آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے مؤقف کا ذکر کرتے ہوئے امام جمعہ نے کہا کہ انہوں نے حکم دیا ہے کہ انتخابات میں شرکت ضروری ہے، یہ ذوق و شوق کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ ایک ذمہ داری ہے جو ہر شہری کے کندھوں پر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عراقی دارالحکومت بغداد کے نماز جمعہ کے امام آیت اللہ سید یاسین الموسوی نے عراق میں افراتفری پھیلانے کی سازش کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات بہت اہم ہیں۔ انہوں نے آئندہ پارلیمانی انتخابات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ان میں عراقی عوام کی بھرپور شرکت کو ملک اور خطے کے موجودہ حساس حالات میں ایک ناقابل تردید ضرورت قرار دیا۔  آیت اللہ سید یاسین الموسوی نے آئندہ پارلیمانی انتخابات اور ان میں عراقی عوام کی بھرپور شرکت کو ملک اور خطے کے موجودہ حساس حالات میں اہم اور ناقابل تردید ضرورت قرار دیا اور کہا کہ عراقی عوام کو چاہیے کہ وہ آئندہ انتخابات میں اتحاد اور یکجہتی کو نشانہ بنانے والے منصوبوں سے ملک کی حفاظت کریں۔

آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی کے مؤقف کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے حکم دیا ہے کہ انتخابات میں شرکت ضروری ہے، یہ ذوق و شوق کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ ایک ذمہ داری ہے جو ہر شہری کے کندھوں پر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ملک کو تباہی اور افراتفری کی طرف لے جانے کی سازش کی جاری ہے،ایسی سازش جس کو امریکہ اور اسرائیل گریٹر اسرائیل منصوبے کے فریم ورک میں کامیاب بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ سید علی سیستانی کی جانب سے انتخابات کے بائیکاٹ کے بارے میں حکم کی کوئی حقیقت نہیں،یہ الفاظ خالص جھوٹ اور بہتان ہیں، ان کا دفتر ہر ایک کے لیے کھلا ہے اور کوئی بھی براہ راست ان دعووں کی سچائی کی تصدیق کر سکتا ہے۔

الموسوی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ میں اپنے بیانات میں آزاد ہوں لیکن میں دینی فریضہ اور حاکمیت کی پیروی کرتا ہوں، مزید کہا کہ میں آیت اللہ سیستانی کی طرف کوئی لفظ منسوب نہیں کرتا جب تک کہ وہ خود نہ کہیں۔ بغداد میں نماز جمعہ کے امام نے کہا کہ آیت اللہ سید علی سیستانی نے کبھی بھی لوگوں سے کسی مخصوص شخص یا تحریک کو ووٹ دینے کے لیے نہیں کہا ہے، بلکہ یہ کہ حتمی فیصلہ اور انتخاب ووٹرز کی ذمہ داری ہے اور اسے میرٹ اور پاکیزگی کے معیار کی بنیاد پر کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے شہید سید ہاشم صفی الدین  کو بھی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں ایک متقی، پرہیزگار اور بہادر شہید قرار دیا۔ بین الاقوامی تناظر میں، الموسوی نے ایران، سعودی عرب، مصر، کویت، لبنان، حتیٰ کہ قطر سمیت عراق اور پورے خطے کے خلاف خطرناک منصوبوں کے بارے میں خبردار کیا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ عراق اور ایران کو نقصان پہنچانے اور تہران کی حکومت کو سیکولر اور مذہب مخالف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، اسی طرح حشد الشعبی اور سید علی سیستانی کی شخصیت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بعض مساجد میں پھیلنے والے "تعارف سلفیت کے منصوبے" کے خطرے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی کہ یہ رجحان امریکہ کے مقرر کردہ حکمران کی مطلق اطاعت کو فروغ دیتا ہے اور اتھارٹی اور مذہبی علماء کی نفی کرتا ہے، چاہے شیعہ ہوں یا سنی"۔ الموسوی نے اس منصوبے کو عراق اور خطے کو سابق حکومت کے زوال اور مذہبی تشخص اور حسینی روایات کے خاتمے سے پہلے کے دور کی طرف لوٹنے کی کوششوں کا تسلسل قرار دیا۔  

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سید علی سیستانی الموسوی نے کرتے ہوئے نے کہا کہ اللہ سید آیت اللہ انہوں نے قرار دیا کی طرف

پڑھیں:

کیا حماس نے امریکہ و اسرائیل کو فریب دیا ہے؟

اپنے ایک تبصرے میں انصار الله کا کہنا تھا کہ غزہ کے لوگ گھٹن بھرے محاصرے، مسلسل حملوں اور روزانہ ہونے والی اموات کا سامنا کر رہے ہیں۔ جسے کوئی عام انسان برداشت نہیں کر سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ روز فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے غزہ میں جنگ بندی كے لئے امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" كے پیش كردہ منصوبے كا جواب دیا۔ جس پر مختلف تجزیے اور تبصرے سامنے آ رہے ہیں۔ "انصار الله" سے مربوط یمنی نیوز ویب سائٹ  نے اپنی رپورٹ میں حماس کے جواب کو دانشمندانہ قرار دیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ حماس نے امریکی تجاویز کو من و عن قبول نہیں کیا۔ مذکورہ ویب سائٹ کے مطابق، حماس بارہا ثابت کر چکی ہے کہ وہ فلسطینی عوام کی اصل آواز اور ان کی دفاعی ڈھال ہے۔ حماس نے جس قسم کی قربانی دے دی ہے وہ دور بیٹھ کر باتیں اور رائے پیش کرنے سے کہیں بڑھ کر ہے۔ رپورٹ کے مطابق، حماس نے ڈونلڈ ٹرامپ کی تجویز کو مکمل طور پر قبول نہیں کیا بلکہ صرف بنیادی اصولوں سے اتفاق کیا، جیسے کہ اسرائیلی قیدیوں کو ایک یا کئی مرحلوں میں رہا کرنا۔ امریکی صدر کی تجویز میں کل 20 نکات تھے جب کہ حماس نے صرف 9 نکات سے اتفاق کیا۔ باقی نکات پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔ یہ نکات نئے نہیں، بلکہ پہلے بھی حماس ان سے متفق رہی ہے۔

حماس کے لئے ٹیکنوکریٹ (ماہرین پر مشتمل) حکومت کا تصور نیا نہیں، بلکہ وہ پہلے بھی ایسی ہی حکومت بنانے کی خواہش ظاہر کر چکی ہے۔ تاہم فلسطینی مزاحمت نے اس بات پر زور دیا کہ ان نکات پر عمل درآمد کے لئے مزید مذاکرات درکار ہیں۔ لہذا، حتمی موقف ابھی تشکیل پا رہا ہے اور حتمی فیصلہ ابھی باقی ہے۔ باقی نکات سے حماس نے براہ راست اتفاق نہیں کیا، بلکہ کہا ہے کہ ان پر مزید بات چیت ہونی چاہئے۔ یہ ایک سوچا سمجھا سیاسی اور سفارتی رویہ ہے۔ البتہ حماس نے ان تجاویز کو مکمل طور پر مسترد بھی نہیں کیا، کیونکہ اس کے بعض نکات جیسے قیدیوں کی رہائی، جبری نقل مکانی کو روکنا، تعمیر نو اور جنگ بندی، فلسطینی مفاد میں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، ڈونلڈ ٹرامپ کی تجویز میں کچھ خامیاں بھی ہیں جن کی وجہ سے اسے موجودہ شکل میں قبول نہیں کیا جا سکتا۔ جیسے کہ اسرائیلی فوج کے غزہ سے انخلاء کی نوعیت اور استقامتی محاذ کے ہتھیار، کہ جنہیں حماس سے حاصل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انہی کمزوریوں کی وجہ سے حماس نے سوچ سمجھ کر محتاط رویہ اپنایا ہے۔ تاکہ وہ کسی سیاسی یا عسکری جال میں نہ پھنس جائے۔

انصار الله نے مزید کہا کہ یمنی رہنماوں نے امریکی صدر کی تجویز کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ، فلسطینی مزاحمت پر چھوڑ دیا ہے۔ مقاومت کے حامی کی حیثیت سے ہمارا موقف اب بھی برقرار ہے۔ لہذا، فلسطینی مزاحمت جو بھی فیصلہ کرے گی، ہم اسے قبول کریں گے۔ کیونکہ سب سے زیادہ قربانی تو حماس ہی نے دی ہے۔ غزہ کے لوگ گھٹن بھرے محاصرے، مسلسل حملوں اور روزانہ ہونے والی اموات کا سامنا کر رہے ہیں۔ جسے کوئی عام انسان برداشت نہیں کر سکتا۔ ان حالات میں، ہم دنیا کی خاموشی اور عرب و اسلامی ممالک کی ناکامی کو بھی دیکھ رہے ہیں۔ اس کے باوجود انہوں نے صبر اور مزاحمت کا مظاہرہ کیا۔ آخر میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ حماس کامیاب رہی اور ہمیں آئندہ ہونے والی پیشرفت کا انتظار کرنا چاہئے۔ یقیناً جنگ کے اس دور کا اختتام صرف اور صرف حماس و دیگر فلسطینی مزاحمتی تحریکوں کی شرائط پر ہی ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • کیا حماس نے امریکہ و اسرائیل کو فریب دیا ہے؟
  • اہل عراق کا اپنے محسن شہید سید حسن نصر اللہ سے تجدید عہد
  • فلسطین کو محدود اور گریٹر اسرائیل کا منصوبہ قبول نہیں کیا جا سکتا، ا فضل الرحمن
  • مظفرآباد، ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کا دوسرا دور شروع، ہم امن چاہتے ہیں، حکومتی کمیٹی
  • ماہرنگ بلوچ کے والد حکومت کے خلاف مسلح جہدوجہد میں شامل رہے، گلزار امام شمبے کا انکشاف
  • مولانا فضل الرحمان کا صمود فلوٹیلا پر حملے کیخلاف جمعہ کو ملک گیر مظاہروں کا اعلان
  • صمود فلوٹیلا پر حملے کیخلاف مولانا فضل الرحمان کا جمعہ کو ملک گیر مظاہروں کا اعلان
  • قم، مدرسہ امام علی ع میں جشن ولادت امام حسن عسکری کی مناسبت سے نشست کا انعقاد
  • حزب اللہ کے شہید کمانڈر الحاج جہاد کی تصاویر