کوہستان میں 21 ارب روپے کا ایک اور سکینڈل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
آڈیٹر جنرل نے کوہستان میں صرف محمکہ بلدیات کے ترقیاتی کاموں کا آڈٹ کیا ہے، آڈیٹرجنرل نے صوبے کے ملاکنڈ ڈویژن میں 6 ارب روپے کی بےقاعدگیوں کی بھی نشاندہی کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کوہستان میں 21 ارب روپے کا ایک اور سکینڈل سامنے آگیا، کوہستان میں سپیشل آڈٹ کے دوران 21 ارب روپے سے زائد بےقاعدگیوں کا انکشاف ہوا۔ ڈی جی آڈٹ کے مطابق سال 24-2023ء کے کوہستان سپیشل آڈٹ کے دوران 21 ارب 30 کروڑ روپے کی بےقاعدگیاں سامنے آئیں۔ آڈیٹر جنرل نے کوہستان میں صرف محمکہ بلدیات کے ترقیاتی کاموں کا آڈٹ کیا ہے، آڈیٹرجنرل نے صوبے کے ملاکنڈ ڈویژن میں 6 ارب روپے کی بےقاعدگیوں کی بھی نشاندہی کی ہے۔
ڈی جی آڈٹ کے مطابق سوات میں محکمہ بلدیات میں 4 ارب 30 کروڑ، بونیر میں 3 کروڑ روپے کی بےقاعدگیاں ہوئی ہیں۔ صوابی میں 56 کروڑ، مردان میں 58 کروڑ اور 8 کروڑ کی بےقاعدگیاں ملاکنڈ میں ہوئی ہیں، باجوڑ کے اے ڈی لوکل گورنمنٹ میں 24 کروڑ کی بےقاعدگیاں آڈٹ کےدوران رپورٹ ہوئیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی بےقاعدگیاں کوہستان میں ارب روپے روپے کی
پڑھیں:
پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔
اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔
مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔
رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔