مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں گرفتاریوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے, حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
حریت ترجمان کا کہنا ہے کہ نئی دہلی کے جابرانہ ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیری عوام اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیے پر عزم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیرقیادت نئی دہلی کی مسلط کردہ انتظامیہ کی طرف سے کشمیری رہنمائوں اور کارکنوں کی مسلسل گرفتاریوں اور طویل نظربندیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں گرفتاریوں کو کشمیریوں کی جائز جدوجہد آزادی کو دبانے کی دانستہ کوشش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 5اگست 2019ء سے مقبوضہ علاقے میں بھارت کی ظالمانہ کارروائیوں میں تیزی آئی ہے، ہزاروں کشمیری بغیر منصفانہ ٹرائل کے پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کے تحت جیلوں میں بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام گرفتار نوجوانوں کو جھوٹے بیانات دینے پر مجبور کر رہے ہیں جس کا مقصد پرامن مزاحمتی تحریک کو بدنام کرنا ہے۔ ایڈووکیٹ منہاس نے کہا کہ آزادی پسند رہنمائوں اور کارکنوں کو من گھڑت الزامات کی بنیاد پر بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ قیدیوں کو جیلوں میں غیر انسانی سلوک اور تشدد کا سامنا ہے اور انہیں بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی دہلی کے جابرانہ ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیری عوام اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیے پر عزم ہیں۔ ترجمان نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جنیوا کنونشنز اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
دلی، ”نیشنل میڈیکل کمیشن“ نے تین کشمیری ڈاکٹروں سمیت چار ڈاکٹروں کے نام اپنی فہرست سے حذف کر دیے
یہ چاروں دلی دھماکے کے سلسلے میں پہلے ہی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یواے پی اے“ کے تحت زیر حراست ہیں۔ بھارت کے "نیشنل میڈیکل کمیشن" نے تین کشمیری ڈاکٹروں اور لکھنو کی ایک خاتون ڈاکٹر کے نام اپنی فہرست سے حذف کر دیے ہیں۔ ذرائٰع کے مطابق کشمیری ڈاکٹروں مظفر احمد، ڈاکٹر عدیل احمد راتھر اور ڈاکٹر مزمل شکیل کے علاوہ بھارتی شہر لکھنو کی ڈاکٹر شاہین سعید کو کمیشن کے اگلے احکامات تک ادویات کی پریکٹس یا بطور میڈیکل پریکٹیشنرز کی تقرری کی اجازت نہیں ہو گی۔ یہ چاروں دلی دھماکے کے سلسلے میں پہلے ہی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یواے پی اے“ کے تحت زیر حراست ہیں۔ یاد رہے کہ بھارتی پولیس اور ایجنسیوں نے ان چاروں ڈاکٹروں پر دلی دھماکے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ لکھنو کی رہائشی ڈاکٹر شاہین کشمیری ڈاکٹروں کے ساتھ رابطے میں تھی۔