کانز فلم فیسٹیول میں انسانی بالوں سے بنے لباس نے سب کو حیران کردیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اداکارہ اور کاروباری شخصیت پارول گلآٹی نے کینز فلم فیسٹیول کے ریڈ کارپٹ پر اپنے پہلے قدم کو یادگار بنانے کے لیے ایک ایسا لباس زیب تن کیا جسے دیکھ کر سب حیران رہ گئے۔
یہ لباس عام کپڑے سے نہیں، بلکہ کالے انسانی بالوں کی چوٹیوں سے تیار کیا گیا تھا۔ ایک ایسا جُرات مندانہ فیشن بیان جو اُن کے ہیئر وِگ اور ایکسٹینشن برانڈ ”نِش ہیئر“ کو ایک تخلیقی خراجِ تحسین پیش کرتا ہے۔
پارول نے 16 مئی کو ہونے والی فلم ’ایڈنگٹن‘ کی اسکریننگ میں یہ اسٹرپ لیس لباس پہنا، جو نہ صرف منفرد انداز کا حامل تھا بلکہ ایک واضح اسٹیٹمنٹ پیس بھی تھا۔
لباس میں ایک گہری سویٹ ہارٹ نیک لائن اور غیر متوازن (ایسمیٹرکل) ہیم لائن تھی، جس میں چوٹیوں کو اس مہارت سے تراشا گیا تھا کہ وہ جسم سے چمٹتی ہوئی ایک باڈی کون سلوئیٹ بناتی تھیں۔ لباس کے نیچے کی طرف یہ چوٹیاں جھالر کی طرح بہتی دکھائی دیں، جس نے پورے لک میں ایک ڈرامائی جمالیات بھر دی۔
اس تخلیقی لباس کا خاکہ پارول گلآٹی کا اپنا تھا، جسے معروف اسٹائلسٹ موہت رائے اور ڈیزائنر ردھی بنسال نے حقیقت کا روپ دیا۔
اس لباس کی تیاری میں 12 ماہر کاریگروں کی ٹیم نے حصہ لیا اور ایک مہینے سے زائد کا وقت صرف ہوا۔ یہ لباس نہ صرف ایک فیشن اظہار تھا بلکہ دستکاری، جدت اور وژن کا بہترین نمونہ بھی تھا۔
پارول نے اپنے انوکھے لباس کو مرکزِ نگاہ بننے دیا۔ انہوں نے زیورات میں صرف چمکدار جھمکے پہنے، گلے میں کوئی ہار نہیں پہنا اور بالوں کو ایک سادہ بن اسٹائل میں باندھ رکھا تھا۔ میک اپ بھی نہایت ہلکا اور قدرتی رکھا گیا تاکہ پورا فوکس لباس پر رہے۔
View this post on InstagramA post shared by Parul Gulati ???? (@gulati06)
فیسٹیول میں شرکت سے قبل پارول نے کہا، ”میں اس موقع کو خوشی سے منانا چاہتی تھی، نہ کہ دباؤ میں آ کر۔ میں وہ پہننا چاہتی تھی جو میری شخصیت کو ظاہر کرے۔ ایسا لباس جسے دیکھ کر لوگ کہیں کہ یہ صرف پارول گلآٹی ہی پہن سکتی تھی۔ اسی لیے میں نے اپنے برانڈ کے بالوں کو اس میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔“
دلچسپ بات یہ ہے کہ عالمی فیشن انڈسٹری میں بھی چوٹیوں سے بنے ملبوسات ایک نیا رجحان بن چکے ہیں۔ Schiaparelli کا چوٹیوں والا نیک ٹائی ڈیزائن، جسے کرن جوہر نے بھی سراہا، اس رجحان کی واضح مثال ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ میں بچوں کے خلاف لڑی گئی انسانی تاریخ کی پہلی جنگ
لاہور:اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے انکشاف کیا ہے غزہ پر اسرائیل کا حملہ تاریخ ِ انسانی میں معصوم و فرشتہ صفت بچوں کے خلاف انجام پائی دنیا کی پہلی جنگ ہے جس میں’’ 50 ہزار‘‘ سے زائد بچے جاں بحق اور معذور ہو چکے، ہزارہا زخمی ہیں اور اب لاکھوں بھوک و پیاس کی وجہ سے دم توڑ سکتے۔
آسٹریلوی صحافی جیمز کا کہنا ہے کہ میں نے اپنی پوری زندگی میںغزہ جیسا خوفناک اور لرزہ خیز میدان جنگ نہیں دیکھا جہاں مختصروقت میں اتنے زیادہ بچوں کو مارا اور ملیامیٹ کیا گیا۔
عالم یہ ہے وسائل نہ ہونے سے بے ہوش کیے بغیر زخمی بچوں کے بازو یا ٹانگیں کاٹی جا رہی ہیں کہ ان کی جان بچ سکے ۔ اسرائیل نے ان بچوں کو بھی نشانہ بنایا جو امداد لینے جمع ہوئے تھے۔آج غزہ بچوں کے لیے مقتل گاہ بن چکا۔