غزہ (اوصاف نیوز)غزہ میں تاریخ کا بدترین انسانی بحران جنم لینے لگا، صیہونی جارحیت کے باعث مزید حالات بگڑ گئے، اسرائیلی فضائیہ کے غزہ پر زمینی اور فضائی حملے تیز ، حملوں میں  مزید 98 فلسطینی شہید ہو گئے۔

غیر ملکی میڈیا کےمطابق اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں ایک سکول کو نشانہ بنایا جو نقل مکانی کرنے والے افراد کا عارضی ٹھکانہ تھا اس حملے میں 8 فلسطینی بچے شہید ہو گئے۔

اس کے علاوہ غزہ کے مرکزی علاقے دیر البلاح میں اسرائیلی فوج نے ایک گھر پر بموں کی بارش کر دی جس میں 12 افراد لقمہ اجل بنے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں امداد کی ترسیل پر پابندی کے باعث اب تک غذائی قلت سے 326 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

اس کے علاوہ غزہ میں امدادی بندش پر اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں تین ماہ سے جاری اسرائیلی زمینی اور فضائی حملوں کے بعد ہزاروں بچے فوری موت کے خطرے سے دوچار ہیں، اگر غزہ میں آئندہ 48 گھنٹے میں امداد نہ پہنچی تو 14 ہزار بچے جان سے جا سکتے ہیں۔
اسرائیل ایران کے جوہری تنصیبات پر حملے کی تیاری کر رہا ہے ، امریکا کا دعویٰ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

امتحانات سے چند گھنٹے قبل اسرائیلی فورسز نے 7 فلسطینی طلبہ سمیت 30 افراد گرفتار کر لیے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

رام اللہ:اسرائیلی قابض فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں تازہ چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران 30 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا، جن میں سات ہائی اسکول کے فلسطینی طلبہ بھی شامل ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق  فلسطینی قیدیوں کے امور پر کام کرنے والے گروپ فلسطینی پرزنر سوسائٹی کے ترجمان کاکہنا ہےکہ یہ گرفتاریاں علی الصبح کی گئیں، جب طلبہ اپنے ثانوی جماعت کے حتمی امتحانات کی تیاریوں میں مصروف تھے۔

ترجمان کے مطابق چھاپے خاص طور پر شمالی ضلع سلفیت کے علاقے دیر استیا میں مارے گئے، جہاں چھ طلبہ اور ان کے بعض والدین کو بھی گرفتار کیا گیا، ایک اور طالبعلم کو طولکرم سے حراست میں لیا گیا، بعد ازاں والدین کو رہا کر دیا گیا، تمام طلبہ اب بھی اسرائیلی حراست میں ہیں۔

فلسطینی وزارت تعلیم نے تصدیق کی ہے کہ اس سال کم از کم 67 ہائی اسکول طلبہ اسرائیلی گرفتاریوں کے باعث امتحانات دینے سے محروم ہو چکے ہیں۔

خیال رہےکہ   اکتوبر 2023 میں غزہ پر اسرائیل کی تباہ کن جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک مقبوضہ مغربی کنارے میں کم از کم 988 فلسطینی شہید اور 7,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، قابض فورسز کے ساتھ ساتھ غیر قانونی اسرائیلی آبادکاروں کے حملے بھی ان مظالم میں شامل ہیں۔

یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے جولائی 2023 میں ایک تاریخی فیصلے میں اسرائیل کے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پر قبضے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے تمام یہودی بستیوں کے خاتمے اور فوری انخلاء کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم اسرائیل نہ صرف اس فیصلے کو نظرانداز کر رہا ہے بلکہ مقبوضہ علاقوں پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے جارحانہ پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔

بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت پر فوری دباؤ ڈالے تاکہ نہ صرف قید طلبہ کو رہا کیا جائے بلکہ تعلیم، صحت اور آزادانہ نقل و حرکت جیسے بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں اسرائیلی درندگی کا سلسلہ جاری، مزید 78 فلسطینی شہید،عالمی اداروں کی اپیلوں کے باوجود حملے جاری
  • غزہ بھی آج کربلا بنا ہوا ہے:خواجہ آصف  
  • غزہ پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملے جاری، مزید 64 فلسطینی شہید
  • اسرائیل کا حملہ،مزید 138 فلسطینی شہید، خان یونس کے مزید علاقے خالی کرنے کا انتباہ
  • حماس نے جنگ بندی تجویز پر مثبت ردعمل دے دیا: فلسطینی عہدیدار
  • غزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ جاری، اسکول سمیت مختلف حملوں میں 14 فلسطینی شہید
  • غزہ میں قیامت: 24 گھنٹوں میں 94 فلسطینی شہید، امداد کے منتظر بھی نشانہ بنے
  • غزہ، اسرائیلی حملے میں فلسطینی فٹبالر مہند اللیلی شہید
  • یورپ شدید گرمی کی لپیٹ میں: 2022 سے بھی زیادہ اموات کا خدشہ
  • امتحانات سے چند گھنٹے قبل اسرائیلی فورسز نے 7 فلسطینی طلبہ سمیت 30 افراد گرفتار کر لیے