غزہ پر اسرائیلی جارحیت جاری، 100 سے زائدفلسطینی شہید ، غذائی قلت،ہزاروں اموات کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
غزہ (اوصاف نیوز)غزہ میں تاریخ کا بدترین انسانی بحران جنم لینے لگا، صیہونی جارحیت کے باعث مزید حالات بگڑ گئے، اسرائیلی فضائیہ کے غزہ پر زمینی اور فضائی حملے تیز ، حملوں میں مزید 98 فلسطینی شہید ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا کےمطابق اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں ایک سکول کو نشانہ بنایا جو نقل مکانی کرنے والے افراد کا عارضی ٹھکانہ تھا اس حملے میں 8 فلسطینی بچے شہید ہو گئے۔
اس کے علاوہ غزہ کے مرکزی علاقے دیر البلاح میں اسرائیلی فوج نے ایک گھر پر بموں کی بارش کر دی جس میں 12 افراد لقمہ اجل بنے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں امداد کی ترسیل پر پابندی کے باعث اب تک غذائی قلت سے 326 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اس کے علاوہ غزہ میں امدادی بندش پر اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں تین ماہ سے جاری اسرائیلی زمینی اور فضائی حملوں کے بعد ہزاروں بچے فوری موت کے خطرے سے دوچار ہیں، اگر غزہ میں آئندہ 48 گھنٹے میں امداد نہ پہنچی تو 14 ہزار بچے جان سے جا سکتے ہیں۔
اسرائیل ایران کے جوہری تنصیبات پر حملے کی تیاری کر رہا ہے ، امریکا کا دعویٰ
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنا گھٹیا حرکت، اسرائیل کا محاسبہ ناگزیر ہوگیا ہے، محمود عباس
دوحا میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب میں فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، 1967ء کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ اسرائیل کا محاسبہ ناگزیر ہوگیا ہے، بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنا گھٹیا حرکت ہے۔ دوحا میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب میں محمود عباس نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، 1967ء کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ قطر پر جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا محاسبہ کرنا ناگزیر ہے، امریکا اور سلامتی کونسل اسرائیلی جارحیت اور جرائم رکوائے۔ قطر پر اسرائیلی حملے کے خلاف مسلم دنیا متحد ہوگئی، ہنگامی اجلاس میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، ترک صدر رجب طیب اردوان، وزیراعظم شہباز شریف، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیاں، امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی، مصری صدر عبدالفتح السیسی اور دیگر نے شرکت کی ہے۔