ہائیکورٹ میں بلاول بھٹو کی نااہلی کیلئے درخوست دائر
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
لاہور (خبر نگار، نامہ نگار) لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیر خارجہ اور رکن قومی اسمبلی بلاول بھٹو زرداری کی نااہلی کیلئے درخواست دائر کر دی گئی۔ اشبا کامران نے درخواست میں موقف اپنایا کہ بلاول بھٹو زرداری بیک وقت پیپلز پارٹی اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے رکن ہیں، الیکشن ایکٹ کے تحت بیک وقت دو سیاسی جماعتوں کی رکنیت نہیں رکھی جا سکتی۔ بلاول بھٹو الیکشن ایکٹ کے تحت رکن قومی اسمبلی نہیں رہ سکتے، استدعا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی کو بلاول بھٹو زرداری کی اسمبلی سے رکنیت سے نااہلی کیلئے ریفرنس بھیجنے کی ہدایت کی جائے۔ لاہور سے نامہ نگار کے مطابق سابق وزیراعظم، پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر راجہ پرویز اشرف نے ہائیکورٹ میں چیئرمین بلاول بھٹو کے خلاف رٹ پٹیشن کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول بھٹو کے خلاف عدالتوں میں سیاست کرنے والے ان کی عوامی پذیرائی سے خوفزدہ ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی کے خلاف پٹیشن بدنیتی پر مبنی ہے۔ یہ عناصر جعلی رٹ پٹشنوں کے نام پر عدلیہ کا وقت ضائع کرتے ہیں۔ بلاول بھٹو کے بطور چیئرمین انتخاب کی توثیق الیکشن کمشن بھی کر چکا ہے۔ گمراہ کن پٹیشن کا مقصد سیاست کو آلودہ کرنے کے سوا کچھ نہیں۔ پیپلز پارٹی کی نوجوان قیادت کو ایسے منفی ہتھکنڈوں سے ڈرایا نہیں جا سکتا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی بلاول بھٹو
پڑھیں:
مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، دیگر جماعتوں کو مخصوص نشستیں مل گئیں، پی ٹی آئی ارکان کا نوٹیفکیشن واپس
اسلام آباد؍ لاہور (وقائع نگار+خصوصی نامہ نگار) الیکشن کمشن نے سپریم کورٹ کے 27 جون کے فیصلے پرعملدرآمد کرتے ہوئے 74 مخصوص نشستیں بحال کردیں، مجموعی طور پر (ن) لیگ کو 43 ، پیپلزپارٹی کو 14 اور جے یوآئی کو 12 نشستیں مل گئیں۔ استحکام پاکستان پارٹی ، مسلم لیگ (ق) ، اے این پی ، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی پی کی ایک ایک نشست بحال کی گئی۔ الیکشن کمشن آف پاکستان کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق عدالتی فیصلے کی روشنی میں قومی اسمبلی کی بحال کردہ نشستوں میں سے (ن) لیگ کو 13 ، پیپلزپارٹی کو 4 اور جے یوآئی کو 2 نشستیں ملیں۔ عدالتی فیصلے کی روشنی میں خیبرپی کے اسمبلی کی 25 نشستیں بحال کی گئی ہیں جن میں جے یوآئی کو 10، ن لیگ کو 7 اور پیپلزپارٹی کو 6 نشستیں ملی ہیں، پی ٹی آئی پی اور اے این پی کے حصے میں ایک ایک نشست آئی ہے۔ پنجاب اسمبلی کی 27 نشستیں بحال کی گئیں جن میں سے ن لیگ کی 23 اور پیپلزپارٹی کی 2 نشستیں ہیں جبکہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) اور ق لیگ کی ایک ایک نشست کا اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ سندھ اسمبلی کی 3 نشستوں میں سے 2 پیپلزپارٹی اور ایک ایم کیو ایم کے حصے میں آئی۔ الیکشن کمشن کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشنز واپس لینے کا حکم عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی تعمیل میں دیا گیا۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے 27 جون کو 5 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں منظور کرلی تھیں، عدالت نے مختصر فیصلے میں 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا اور سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ دریں اثناء الیکشن کمشن آف پاکستان کی جانب سے مخصوص نشستوں پر ارکان کی بحالی کے بعد پنجاب اسمبلی میں جماعتی پوزیشن میں بڑی تبدیلی سامنے آئی ہے، جس کے تحت مسلم لیگ (ن) ایوان کی سب سے بڑی جماعت کے طور پر ابھری ہے۔ بحالی کے فیصلے کے نتیجے میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی مجموعی تعداد 206 سے بڑھ کر 229 ہو گئی ہے۔ خواتین کی مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کی نمائندگی 36 سے بڑھ کر 57 ہو گئی ہے جبکہ اقلیتی نشستوں پر ارکان کی تعداد 5 سے بڑھ کر 7 ہو گئی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کو بھی ایک اقلیتی اور ایک خواتین کی نشست ملنے سے اس کے ارکان کی تعداد 14 سے بڑھ کر 16 ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ (ق) کی خواتین نشستوں کی تعداد 2 سے بڑھ کر 3 ہو گئی، جس کے بعد ان کے کل ارکان 11 ہو گئے ہیں۔ استحکام پاکستان پارٹی کی نمائندگی بھی ایک خواتین نشست کے اضافے سے بڑھی ہے، جس سے ان کے ارکان کی تعداد 6 سے بڑھ کر 7 ہو گئی ہے۔ پنجاب اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل ارکان کی تعداد بدستور 76 ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے 27 ارکان اسمبلی میں موجود ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان اور مجلس وحدت المسلمین کے پاس ایک ایک نشست بدستور موجود ہے، مجموعی طور پر 371 رکنی پنجاب اسمبلی میں اس وقت 369 ارکان موجود ہیں۔ ایک آزاد رکن نے تاحال حلف نہیں اٹھایا جبکہ ایک نشست پر ضمنی انتخاب باقی ہے۔ الیکشن کمشن کے حالیہ فیصلے نے پنجاب اسمبلی کے سیاسی منظرنامے کو نئی ترتیب دی ہے، جس کے بعد ایوان میں عددی اکثریت مسلم لیگ (ن) کے پاس ہے۔