قازقستان میں عوامی مقامات پر نقاب پہننے پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آستانہ: قازقستان کی حکومت نے عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی عائد کرتے ہوئے نیا قانون نافذ کر دیا ہے، صدر قاسم جومارت توقایف نے اس متنازع قانون پر دستخط کر کے اسے باقاعدہ طور پر نافذ العمل کر دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق 30 جون کو نافذ ہونے والے اس قانون کے تحت عوامی جگہوں پر چہرہ چھپانے والے ملبوسات پہننے کی ممانعت کی گئی ہے، البتہ مخصوص حالات جیسے طبی وجوہات، سخت موسم، کھیلوں کے مقابلوں یا ثقافتی سرگرمیوں کے دوران ایسے لباس کی اجازت دی گئی ہے۔
اگرچہ قانون میں براہِ راست مذہبی لباس یا نقاب کا ذکر نہیں کیا گیا، مگر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا ہدف اسلامی روایات سے جڑے ملبوسات ہی ہیں۔
قازق صدر نے رواں برس کے آغاز میں ایک بیان میں کہا تھا کہ قوم کو اپنے روایتی لباس کو اپنانا چاہیے، کیونکہ یہ نہ صرف ان کی ثقافت کا عکس ہے بلکہ ان کی قومی شناخت کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ صدر توقایف نے اس بات پر زور دیا کہ سیاہ چہرہ ڈھانپنے والے لباس کے بجائے روایتی قازق ملبوسات کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔
قازقستان کا یہ فیصلہ وسطی ایشیا کے ان ممالک کی صف میں ایک نیا اضافہ ہے جہاں حالیہ برسوں میں اسلامی ملبوسات پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔
فروری 2025 میں کرغزستان میں پولیس نے گلیوں میں باقاعدہ گشت شروع کر دیا تاکہ نقاب پر عائد پابندی پر عمل درآمد کرایا جا سکے۔ ازبکستان میں نقاب پہننے پر بھاری جرمانے نافذ کیے گئے جن کی مالیت 250 امریکی ڈالر سے زائد ہے۔
اسی طرز پر تاجکستان میں بھی صدر امام علی رحمٰن نے ایک ایسا قانون منظور کیا تھا جس میں عوامی مقامات پر ایسے لباس پہننے پر پابندی لگائی گئی تھی جو قومی ثقافت سے مطابقت نہ رکھتے ہوں۔
قازق حکومت کے اس نئے قانون پر انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی جانب سے ردعمل متوقع ہے، جبکہ مذہبی آزادی کے تحفظ کے حوالے سے ایک نئی بحث بھی جنم لے چکی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مودی کا اشتعال اور خوف بے نقاب: ایٹمی میں بلیک میلنگ میں نہ آنے کی گیدڑ بھبکی
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے 79ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ خطاب میں پاکستان مخالف جارحانہ بیانات دے کر اپنے خوف اور عدم اعتماد کو ایک بار پھر عیاں کر دیا۔ مودی نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستان کے خلاف فوجی کارروائیوں کو فخر سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اب ایٹمی بلیک میلنگ برداشت نہیں کرے گا، تاہم ماہرین کے مطابق یہ لب و لہجہ اس بات کا غماز ہے کہ بھارت پاکستان کی عسکری صلاحیت اور اس کے واضح انتباہ سے بوکھلا چکا ہے۔
1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والا سندھ طاس معاہدہ دریائے سندھ کے پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے طے پایا تھا، مگر مودی حکومت نے 22 اپریل کو پلوامہ ضلع کے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد اسے یکطرفہ طور پر معطل کر دیا۔ معاہدے کی معطلی کے بعد پاکستان نے بھرپور ردعمل دیتے ہوئے بھارت کو پانی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے پر سنگین نتائج کی وارننگ دی۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ پیوٹن مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید ٹیرف لگائیں گے، امریکا کی مودی سرکار کو وارننگ
پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے حالیہ امریکی دورے کے دوران دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ بھارت اگر سندھ طاس کے پانی پر کسی قسم کا انفراسٹرکچر تعمیر کرتا ہے تو پاکستان اسے صفحۂ ہستی سے مٹا دے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے پاس میزائلوں کی کمی نہیں اور اگر اسے وجودی خطرہ لاحق ہوا تو دنیا کا نصف حصہ بھی نشانے پر ہوگا۔
مودی نے اس کھلے انتباہ کے بعد اپنے خطاب میں سخت لہجہ اپنایا، مگر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ جارحیت دراصل دفاعی کمزوری اور خوف کی علامت ہے۔ پاکستان کی جانب سے کسی بھی بھارتی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت نے دہلی کی پالیسی ساز حلقوں کو اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: مودی کی 56 انچ کی چھلنی چھاتی اور جھکی جھکی نگاہیں
مودی نے آپریشن سندور کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بھارت نے پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر میں مبینہ طور پر 9 دہشتگرد کیمپ تباہ کیے اور 100 سے زائد جنگجو مارے، تاہم پاکستان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی یہ کہانیاں داخلی سیاست اور انتخابی مہم کے لیے گھڑی گئی ہیں۔
پاکستانی دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق مودی کا خون اور پانی ساتھ نہیں بہہ سکتے کا دعویٰ محض سیاسی نعرہ ہے، کیونکہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس اقدام سے بھارت خود عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہوگا اور پاکستان کو اپنی قانونی و سفارتی پوزیشن مزید مضبوط کرنے کا موقع ملے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان جشن آزادی سندھ طاس معاہدہ مودی