غزہ میں موجود برطانوی سرجن ڈاکٹر وکٹوریہ روز نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے والی دہائی دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں طبی امداد کی سنگین کمی کے باعث وہ بچے بھی مر رہے ہیں جنہیں بچایا جا سکتا تھا۔

ناصر اسپتال (خان یونس) میں خدمات انجام دینے والی ڈاکٹر وکٹوریہ نے یہ بات ایک برطانوی نیوز چینل کو دیے گئے انٹرویو میں کہی، جہاں ان کی آواز غم، بے بسی اور غصے سے لرز رہی تھی۔

ڈاکٹر وکٹوریہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں ہر طرف موت کا سناٹا چھایا ہوا ہے۔ ’’ہم دائیں دیکھتے ہیں، بائیں دیکھتے ہیں، ہر جگہ بچے مر رہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر وہ ہیں جنہیں بروقت علاج ملتا تو بچایا جا سکتا تھا۔‘‘

Victoria Rose is a British surgeon currently working in Nasser Hospital in Gaza.



She told Channel 4 News that today's delivery of food aid via nine trucks was a mere drop in the ocean and explained the impact of malnutrition on children she was seeing. pic.twitter.com/BFWi6a6TKd

— Channel 4 News (@Channel4News) May 20, 2025

انہوں نے لرزتے ہوئے بتایا کہ صرف دو رات قبل انہوں نے ایک چار سالہ بچے کو کھو دیا، جو ایک عام سے جراثیمی انفیکشن میں مبتلا تھا۔ ’’برطانیہ میں ایسا کبھی نہیں ہوتا، وہاں میرے پاس ہر ٹیسٹ کی سہولت ہوتی ہے، لیکن یہاں کچھ بھی نہیں۔ ہمارا بلڈ بینک تباہ ہو چکا ہے، دوا نہیں، آلات نہیں، کچھ بھی نہیں۔‘‘

انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ سیاسی معاملات اپنی جگہ، مگر غزہ کا بحران انسانی ہے، اور انسانیت کو بچانے کے لیے فوری طور پر امداد کی ضرورت ہے۔ ’’ہمیں ان بچوں کو زندہ رکھنے کے لیے خوراک، دوا، اور سہولیات کی اشد ضرورت ہے۔ یہ انسانوں کی زندگیاں ہیں، سیاسی اعداد و شمار نہیں۔‘‘

دوسری جانب اقوام متحدہ نے بھی ایک ہولناک انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اگلے 48 گھنٹوں میں غزہ میں امداد نہ پہنچی، تو 14 ہزار بچے زندگی کی جنگ ہار سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے امداد کی 80 روزہ بندش نے حالات کو نہایت خطرناک سطح پر پہنچا دیا ہے، اور غزہ میں زندگی سسک سسک کر دم توڑ رہی ہے۔

گزشتہ روز اقوام متحدہ کے صرف پانچ امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوسکے، جن میں بچوں کی خوراک اور دیگر ضروری اشیاء موجود تھیں، مگر اسرائیلی فورسز نے ان ٹرکوں کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔ یہ امداد تاحال غزہ کی سرحد پر رکی ہوئی ہے، اور متاثرین تک نہ پہنچنے کے باعث بے شمار زندگیاں مزید خطرے میں پڑ گئی ہیں۔

ادھر برطانیہ نے بھی اسرائیل کی جانب سے امداد کی مسلسل بندش پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کی بات چیت معطل کر دی ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: امداد کی

پڑھیں:

عالمی تنقید، اسرائیل کا غزہ میں ناکہ بندی ختم کرنے کا فیصلہ

عالمی سطح پر شدید تنقید کے بعد اسرائیل نے غزہ میں محدود پیمانے پر امداد کی فراہمی کے لیے ناکہ بندی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں یہ واضح نہیں کہ امداد کس طریقہ کار کے ذریعے غزہ لے جائی جاسکے گی اور امداد کی فراہمی کب سے شروع ہو گی۔

مکمل ناکہ بندی کے باعث اسرائیل نے ایک دانہ خوراک اور ایک بوند پانی بھی غزہ جانے نہیں دی۔

واضح رہے کہ غزہ پر کل صبح سے وحشیانہ اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 150 سے زائد ہوگئی ہے۔

غزہ سے عرب میڈیا کے مطابق غزہ کے سیف زون المواسی کیمپ پر اسرائیلی حملے میں 36 فلسطینی شہید ہوئے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • اصل تنازع اپنی جگہ موجود ہے،پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ محض بیوقوفی ہوگی: ڈی جی آئی ایس پی آر کا برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو
  • غزہ میں ہم ان بچوں کو کھو رہے ہیں جنہیں بچایا جاسکتا ہے: برطانوی سرجن وکٹوریا روز
  • غزہ میں قابلِ علاج بچے موت کے منہ میں جا رہے ہیں، برطانوی سرجن وکٹوریا روز
  • ملالہ کا غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کیلئے عالمی حکومتوں سے زیادہ سے زیادہ دباؤ کا مطالبہ
  • غزہ میں فلسطینیوں کو بھوک سے مرنے نہیں دیں گے؛ برطانیہ
  • غزہ میں بچوں سمیت دو ملین افراد بھوک سے موت کے دہانے پر پہنچ گئے؛ عالمی ادارۂ صحت
  • نوشہرہ: زہریلا کھانا کھانے سے 3 بچے جاں بحق
  • عالمی تنقید، اسرائیل کا غزہ میں ناکہ بندی ختم کرنے کا فیصلہ
  • سعودی ایئرلائن کا تقریباً ایک دہائی بعد ایرانی حجاج کے لیے پروازوں کا آغاز