زارا نور کا والدہ اسما عباس کے ساتھ نور جہاں کے شہرۂ آفاق نغمے پر کلاسیکل رقص؛ ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
زارا نور عباس کی اپنی والدہ اداکارہ اسماء عباس کے ساتھ کلاسیکی رقص کی ویڈیو نے سوشل میڈیا پر مداحوں کے دل موہ لیے۔
اسماء عباس ایک منجھی ہوئی اداکارہ ہیں اور ان کی بیٹی زارا نور عباس بھی کسی سے کم نہیں۔ ماں بیٹی کی ڈراموں میں جوڑی کو بھی خوب سراہا جاتا ہے۔
دونوں باصلاحیت اداکارائیں نہ صرف اداکاری میں کمال رکھتی ہیں بلکہ فنِ رقص میں بھی اپنی مہارت کا خوبصورت مظاہرہ کرچکی ہیں۔
اس دلکش جوڑی نے حال ہی میں لیجنڈری گلوکارہ نور جہاں کے لازوال نغمے پر کلاسیکی کتھک ڈانس کیا اور ویڈیو انسٹاگرام پیج پر شیئر کی۔
View this post on InstagramA post shared by Mediabites (@mediabites_official_)
ویڈیو کے کیپشن میں اداکارہ زارا نور عباس نے اپنی والدہ اسماء عباس کے نام ایک جذباتی نوٹ بھی لکھا کہ امی، آپ سب سے مضبوط ترین خاتون ہیں۔
زارا انور نے ماں کے نام لکھا کہ آپ نے مجھے سکھایا کہ دکھ کو خاموشی سے کیسے سہا جاتا ہے، کسی ستائش کے بغیر قربانی کیسے دی جاتی ہے اور کیسے دنیا کی پروا کیے بغیر باوقار انداز میں جیا جاتا ہے۔
اداکارہ زارا انور عباس نے مزید لکھا کہ لیکن شاید آپ کو اتنی قربانیاں نہیں دینی چاہیئں تھیں۔ شاید آپ کے خواب بھی اہم تھے۔ آج، میں وہ خواب آپ کے ساتھ جینا چاہتی ہوں۔ آپ کے لیے اور آپ کے ساتھ۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
اسرائیلی فوج کی چیف لیگل آفیسر میجر جنرل یفات ٹومر یروشلمی نے جمعے کے روز استعفا دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس لیے مستعفی ہو رہی ہیں کیونکہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کو لیک کرنے کی اجازت دی تھی جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
یہ ویڈیو اس وقت منظر عام پر آئی جب غزہ جنگ کے دوران گرفتار ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ ناروا سلوک کی تحقیقات جاری تھیں۔ اس ویڈیو کے لیک ہونے کے بعد اسرائیل میں سیاسی طوفان کھڑا ہوگیا اور پانچ فوجیوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے گئے۔
دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مخالفت کی جبکہ مشتعل مظاہرین نے ان دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا جہاں تفتیشی ٹیمیں فوجیوں سے پوچھ گچھ کر رہی تھیں۔
واقعے کے ایک ہفتے بعد اسرائیلی نیوز چینل ”این 12“ نے وہ ویڈیو نشر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فوجی ایک فلسطینی قیدی کو الگ لے جا کر گھیر لیتے ہیں، ایک کتا ساتھ کھڑا ہے، اور وہ اپنی شیلڈز کے ذریعے منظر چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاتز نے بدھ کو بتایا تھا کہ ویڈیو لیک ہونے پر فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور ٹومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ ویڈیو جاری کرنا دراصل فوج کے قانونی محکمے پر پھیلنے والی غلط معلومات اور پروپیگنڈا کا توڑ تھا، جسے جنگ کے دوران شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
یہ ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں اُن فلسطینیوں کو رکھا گیا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں ملوث تھے، ساتھ ہی ان فلسطینیوں کو بھی جو غزہ کی لڑائی کے بعد گرفتار کیے گئے۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے ان کیمپوں میں فلسطینی قیدیوں پر سنگین تشدد کی شکایات کی ہیں، اگرچہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ تشدد کوئی ”منظم پالیسی“ نہیں۔
اپنے استعفے کے خط میں ٹومر یروشلمی نے ان قیدیوں کو ”بدترین دہشت گرد“ قرار دیا، لیکن ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ اس کے باوجود ان پر ظلم یا غیر انسانی سلوک کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ان کا کہنا تھا: ”افسوس ہے کہ یہ بنیادی سمجھ اب سب کے لیے قائل کن نہیں رہی کہ چاہے قیدی کتنے ہی سنگدل کیوں نہ ہوں، ان کے ساتھ کچھ حدود عبور نہیں کی جا سکتیں۔“
استعفا سامنے آنے کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع کاتز نے کہا کہ جو کوئی اسرائیلی فوجیوں پر ”جھوٹے الزامات“ لگاتا ہے وہ فوجی وردی پہننے کے لائق نہیں۔ جبکہ اسرائیلی پولیس کے وزیر ایتامار بن گویر نے استعفے کا خیر مقدم کرتے ہوئے مزید قانونی حکام کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
بن گویر نے خود ایک ویڈیو جاری کی جس میں وہ فلسطینی قیدیوں کے اوپر کھڑے نظر آتے ہیں جو جیل میں بندھے ہوئے فرش پر لیٹے تھے۔ بن گویر نے ان قیدیوں کو 7 اکتوبر کے حملوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے ”سزائے موت“ ہونی چاہیے۔