’’پانی کی پکار: جنگ کا خدشہ‘‘
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
سویڈن کے سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے 2024ء میں دفاع پر86ارب ڈالرخرچ کرنے کا منصوبہ بنایا،جبکہ پاکستان کی مجموعی دفاعی بجٹ محض10ارب ڈالرکے آس پاس ہے۔یہ عدم توازن محض ہتھیاروں کی گنتی کا معاملہ نہیں،بلکہ ایک ایسی جنگی فضاکاآئینہ ہے جس میں دانائی، حکمت اورسفارت کے بغیرامن کی کوئی صورت باقی نہیں بچتی۔یہ فرق نہ صرف وسائل کاہے،بلکہ عالمی طاقتوں کی حمایت،ٹیکنالوجی اورجنگی حکمت عملی کابھی ہے۔پاکستان اپنی جغرافیائی مجبوریوں میں جکڑاہواہے،جبکہ بھارت کومشرق،مغرب اور دنیا بھر میں تزویراتی شراکت داری حاصل ہے۔
انڈیاکی فوجی طاقت (15لاکھ اہلکار) پاکستان (6لاکھ اہلکار)سے کہیں زیادہ ہے لیکن پاکستان کی پیشہ وارانہ مہارت کی حامل فوج جو برسوں سے ملک کے اندربھارتی دہشت گردی کے خلاف بھرپور کامیاب کارروائیوں میں مصروفِ عمل اور متحرک ہے اوراس کے ساتھ ساتھ فوجی عدم توازن کے مقابلے کیلئے جوہری ردعمل بھی جنگ کوغیرمنطقی انجام تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے کیونکہ جنگ صرف بندوقوں کی گنتی کا نام نہیں،مگرجب کسی ملک کے پاس ڈرون، سیٹلائٹ ،اوربیلسٹک میزائل ہوں اوردوسرے کے پاس صرف غیرت اور تجربہ، توجنگ کاانجام بہت کچھ طے شدہ محسوس ہونے لگتا ہے۔یہ عسکری تفاوت خطے میں ممکنہ تنازع کومزید پیچیدہ بناتا ہے۔تاہم جنگ صرف ہتھیاروں سے نہیں، بلکہ حکمت اور سفارت سے بھی جیتی جاتی ہے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ چھوٹے لشکربھی اگراپنی بقا کیلئے لڑیں،تووہ بڑے لشکروں کوتھام سکتے ہیںشرط یہ ہے کہ تدبیر،ایمان،اوراتفاق ساتھ ہو۔
مودی اوراس کے جنگی مافیاکایہ فالس فلیگ آپریشن جن مقاصدکیلئے سرانجام دیاگیاتھا،اب اس کے ممکنہ نتائج کی بجائے الٹاان کے گلے میں ہڈی بن کران کاسانس بندکررہاہے ۔ ان ممکنہ خوفناک حالات سے نکلنے کیلئے جوجنگ کے ممکنہ مناظر نظر آرہے ہیں اس میں مودی اوران کے حواری اپنی قوم کے سامنے شرمندگی سے بچنے کیلئے محدودجنگ کا آغازکرسکتے ہیں جس میں کشمیرمیں سرحدی جھڑپیں جوشروع ہوچکی ہیں اورپاکستان کی طرف سے بھرپور جواب ملنے پرخاموشی چھاگئی ہے اوراب ممکن ہے کہ وہ سائبرجنگ(جیسے پاکستان کے پانی کے ڈیٹاسسٹمز کوہیک کرنا) کا بھی آغازکریں۔پاکستان میں اپنے پراکسی دہشتگرد گروپس کی مددسے پاکستان میں داخلی کشیدگی میں اضافہ کرنے کی کوشش کریں گے۔
ماضی میں بھی دونوں ممالک جنگ کے دہانے تک پہنچے،جیساکہ2001ء کاپارلیمنٹ حملہ یا2019ء کاپلوامہ واقعہ،مگرپھربھی بیک چینل مذاکرات،عالمی دبائو اورخطے کے زمینی حقائق نے دونوں ملکوں کوایک مہیب انجام سے روکے رکھا اوردونوں ممالک سفارت کاری کے ذریعے واپس آئے۔بیک چینل مذاکرات،عالمی دباؤاورجنگ کے بعدکی ہولناکی کااحساس دونوں کومیزپرلے آیا۔ پہلگام حملے کے بعدموجودہ کشیدگی اسی تناظر میں دیکھنے کی متقاضی ہے۔تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جنگ کی پہلی گولی سے پہلے بھی ہزار مواقع ہوتے ہیں۔دونوں اطراف عقل وشعورکے چند چراغ ہمیشہ روشن رہتے ہیںشرط یہ ہے کہ کوئی ان کے گردپروانہ بننے کی ہمت کرے۔پانی کی جنگ ہو یاخاک کی،انسانیت کی بقا ہمیشہ وہیں ممکن ہے جہاں بات چیت کادریاخشک نہ ہو۔
اقوام متحدہ کے آبی کورسز 1997ء کا کنونشن میں اگرچہ بھارت دستخط کنندہ نہیں، مگراس کے اصول عرفی بین الاقوامی قانون کا درجہ رکھتے ہیں۔عالمی بینک کاثالثی کرداراس معاہدے کوقانونی تحفظ فراہم کرتا ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل آبی جارحیت کوتجارتی ناکہ بندی امن کے خلاف اقدام کے طورپرخبردار کرتے ہوئے اس پرعالمی پابندیاں لگاسکتی ہے۔
پانی کا زبردستی روکنا ’’تجارتی ناکہ بندی‘‘ کے زمرے میں آتاہے اوریہ عمل امن وسلامتی کے خلاف خطرہ سمجھاجاتاہے۔اقوام متحدہ چارٹرکے باب7کے تحت،اگرکوئی عمل عالمی امن کوخطرے میں ڈالے، تو اس پر پابندیاں، ثالثی،یاحتی کہ اقوام متحدہ کی افواج کااقدام بھی ممکن ہے اگرچہ عملی سطح پریہ امکانات اکثرسیاسی حمایت سے مشروط ہوتے ہیں۔ بھارت کو بین الاقوامی سطح پر کٹہرے میں لانے کیلئے پاکستان کو سفارتکاری، قانونی مہارت، اورعالمی حمایت کے امتزاج کی ضرورت ہوگی۔ یادرکھیں:دنیاکاقانون شمشیر سے نہیں، تدبیر سے لکھاجاتاہے۔
بھارت کی جانب سے ممکنہ آبی جارحیت کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ اس کے مستقل حل کی راہیں تلاش کی جائیں جس کیلئے فوری طورپران تین تجاویزپرعملدرآمد کیلئے عالمی پیمانے پرسفارتی کاروائیوں کاآغازکیاجائے۔
٭سندھ طاس معاہدے اور دیگر تنازعات کے حل کیلئے عالمی ثالثی کمیشن بناتے ہوئے باہمی مذاکرات کوفعال بنایاجائے۔
٭دوسرافوری طورپرورلڈبینک کی ثالثی کیلئے مشترکہ درخواست کااہتمام کیا جائے۔ تیسراعلاقائی آبی معاہدوں کیلئے’’ایس سی او ’’یا‘‘ سارک کے فریم ورک کواستعمال کیاجائے۔
٭آخری تجویزیہ ہے کہ اقوام متحدہ میں مستقل آبی نمائندگی کاقانون منظورکروایاجائے تاکہ مستقبل میں کہیں بھی ایسا تنازعہ جوعالمی امن کیلئے خطرہ بن سکتاہو،اس کیلئے اقوام متحدہ اپنا بھرپور کردارادا کرے۔یادرہے کہ اگربرصغیر کے دو ایٹمی ملک دریاکے پانی پرجنگ چھیڑدیں،تویہ صرف ان کا نہیں،دنیاکامسئلہ بنے گا۔ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی تاریخ کی روشنی سے قانون وسفارت کی نئی راہیں نکالیںاوربجائے دریاروکنے کے،ان کے بہامیں امن کی لہریں شامل کریں۔
پہلگام کے فالس فلیگ آپریشن کے بعدبین الاقوامی ردعمل بھی سامنے آرہاہے کہ کسی طورپر دوایٹمی قوتوں کے درمیان جنگ کے خطرات کو اگر ختم نہیں توکم کیاجائے۔پاکستان کا اتحادی ہونے کے ناطے چین کیلئے سی پیک منصوبے کی حفاظت اس کی سب سے بڑی ترجیح میں شامل ہے کیونکہ سی پیک منصوبہ ہی چین کی طرف سے دنیامیں سب سے بڑے منصوبے’’بی آرآئی‘‘بیلٹ اینڈروڈ انیشی ایٹوکے ساتھ ملائے گا۔ضروری ہے کہ قارئین کیلئے انتہائی اختصارکے ساتھ اس پراجیکٹ کے متعلق بتایاجائے کہ چین اپنے پراجیکٹس کیلئے کیوں اورکس قدرحساس ہے۔
یہ منصوبہ2013ء میں چینی صدرشی جن پنگ نے پیش کیاتھا۔بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو دنیا کا سب سے بڑاانفراسٹرکچراوراقتصادی رابطہ کاری کا منصوبہ ہی اوراس کی مجموعی مالیت کاتخمینہ تقریباً 1.
اس کامقصدقدیم شاہراہِ ریشم کے تصورکو جدید تقاضوں کے مطابق دوبارہ زندہ کرنا ہے، تاکہ ایشیا،یورپ،افریقا،اورلاطینی امریکا کے ممالک کے درمیان اقتصادی اورتجارتی روابط کو مضبوط کیاجاسکے۔یہ زمینی راستہ ہے جوچین کو وسطی ایشیا، مشرقی یورپ،اور مغربی یورپ سے جوڑتا ہے۔ گوادرپورٹ21ویں صدی کی میری ٹائم سلک روڈکاواحدسمندری راستہ ہے جوچین کو جنوب مشرقی ایشیا،جنوبی ایشیا،مشرقی افریقا، اور یورپ کے ساحلی علاقوں سے منسلک کرتاہے۔
چینی حکومت کی جانب سے2023ء تک براہ راست تقریباً ایک ٹریلین امریکی ڈالرخرچ یا مختص کیے جاچکے ہیں۔نجی اورریاستی چینی بینکوں، کمپنیوں، اورفنڈزکی شمولیت سے متوقع مجموعی مالیت ڈیڑھ سے 2ٹریلین امریکی ڈالرتک پہنچ سکتی ہے۔مختلف ذرائع کے مطابق اگرتمام منصوبے مکمل ہوئے تو منصوبہ کی مالیت اوربڑھ سکتی ہے۔ ( جاری ہے )
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے درمیان کے مطابق جنگ کے
پڑھیں:
دہشتگردی پاکستان کیلئے ریڈ لائن ، اسپر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، بیرسٹر دانیال
اسلام آباد(نمائندہ اوصاف)وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات و نشریات بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا ہے کہ وکلا برادری جمہوری اقدار کے فروغ، قانون کی بالادستی اور انصاف کی فراہمی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے دہشت گردی پاکستان کے لیے ایک ریڈ لائن ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔جوڈیشل کمپلیکس راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ پنجاب بار کونسل کے انتخابات انتہائی اہم ہیں جن کے نتائج نہ صرف وکلا برادری بلکہ ملک کے عدالتی و قانونی نظام پر بھی گہرے اثرات مرتب کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں وہی پینل کامیاب ہوا جسے حکومتی حمایت حاصل تھی جو اس امر کا ثبوت ہے کہ وکلا استحکام، انصاف اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں بھی وہ امیدوار کامیاب ہوں گے جو عدلیہ کی آزادی، قانون کی حکمرانی اور ملک میں امن و امان کے قیام کے لیے سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئی قیادت انصاف کے فروغ، وکلا کے مسائل کے حل اور پاکستان کی ترقی میں فعال کردار ادا کرے گی۔افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے افغان حکام کے ساتھ تین تفصیلی مذاکرات کیے ہیں جن میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے فروغ پر تبادلہ خیال ہوا۔
انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی پاکستان کے لیے ایک ریڈ لائن ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے خلاف بھارتی پراکسی اور دہشت گردی کی کارروائیاں ناقابل قبول ہیں۔ پاکستان اپنی سرزمین پر کسی بھی دہشت گردی کے اقدام کو برداشت نہیں کرے گا اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا استحکام مودی سرکار کے لیے ناقابل برداشت ہے، لیکن پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور اپنے دشمنوں کے عزائم ناکام بنائے گا۔
بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ پاکستان شروع سے ہی فلسطینی عوام، خصوصاً غزہ کے مظلوم بچوں کے ساتھ کھڑا ہے۔حکومت، افواج اور عوام سب فلسطینی بھائیوں کے حامی ہیں اور ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔ راولپنڈی میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بیرسٹر دانیال چوہدری نے بتایا کہ کچہری چوک کا طویل عرصے سے رکا ہوا بڑا منصوبہ دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے، جو دو دہائیوں سے التوا کا شکار تھا۔ انہوں نے کہا کہ وکلا کے لیے دو پارکنگ پلازے اور نئے چیمبرز کی تعمیر کے منصوبے بھی شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ شہری سہولت کے لیے سگنل فری روڈ کی تعمیر پر بھی کام جاری ہے جس سے ٹریفک کے نظام میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ جب مسلم لیگ (ن) نے حکومت سنبھالی تو ملک شدید بحران کا شکار تھا مگر وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نہ صرف معاشی استحکام حاصل کر رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر اپنی ساکھ بھی بحال کر رہا ہے۔ آج پاکستان ترقی، امن اور استحکام کی راہ پر گامزن ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جب بھی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے تو پنجاب حکومت ہمیشہ دیگر صوبوں سے آگے نظر آتی ہے۔مسلم لیگ (ن) نے صحت، تعلیم، اسپتالوں کی تعمیر و توسیع اور عوامی فلاحی منصوبوں میں ہمیشہ نمایاں کارکردگی دکھائی ہے۔بیرسٹر دانیال چوہدری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) عوام کی خدمت کے عزم پر قائم ہے اور وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان ترقی، انصاف اور قانون کی بالادستی کی نئی مثال قائم کرے گا۔