18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی کی ممانعت، فضل الرحمان کا بل اسلامی نظریاتی کونسل بھیجنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی کی ممانعت کا بل اسلامی نظریاتی کونسل بھیجنے کا مطالبہ کردیا۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کیا اس بل کو لانے کا یہی موقع تھا؟ یکجہتی کا تقاضا ہے کہ اس قسم کی حرکتیں نہ کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی بل کے خلاف رولنگ دیں، بہتر ہوگا کہ قانون سازی روکیں، ہمیں مجبور نہ کریں کہ ہم احتجاج پر نکل آئیں۔
جے یو آئی نے 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی کی ممانعت کے بل کی مخالفت کی اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
قومی پارٹیوں اور اسٹیبلشمنٹ کو بلوچستان کے زخموں کا مرہم بننا چاہئے، مولانا ہدایت الرحمٰن
گوادر میں وفود سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ قومی یکجہتی کیلئے ضروری ہے کہ مقتدر قوتیں و حکمران سب کو ساتھ لیکر چلیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر و رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا ہے کہ حق دو تحریک بلوچستان کے عوام کیلئے شروع کیا گیا، جس کی کامیابی سے اہل بلوچستان کو حقوق مل سکتے ہیں۔ بلوچستان میں اسٹبیلشمنٹ، مقتدر قوتوں کی مظالم، حکمرانوں کی لوٹ مار، بدعنوانی، بارڈر بندش اور لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کی وجہ سے عوام بلخصوص نوجوانوں میں غم و غصہ بڑھ رہا ہے۔ وسائل سے مالا مال بلوچستان آج مقتدر قوتوں جعلی حکمرانوں کی لوٹ مار کی وجہ سے بدحال، لوگ غربت، بے روزگاری اور عوام نان شبینہ کے محتاج، عزت و احترام سے محروم اور بھوک پیاس کا شکار ہیں۔ عوامی مسائل پر نام نہاد حکمران، قومی پارٹیاں اور مقتدر قوتیں سب خاموش ہیں، جبکہ ذاتی مفادات کیلئے اکھٹے ہو جاتے ہیں۔ جماعت اسلامی عوام کے دلوں کی دھڑکن اور توانا آواز بنے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوادر میں مختلف وفود سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب انڈیا سے حملہ ہوتا ہے، تو سب متحد ہوتے ہیں اور متحد ہونا چاہئے لیکن جب بلوچستان کے عوام بھوک پیاس، لاشوں، بدامنی کا شکار اور جگر گوشے لاپتہ ہوتے ہیں۔ بے روزگاری عروج پر اور کاروبار و تجارت کا واحد راستہ بارڈر بند ہو، تو بھی قومی پارٹیوں اور اسٹیبلشمنٹ کو ایک ساتھ آواز بلند کرکے بلوچستان کے دکھوں کا مداوا اور زخموں کا مرہم بننا چاہئے۔ بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوتا ہے۔ اسٹیبلشمٹ نے بلوچستان کے مسائل لوٹنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ بلوچستان کے معدنیات اب اسٹبلشمنٹ و اسلام آباد کے حکمران قانونی طریقے سے لوٹنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حکمرانوں کو معدنیات کی حفاظت، وسائل عوام پر خرچ کرنے کیلئے فوری عملی اقدامات اٹھانے کیلئے متحدہ، مخلصانہ عملی جدوجہد کرنا چاہئے۔ قومی یکجہتی کیلئے ضروری ہے کہ مقتدر قوتیں و حکمران سب کو ساتھ لیکر چلیں۔ سیاسی مقدمات ختم اور سیاسی قیدیوں کو رہا کرتے ہوئے صوبوں و قوموں کو حقوق دیں۔ آئینی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے افواج سرحدوں کی حفاظت کیلئے کمر بستہ ہوجائے۔ عوام کو تنگ کرنے، وسائل کو لوٹنا بند کردیں۔ اس طرح قوم کی حمایت افواج کے ساتھ ہوگی۔ صرف اعلانات، وعدوں اور دعوؤں سے قومی یکجہتی ممکن نہیں ہے۔ جب قوم اور افواج عملی طور پر اخلاص کے ساتھ ایک پیج پر ہوگی تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکے گی۔