تعلیم ہی وہ زینہ ہے جو قوموں کو ترقی کی طرف لے جاتا ہے، منعم ظفر خان
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
ٹی ایم سی ناظم آباد کے تحت تقریب سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں افواجِ پاکستان اور فضائیہ نے دشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا، جس پر پوری قوم افواج کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے، اگر ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ کا جذبہ زندہ رہے گا تو قوم ہمیشہ متحد رہے گی۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی ”بنو قابل پروجیکٹ“ اور ”پڑھو پڑھاؤ تحریک“ کے ذریعے مسلسل کراچی کے بچوں اور نوجوانوں کو زیور ِ تعلیم سے آراستہ کر رہی ہے، ٹی ایم سی ناظم آباد کے تحت سرکاری اسکولوں کے 3 ہزار بچوں اور بچیوں میں مفت کورس اور بیگ کی تقسیم بھی اسی علم دوستی کے عزم کی ایک جھلک ہے، ناظم آباد ٹاؤن سمیت جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤنز نے تعلیم کو اپنی اولین ترجیح بنا کر واضح کر دیا ہے کہ ہمارے بچوں کا مستقبل ہمارے لیے سب سے اہم ہے، تعلیم ہی وہ زینہ ہے جو قوموں کو ترقی کی طرف لے جاتا ہے اور آنے والے بہترکل کا تعین کرتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹاؤن میونسپل کارپوریشن ناظم آباد کے تحت ماہر القادری پارک میں سرکاری اسکولوں کے 3 ہزار بچوں و بچیوں میں مفت کورس اور بیگ کی تقسیم کے لیے منعقدہ ایک پُر وقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
منعم ظفر خان نے مزید کہا کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں افواجِ پاکستان اور فضائیہ نے دشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا، جس پر پوری قوم افواج کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے، اگر ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ کا جذبہ زندہ رہے گا تو قوم ہمیشہ متحد رہے گی اور بڑے سے بڑے دشمن کو شکست دی جا سکے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تعلیمی اداروں میں دوبارہ اسکاؤٹنگ، این سی سی، فرسٹ ایڈ اور سول ڈیفنس جیسی تربیتی سرگرمیوں کو بحال کیا جائے تاکہ بچے صرف تعلیمی میدان ہی نہیں بلکہ عملی زندگی میں بھی مضبوط اور مشکل صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہر وقت تیار اور مضبوط ہوں۔ تقریب کا اختتام قومی یکجہتی، تعلیمی بیداری اور اسلامی اقدار کے فروغ کے عزم کے ساتھ کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی
پڑھیں:
بدل دو نظام اجتماع عام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-03-4
مجاہد چنا
قیام پاکستان سے لیکر اب تک ہم سنتے اور پڑھتے آرہے ہیں کہ ملک نازک دور سے گزرہا ہے مگر یہ نہیں بتایا جاتا کہ وطن عزیز کو اس نازک صورتحال پر کس نے پہنچایا ہے اور اس کو کون اور کیسے اس صورتحال سے نکال سکتا ہے۔ بدقسمتی 1947 سے اب تک حکومتیں، چہرے پارٹیاں اور جھنڈے تو بدلتے رہے مگر ملک و قوم کے حالات بدلنے تو کجا مزید بدتر ہوتے گئے۔ کہتے ہیں کہ جب پاکستان بنا تو ایک ڈالر ایک روپے کا تھا مگر اب تین سو کے قریب ہے۔ مثالی امن تھا مگر اب عوام دن ہو یا رات غیر محفوظ ہیں۔ یہاں تک کے خود حکومتی نمائندے غیر محفوظ ہیں۔ کراچی میں صوبائی مشیر اور نوشہرو فیروز میں حکومتی ایم این اے کے گھر سے کروڑوں روپے کی ڈکیتی بدامنی کی بدترین مثال ہے ۔ پہلے کراچی سمیت بڑے بڑے شہروں کی سڑکوں کو پانی سے دھویا جاتا تھا، سڑکیں اور شہر صاف ستھرے اور سڑکیں کشادہ ہوتی تھیں مگر اب سڑکوں پر گڑھے اور شہر گندگی کے ڈھیر اور موئن جو دڑو کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ مزید یہ کہ اب ای چالان نے عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔ ظلم وناانصافی کی انتہا نہیں کہ سڑکیںکچے سے بھی بدتر اور چالان دبئی اور عالمی معیار کے کاٹے جارہے ہیں ۔ صوبہ سندھ کے عوام سب سے زیادہ اذیت ناک صورتحال سے دوچار ہیں۔ مگر اس کے باوجود پیپلز پارٹی کے چیئرمین جناب بلاول زرداری کہتے ہیں کہ ہمارا مقابلہ کسی صوبہ سے نہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک سے ہے!
اس صورتحال کے پیش نظر جہاں ہر طرف مایوسی و ناامیدی ہو وہاں پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے عوام کو حوصلہ خاص طور نوجوانوں کو امید دلانے کے لیے 21 نومبر کو تاریخی مقام مینار پاکستان کے سائے تلے ’’بدل دو نظام‘‘ کے نعرے کے تحت اجتماع عام کے انعقاد کا اعلان کیا۔ جس کے لیے مرکزی نائب امیر محترم لیاقت بلوچ کو ناظم اجتماع مقرر کیا جو دن رات اپنے مہمانوں شرکاء اجتماع کے لیے بہتر سے بہتر انتظامات کرنے میں مصروف ہیں۔ 1941 میں قائم ہونے والی جماعت اسلامی کے اجتماع عام ہوتے رہے ہیں، 21 تا 23 نومبر لاہور میں ہونے والا اجتماع عام 16 واں اجتماع عام ہوگا۔ ناظم اجتماع محترم لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ یہ اجتماع عام محض ایک اجتماع، جلسہ عام اور پاور شو نہیں ہوتا۔ اجتماع عام کا اصل مقصد دعوت کو عام کرنا ہے، اجتماع قرآن و سنت کے پیغام اور جذبوں سے امت مسلمہ تک پہنچانے کا ذریعہ بنتا ہے۔ اجتماع عام کے لیے 50 شعبے اور 14 نائب ناظمین مقرر کیے گئے ہیں۔ انہوں نے ملک بھر کے ذمے داران کو ہدایت کی ہے کہ ممبر سازی مہم کے دوران بنائے گئے سوا تین لاکھ ممبروں سے رابطے مضبوط کیے جائیں اور انہیں لاہور کے اجتماع عام میں شریک کرایا جائے۔ یاد رہے کہ دو ماہ قبل تک جماعت اسلامی کے کل مرد ارکان کی تعداد 39620، خواتین ارکان 7383 جبکہ اس کے علاوہ امیدوار ارکان، کارکنان، اقلیتی ویوتھ ممبران بڑی تعداد میں شامل ہیں۔
کیا یہ ایک حقیقت نہیں ہے کہ گزشتہ 78 سال سے وطن عزیز پر قابض کرپٹ حکمرانوں، اشرافیہ، جرنیلوں اور بیوروکریسی نے عام پاکستانی کو ظلم، ناانصافی، جعلی انتخابات اور طبقاتی نظام کے بوجھ تلے دبا کر رکھا ہوا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ اس فرسودہ طبقاتی نظام کو بدلا جائے۔ جماعت ِ اسلامی پاکستان نا صرف ملک گیر دیانتدار قیادت کی حامل واحد حقیقی جمہوری پارٹی کا درجہ رکھتی ہے، بلکہ شفاف سیاست کی ایسی علامت ہے جو کلٹ اور شخصیات کی سیاست کے بجائے منصفانہ نظام، ایک نصاب اور ایک زبان پر مبنی پاکستان کی جدوجہد کر رہی ہے۔ اسی سلسلے میں خیبر سے کراچی تک کے لاکھوں مردو خواتین اور نوجوانوں کو تعمیری انقلاب کے لیے اکٹھا کرنے کے لیے لاہور میں جماعت اسلامی مینار پاکستان پر ’’بدل دو نظام‘‘ اجتماع عام کا انعقاد کر کے ایک زبردست عوامی تحریک کا آغاز کر رہی ہے۔ کرپٹ نظام اور کرپٹ قیادت کی وجہ سے ملک اس وقت سیاسی، معاشی اور اخلاقی بحران کا شکار ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی، بدامنی اور بے روزگاری کی وجہ سے نوجوان بہت مایوس ہیں اور عام آدمی اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے بھی سخت پریشان ہے۔ اس وقت کسانوں، خواتین، محنت کشوں اور سرکاری ملازمین سمیت ہر طبقہ اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف اور اپنے حقوق کے لیے میدان میں نکل آیا ہے۔ حقیقت بھی یہ ہے کہ چہروں سے نہیں، نظام کی تبدیلی سے ہی عام لوگوں کی زندگیاں بدل سکتی ہیں، مسائل حل ہو سکتے ہیں اور ملک ترقی کر سکتا ہے۔ جماعت اسلامی نے اپنے قیام سے لے کر اب تک ملک میں نظام کی تبدیلی اور قانون کی حکمرانی کے لیے ہمیشہ کوشاں رہی ہے۔ جس میں کرپٹ نظام کی تبدیلی کا مکمل پروگرام دیا جائے گا۔ عوام خاص طورپر نوجوانوں کو چاہیے کہ مایوس ہونے کے بجائے مینار پاکستان کی طرف قدم بڑھائیں اور نظام کی تبدیلی کو ممکن بنائیں۔ اس لیے آج ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کے ہرشہری کو ناانصافی، ظلم اور طبقاتی نظام کو بدلنے کے لیے جماعت اسلامی پاکستان کی اس تحریک کا حصہ بن جانا چاہیے تاکہ اسلامی انقلاب کی منزل قریب سے قریب تر اور عوام کے دکھوں کا مداوا ہوسکے۔