آئی ایم ایف نے نئی ٹیرف پالیسی میں کسٹمزاور ریگولیٹری ڈیوٹیز میں کمی کا مطالبہ مان لیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)بجٹ دو ہزار پچیس چھبیس کے اہداف پرپاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات جاری ہیں،نئی ٹیرف پالیسی میں کسٹمز اور ریگولیٹری ڈیوٹیز میں کمی کا مطالبہ مان لیا گیا۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق آئی ایم ایف نےپاکستان کی جانب سےکیاگیا نئی ٹیرف پالیسی30-2025میں کسٹمز اور ریگولیٹری ڈیوٹیز میں کمی کامطالبہ مان لیاہے،پاکستان میں پیٹرول،ڈیزل والی نہیں، ای وہیکلز چلیں گی،پاکستان میں سال 2030 تک 30 فیصد نئی گاڑیاں ای وہیکلز ہونگی،چارجنگ بیٹری پرچلنے والی گاڑیوں کیلئےسبسڈی سکیم کا اعلان کیاجائےگا،پاکستان میں ای وہیکلز کیلئے چارجنگ سٹیشن انفراسٹرکچر تعمیر کیا جائے گا۔
بھارتی دھمکی کے بعد چین نے مہمند ڈیم کی تعمیر تیز کردی
دستاویزات کےمطابق حکومت نےآئی ایم ایف کو نئے بجٹ میں 5 سال پرانی گاڑیوں کی امپورٹ پر پابندی ہٹانے کی یقین دہانی کرائی ہے،نئےبجٹ میں پیٹرول،ڈیزل والی گاڑیوں پر2سال کیلئے5روپےفی لیٹر کاربن لیوی عائدہوگی،کاربن لیوی جولائی 2025 سے جون2027 تک وصول کی جائے گی۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہےکہ سال 2030 تک دھواں چھوڑنےوالی ٹرانسپورٹ سے پیدا آلودگی میں 30 فیصد کمی آئے گی،حکومت کا آٹوموبائیل سیکٹر پرعائد ٹیرف اورمقامی کمپنیوں کوحاصل مراعات کم کرنے پر اتفاق کیا گیا،آئی ایم ایف نےگاڑیوں کی کمرشل امپورٹ کھولنےکا بھی مطالبہ کردیا۔
انڈیا میں ہائیکورٹس ججز کی سنیارٹی لسٹ ایک ہی ہے؛سپریم کورٹ نے ججز تبادلہ کیس میں سنجیدہ سوالات اٹھا دیئے
دستاویزات کےمطابق نئےبجٹ میں پیٹرول اورڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں پر سپلیمنٹری سیلز ٹیکس لگانے کا پلان ہے،آئی ایم ایف نئی پانچ سالہ انرجی وہیکل پالیسی پر عمل درآمد میں مدد دے گا،ان اقدامات سے فضائی آلودگی اورصحت پر منفی اثرات میں نمایاں کمی آئے گی،اشیاء کی درآمد میں نان ٹیرف رکاوٹیں بھی دور کی جائیں،اگلے بجٹ میں پیٹرولیم لیوی کی شرح 100 روپے فی لیٹر تک بڑھانے کی تجویز ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف
پڑھیں:
اسرائیل پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوا، تمام مسلمان ممالک پالیسی مرتب کریں گے، سعید غنی
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ کھجور فیسٹول کا افتتاح کرنا میرے لیے باعث افتخار ہے، کھجور فیسٹول ہمارے خلیجی ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات کا ثبوت بھی ہے، سندھ کے کئی علاقوں میں بہترین کھجور پیدا کی جاتی ہے اور ہمارے یہاں کھجور سے بے شمار چیزیں بنائی جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ دنیا بھر کو درپیش ہے، مختلف بین الاقوامی ریسرچرز یہاں آئے ہوئے ہیں، بین الاقوامی ماہرین سے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے طریقہ ہائے کار سیکھیں گے، پاکستان میں دوسرا کھجور فیسٹیول منایا جا رہا ہے، اس ایکسپو سے مقامی آباد گاروں کو کھجور کی کاشت اور برآمدات میں بہتری کے مواقع میسر ہوں گے، اسرائیل پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوا ہے، تمام مسلمان ممالک ممکنہ طور پر کوئی پالیسی مرتب کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایکسپو سینٹر کراچی میں منعقد ہونے والی دوسری پاکستان انٹرنیشنل کھجور فیسٹول سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے سی سی او ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی محمد فیض احمد، قونصل جنرل یو اے ای ڈاکٹر بخیت العتیق و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ کھجور فیسٹول کا افتتاح کرنا میرے لیے باعث افتخار ہے، کھجور فیسٹول ہمارے خلیجی ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات کا ثبوت بھی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ سندھ کے کئی علاقوں میں بہترین کھجور پیدا کی جاتی ہے اور ہمارے یہاں کھجور سے بے شمار چیزیں بنائی جا رہی ہیں۔
سعید غنی نے کہا کہ کھجور کی صعنت کو کئی مسائل کا سامنا ہے، ماحولیاتی تبدیلی کھجور کی صعنت کے لیے کافی نقصان دے ثابت ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے کھجور سے دیگر مصنوعات کے ریسرچ سینٹر بنائے ہیں، کھجور فیسٹول کا مقصد دیگر ممالک میں کھجور کی ایکسپورٹ کو فروغ دینے میں مدد گار ثابت ہو رہا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ میں متحدہ عرب امارات حکومت، سفیر اور قونصل جنرل کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس فیسٹیول کے انعقاد سے سندھ اور پاکستان بھر کے کسانوں کو رابطے بڑھانے کے موقع فراہم کئے ہیں، جس سے پاکستان کے نہ صرف کاشتکاروں کو فائدہ ہوگا بلکہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر بھی بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اس ایکسپو کی معاونت کیلئے موجود ہے۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ پوری دنیا نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے، اقوامِ متحدہ نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اسرائیل پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوا ہے، اب تمام مسلمان ممالک ممکنہ طور پر کوئی پالیسی مرتب کریں گے۔