پاک فوج نے ابھی تو مودی کو ٹریلر دکھایا ہے، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
عباس پور آزاد کشمیر میں تقریب سے خطاب میں گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، اب بھارت کو پتہ لگ جانا چاہئے، بزدل بھارت بار بار کشمیری عوام پر مظالم ڈھا رہا ہے، مودی یہ سن لے کہ وہ کشمیری عوام کے حوصلے پست نہیں کر سکتا، معرکہ حق کی کامیابی کے بعد پاک فوج اور کشمیری عوام کے حوصلے کئی گناہ بڑھ گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ کشمیری عوام کے خون کا ایک قطرہ بھی رائیگاں نہیں جائے گا، اب بھارت کو پتہ لگ جانا چاہئے کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، پاک فوج نے ابھی تو مودی کو ٹریلر دکھایا ہے، بھارت عالمی برادری کو ابھی تک پہلگام ڈرامے کے ثبوت نہیں دے سکا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بھارتی جارحیت کا نشانہ بننے والی آزاد کشمیر ایل او سی کی تحصیل عباس پور کے دورے کے دوران عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ گورنر کی آمد پر عباس پور کی عوام نے ان کا بھر پور طریقے سے استقبال کیا۔ اس موقع پر پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھارتی حملے میں شہید ہونیوالوں کے بلند درجات کیلئے خصوصی دعا بھی کی گئی۔
گورنر نے کہا کہ کشمیر کے نہتے عوام پر بھارت کی جانب سے حملوں کا پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، اب بھارت کو پتہ لگ جانا چاہئے۔ گورنر نے کہا کہ بزدل بھارت بار بار کشمیری عوام پر مظالم ڈھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی یہ سن لے کہ وہ کشمیری عوام کے حوصلے پست نہیں کر سکتا، معرکہ حق کی کامیابی کے بعد پاک فوج اور کشمیری عوام کے حوصلے کئی گناہ بڑھ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے سپہ سالار نے کامیاب آپریشن بنیان مرصوص کرکے تاریخ رقم کردی ہے، پاکستان کی بقاء، سالمیت اور استحکام کیلئے تمام سیاسی جماعتیں مودی کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم اپنی بری، بحری اور فضائیہ افواج کیساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے، اگر بھارت نے دوبارہ کسی بھی قسم کی جارحیت کرنے کی کوشش کی تو اسے پہلے سے زیادہ قوت کیساتھ جواب دیا جائیگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کشمیری عوام کے حوصلے انہوں نے کہا کہ کہ کشمیر پاک فوج
پڑھیں:
غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں آباد کی جائیں گی، سردار مسعود
قطر پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سوال اہم ہے کہ امریکا اس حملے سے لاعلم کیسے رہا، جبکہ امریکا اور اسرائیل اسٹریٹجک پارٹنر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر کے سابق صدر اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ قطر پر اسرائیل کے حملے کے بعد ایسا تاثر جنم لے رہا ہے کہ بعض حلقے دانستہ اور بعض نادانستہ طور پر مسئلہ فلسطین کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں کہا گیا کہ غزہ کی حکومت میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہو گا اور اگر حماس کو ختم کر دیا گیا تو فلسطین دفاعی قوت سے محروم ہو جائے گا۔ مسعود خان نے کہا کہ غزہ اور مغربی کنارے میں پہلے ہی یہودی بستیاں آباد ہیں اور اب منصوبہ یہ ہے کہ غزہ کو خالی کروا کر وہاں یہودی بستیاں بسانے کی راہ ہموار کی جائے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسئلہ فلسطین اور ریاستِ فلسطین کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے حوالے سے پاکستان کا کردار قابلِ تعریف رہا ہے اور ایران اسرائیل کشیدگی کے تناظر میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی پاکستان کی کوششوں کو سراہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سفارتکاری کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر کے دانشمندی اور حکمت کا ثبوت دیا۔ قطر پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سوال اہم ہے کہ امریکا اس حملے سے لاعلم کیسے رہا، جبکہ امریکا اور اسرائیل اسٹریٹجک پارٹنر ہیں اور دونوں ممالک کی خفیہ ایجنسیاں نہ صرف خطے بلکہ ایک دوسرے پر بھی نظر رکھتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ماننا مشکل ہے کہ امریکا کو حملے کا صرف چند منٹ پہلے پتا چلا ہو۔ مسعود خان نے کہا کہ یہ حملہ عالمِ اسلام خصوصاً عرب دنیا کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے اور خطے میں ایک نئے عالمی نظام کی تشکیل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک نے 80ء کی دہائی میں دفاعی قوت پیدا کرنے کی کوشش کی تھی اور اب دوبارہ مشترکہ دفاعی نظام بنانے پر غور کر رہے ہیں، لیکن امریکا کے زیر اثر ہونے کے باعث ان کے لیے اس پر عمل درآمد مشکل ہو گا۔
ان کے مطابق خلیجی ممالک اس صورتحال میں روس اور چین کی طرف دیکھ سکتے ہیں، تاہم ان کے ساتھ موجودہ تعلقات زیادہ تر معاشی ہیں اور دفاعی تعاون محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک کے پاس اربوں ڈالر کے سرمائے ہیں اور امریکا ہر سال انہیں اسلحہ فراہم کرتا ہے مگر اس سطح تک نہیں جو اسرائیل کی برتری کو چیلنج کر سکے۔ اب دیکھنا یہ ہو گا کہ کیا گریٹر اسرائیل کے منصوبے کے لیے خلیجی ممالک کو کمزور کیا جائے گا یا ان کی سکیورٹی کے لیے کوئی نیا انتظام سامنے آئے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ممکنہ ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کا ایجنڈا وہی ہو گا جو 18 جون کو صدر ٹرمپ اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی ملاقات میں طے پایا تھا، جسے اسحاق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان ملاقات میں حتمی شکل دی گئی تھی اور اس تناظر میں پاکستان کے لیے کچھ مثبت فیصلے متوقع ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے قطر پر حملے کو پاکستان میں اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی آپریشن سے جوڑنا درست نہیں، کیونکہ اسامہ بن لادن کوئی مذاکرات نہیں کر رہا تھا جبکہ حماس رہنما خلیل الحیا قطر میں امریکا کی مرضی سے مذاکرات کے لیے آئے تھے۔ قطر پر حملے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کے فوری دورہ قطر کو انہوں نے ایک اہم فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ قطر کے ساتھ پاکستان کے تعلقات ہمیشہ خوشگوار رہے ہیں، وہاں بڑی تعداد میں پاکستانی اعلیٰ عہدوں پر کام کر رہے ہیں اور قطر خطے میں ایک اہم پل کا کردار ادا کرتا ہے۔پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کے حوالے سے سردار مسعود خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں سب سے بڑی رکاوٹ دہشت گردی ہے، گزشتہ برس دہشت گردی میں چار ہزار افراد جان سے گئے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان رہنما ملا ہیبت اللہ کئی بار یقین دہانی کرا چکے ہیں مگر اس کے باوجود افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی ہے اور دہشت گردوں کو بھارت کی حمایت حاصل ہے۔