’’غزہ میں بچوں کی سانسیں رُک رہی ہیں، دوا اور کھانا نہیں‘‘ برطانوی سرجن کی دہائی
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
غزہ میں موجود برطانوی سرجن ڈاکٹر وکٹوریہ روز نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے والی دہائی دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں طبی امداد کی سنگین کمی کے باعث وہ بچے بھی مر رہے ہیں جنہیں بچایا جا سکتا تھا۔
ناصر اسپتال (خان یونس) میں خدمات انجام دینے والی ڈاکٹر وکٹوریہ نے یہ بات ایک برطانوی نیوز چینل کو دیے گئے انٹرویو میں کہی، جہاں ان کی آواز غم، بے بسی اور غصے سے لرز رہی تھی۔
ڈاکٹر وکٹوریہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں ہر طرف موت کا سناٹا چھایا ہوا ہے۔ ’’ہم دائیں دیکھتے ہیں، بائیں دیکھتے ہیں، ہر جگہ بچے مر رہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر وہ ہیں جنہیں بروقت علاج ملتا تو بچایا جا سکتا تھا۔‘‘
Victoria Rose is a British surgeon currently working in Nasser Hospital in Gaza.
She told Channel 4 News that today's delivery of food aid via nine trucks was a mere drop in the ocean and explained the impact of malnutrition on children she was seeing. pic.twitter.com/BFWi6a6TKd — Channel 4 News (@Channel4News) May 20, 2025
انہوں نے لرزتے ہوئے بتایا کہ صرف دو رات قبل انہوں نے ایک چار سالہ بچے کو کھو دیا، جو ایک عام سے جراثیمی انفیکشن میں مبتلا تھا۔ ’’برطانیہ میں ایسا کبھی نہیں ہوتا، وہاں میرے پاس ہر ٹیسٹ کی سہولت ہوتی ہے، لیکن یہاں کچھ بھی نہیں۔ ہمارا بلڈ بینک تباہ ہو چکا ہے، دوا نہیں، آلات نہیں، کچھ بھی نہیں۔‘‘
انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ سیاسی معاملات اپنی جگہ، مگر غزہ کا بحران انسانی ہے، اور انسانیت کو بچانے کے لیے فوری طور پر امداد کی ضرورت ہے۔ ’’ہمیں ان بچوں کو زندہ رکھنے کے لیے خوراک، دوا، اور سہولیات کی اشد ضرورت ہے۔ یہ انسانوں کی زندگیاں ہیں، سیاسی اعداد و شمار نہیں۔‘‘
دوسری جانب اقوام متحدہ نے بھی ایک ہولناک انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اگلے 48 گھنٹوں میں غزہ میں امداد نہ پہنچی، تو 14 ہزار بچے زندگی کی جنگ ہار سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے امداد کی 80 روزہ بندش نے حالات کو نہایت خطرناک سطح پر پہنچا دیا ہے، اور غزہ میں زندگی سسک سسک کر دم توڑ رہی ہے۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ کے صرف پانچ امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوسکے، جن میں بچوں کی خوراک اور دیگر ضروری اشیاء موجود تھیں، مگر اسرائیلی فورسز نے ان ٹرکوں کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔ یہ امداد تاحال غزہ کی سرحد پر رکی ہوئی ہے، اور متاثرین تک نہ پہنچنے کے باعث بے شمار زندگیاں مزید خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
ادھر برطانیہ نے بھی اسرائیل کی جانب سے امداد کی مسلسل بندش پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کی بات چیت معطل کر دی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امداد کی
پڑھیں:
اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
ادارے نے بتایا کہ غزہ میں ہزاروں خاندان اب بھی خوراک، پانی اور دیگر بنیادی ضرورتوں کی شدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں، کیونکہ اسرائیل نے انسانی امداد کی ترسیل پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے انروا نے کہا ہے کہ اسرائیل کی سخت پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ ادارے نے صاف پانی تک محفوظ طریقے سے رسائی ہر شہری کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے غزہ میں تقریباً 2 لاکھ 50 ہزار بے گھر فلسطینیوں کو پانی فراہم کیا ہے۔ ادارے نے بتایا کہ غزہ میں ہزاروں خاندان اب بھی خوراک، پانی اور دیگر بنیادی ضرورتوں کی شدید کمی کا سامنا کر رہے ہیں، کیونکہ اسرائیل نے انسانی امداد کی ترسیل پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہوچکا ہے، تاہم معاہدے کے باجود اسرائیل کی جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے مختلف علاقوں پر حملے کیے جا رہے ہیں، اسی کے ساتھ ساتھ سرحدی گزرگاہوں کو بند کرکے امداد کی رسائی کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔