دورے سے پاکستان، چین کے مثالی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پہلگام واقعے پر بھارت نے پاکستان پر جھوٹے الزامات لگائے، بھارت کا بے بنیاد الزامات کا کھیل بے نقاب ہو چکا ہے۔ نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دنیا جان چکی ہے کہ دشمن ملک بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے تمام الزامات غلط تھے۔ علاوہ ازیں چین روانگی سے قبل اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی وزیر خارجہ کی دعوت پر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ چین جارہا ہوں، جب دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ بیٹھتے ہیں تو تمام معاملات کو دیکھا جاتا ہے، پچھلے 3 ہفتے میں دوبار چینی وزیر خارجہ سے بات ہوئی۔
انہوں نے کہا ہے کہ چین اور پوری دنیا کو سب معلوم ہے، دنیا کو معلوم ہے تمام بھارتی الزامات غلط تھے، دنیا کو پتہ ہے ہم پر بھارت کی جانب سے بے بنیاد الزامات لگائے گئے، بھارت کا بلیم گیم بے نقاب ہوچکا ہے۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا ہے کہ گزشتہ 3 ہفتے میں دنیا کی تمام ڈپلومیٹک کمیونٹی، 60 ممالک سے رابطے ہوئے جس میں سیاسی، علاقائی، گلوبل، سفارتی اور حالیہ تمام معاملات پر گفتگو ہوئی، چین ہمارا بہت قریبی دوست ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: الزامات غلط تھے پاکستان پر لگائے گئے اسحاق ڈار
پڑھیں:
وہ اسرائیلی وزیراعظم جسے فلسطینیوں کے ساتھ امن کی خواہش پر قتل کردیا گیا
اسرائیلی تاریخ کا واحد وزیر اعظم جسے فلسطینیوں کے ساتھ امن سے رہنے کی خواہش کی وجہ سے قتل کر دیا گیا، وہ تھے اسحاق رابین (Yitzhak Rabin)
اسحاق رابین 1974 میں اسرائیل کے پانچویں وزیر اعظم بنے۔ جبکہ یہ 1992 میں بھی وزیر اعظم کے طور پر چنے گئے اور 4 نومبر 1995 میں اپنی موت تک عہدے پر برقرار رہے۔
اسحاق رابین اسرائیل کے وہ پہلے وزیر اعظم بھی ہیں جو فلسطین میں پیدا ہوئے۔ اسحاق رابین نے وزیر اعظم بننے سے پہلے ایک فوجی جنرل کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ یہی وہ وقت تھا جس میں انہوں نے محسوس کیا کہ اسرائیل کی بھلائی اگر درکار ہے تو فلسطینیوں کے ساتھ قتل و غارت سے نہیں بلکہ امن کے ساتھ ہی رہا جاسکتا ہے۔
اس کیلئے انہوں نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن معاہدے ’اوسلو ایکورڈز‘ پر دستخط کیے جسکے تحت متعدد فلسطینی علاقوں کو خودمختاری دی گئی اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مستقل امن کی بنیاد رکھنے کی کوشش کی گئی۔
تاہم اسرائیل میں انتہا پسند دائیں بازو کے یہودی عالموں اور اپوزیشن پارٹی لیکود جس کے رنما بینجمن نیتن یاہو تھے، نے قومی سطح پر وزیر اعظم کیخلاف اشتعال انگیز محاذ کھڑا کردیا جس میں اسحاق رابین کی موت کے نعرے لگائے گئے۔
اسحاق رابین کا فلسطینیوں سے امن معاہدے کا فیصلہ اسرائیل کے اندر انتہا پسند عناصر کو سخت ناپسند تھا۔ انہوں نے امن معاہدے کو ’اسرائیل کی مقدس سرزمین کا غدارانہ سودہ‘ قرار دیا۔
یہودیوں عالموں اور لیکود پارٹی کی اشتعال انگیز تقاریر کا ہی اثر تھا کہ ییگال عامیر (Yigal Amir) نامی ایک یہودی شدت پسند جو قانون کا طالبعلم تھا، نے اسحاق رابین کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔
ییگال عامیر کا کہنا تھا کہ یہودیت کا قانون اسے اس قتل کی اجازت دیتا ہے کیونکہ وہ اسحاق رابین کو قتل کرکے یہودیوں کو بچا رہا ہے۔
4 نومبر 1995 میں اسحاق رابین نے تل ابیب میں فلسطینیوں سے امن کی ریلی کا انعقاد کیا جس میں وہ خود بھی شریک ہوئے، ریلی کے بعد وہ اپنے گاڑی میں آکر بیٹھے ہی تھے کہ ییگام عامیر نے موقع سے فائدہ اٹھا کر انہیں پیٹ اور سینے پر گولی مار کر قتل کردیا۔
اس وقت کے اسرائیل میں داخلی سیکورٹی کے چیف کارمی گیلون (Carmi Gillon) نے بعد ازاں اپنے بیان میں انکشاف کیا کہ انہیں سیکورٹی ذرائع سے متوقع قاتلانہ حملے کا علم ہوچکا تھا جس پر انہوں نے اُس دن اسحاق رابین کو بلیٹ پروف جیکٹ پہننے اور معمول کی گاڑی میں جانے سے منع کیا تھا جس پر انہوں نے انکار کردیا تھا۔
کارمی گیلون نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے بینجیمن نیتن یاہو سے بھی رابطہ کیا تھا اور اسحاق رابین پر متوقع قاتلانہ حملے سے خبردار کرتے ہوئے درخواست کی تھی کہ وہ وزیر اعظم کیخلاف اشتعال انگیز تقاریر بند کردیں جسے بینجیمن نیتن یاہو نے ماننے سے انکار کردیا تھا۔
اسحاق رابین موت نے اسرائیل و فلسطین کے درمیان امن کی کوششوں کو ناقابلِ تلافی نقصان اور شدید دھچکا پہنچایا۔