پی ٹی آئی سینیٹر ہمایوں مہمند کی فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کو مشروط مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
پی ٹی آئی سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا ہے کہ پاک بھارت حالیہ کشیدگی اتنی بڑی جنگ نہیں تھی کہ آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کا عہدہ دیا جائے، اگر عمران خان کہیں کہ پاکستان کو چھوڑو مجھے رہا کرا دو تو میں بھی پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں ہوں گا۔
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر ہمایوں مہمند کا کہنا تھا کہ نواز شریف ملک سے باہر جانے کے لیے بات اور ڈیل کرتے تھے، عمران خان پاکستان کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کا بڑا مسئلہ یہ کہ یہاں صاف اور شفاف الیکشن کا انعقاد نہیں ہوتا جس پارٹی کو عوام منتخب کرتی ہے اسے حکومت نہیں کرنے دی جاتی۔
یہ بھی پڑھیں:
سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ پی ٹی آئی کبھی بھی اینٹی اسٹیبلشمنٹ جماعت نہیں تھی، پی ٹی آئی یا باقی جماعتوں نے اگر اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیہ دیا ہے تو سوچنا چاہیے کہ اسٹیبلشمنٹ نے ایسا کیا کیا ہے کہ سب اس کے خلاف ہیں۔
’اسٹیبلشمنٹ بعض اوقات اپنے دائرہ اختیار سے باہر چلی جاتی ہے، اس لحاظ سے ہمیں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کو ٹھیک کرنا ہوگا۔‘
مزید پڑھیں:
ہمایوں مہمند نے کہا کہ ہم عمران خان کے ساتھ ایک نظریے اور ایک سوچ کے تحت ہے اگر عمران خان یہ کہہ دیں کہ پاکستان جائے بھاڑ میں آپ لوگ میری رہائی کی کوشش کریں یا مجھے باہر لندن جانے دیں تو میں بھی عمران خان کو چھوڑ دوں گا۔
’اگر عمران خان کہیں کہ میں ہمیشہ اپنے مقدمات میرٹ پہ لڑوں گا اور ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہوں گا تو میں ساری زندگی عمران خان کا ساتھ دوں گا۔‘
مزید پڑھیں:
سینیٹر ہمایوں مہمند نے آرمی چیف سید جنرل عاصم منیر کو فیڈ مارشل کے عہدے پر ترقی ملنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت حالیہ کشیدگی اتنی بڑی نہیں تھی کہ آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کا عہدہ دیا جائے۔
’جب آپ ماضی دیکھتے ہیں تو جن لوگوں کو فیلڈ مارشل کا عہدہ دیا جاتا ہے تو وہ انہوں نے کوئی بڑی جنگ لڑی ہوتی ہے یہ جنگ اتنی بڑی نہیں تھی، یہ اصل جنگ نہیں تھی۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرمی چیف سید عاصم منیر سینیٹر عمران خان فیلڈ مارشل ہمایوں مہمند.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف سینیٹر فیلڈ مارشل ہمایوں مہمند سینیٹر ہمایوں مہمند ہمایوں مہمند نے فیلڈ مارشل نہیں تھی
پڑھیں:
ایک سرحد، تین دشمن‘، آپریشن سندور میں پاکستان واحد مخالف نہیں تھا ،بھارتی ڈپٹی آرمی چیف
بھارتی فوج کے ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل راہل آر سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ حالیہ لڑائی میں انڈیا کا مقابلہ صرف پاکستان ہی سے نہیں بلکہ چین اور ترکی سے بھی تھا۔
جمعے کو فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیرِاہتمام ‘نیو ایج ملٹری ٹیکنالوجیز’ کے عنوان سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ چین پاکستان کو انڈیا کی عسکری تنصیبات کے حوالے سےلائیو معلومات فراہم کر رہا تھا۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل راہل آر سنگھ نے اپنے خطاب میں بتایا کہ انڈین فوج نے آپریشن سندور کے دوران کون کون سے سبق سیکھے۔ آپریشن سندور سے چند اہم سبق حاصل ہوئے ہیں۔ قیادت کی جانب سے سٹریٹجک پیغام رسانی بالکل واضح تھی۔ اب ہم ماضی کی طرح درد برداشت کرنے کے رویے پر عمل نہیں کر سکتے۔ ہدف کا تعین اور منصوبہ بندی بہت سے ڈیٹا، ٹیکنالوجی اور انسانی انٹیلیجنس کی بنیاد پر کی گئی۔ کل 21 اہداف کی نشاندہی کی گئی، جن میں سے ہم نے 9 کو نشانہ بنانا مناسب سمجھا۔ فیصلہ آخری دن یا آخری لمحے میں کیا گیا کہ ان 9 اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا۔‘
لیفٹیننٹ جنرل سنگھ کے مطابق، چین اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعلقات اب روایتی اسلحہ کی فراہمی سے آگے نکل چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین ان تعلقات کو ایک تجربہ گاہ کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جہاں وہ اپنے جدید نظام اور نگرانی کے آلات کو حقیقی جنگی حالات میں آزماتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل سنگھ کے مطابق، چین اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعلقات اب روایتی اسلحہ کی فراہمی سے آگے نکل چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس ایک سرحد تھی لیکن دو نہیں بلکہ تین مخالفین تھے۔ ’پاکستان سامنے تھا، چین ہر ممکن حمایت دے رہا تھا۔ پاکستان کے 81 فیصد فوجی ہتھیار چینی ہیں۔ چین اپنے ہتھیاروں کو دوسرے ہتھیاروں کے مقابلے میں آزما رہا ہے، یہ ان کے لیے ایک زندہ تجربہ گاہ کی مانند ہے۔ ترکی نے بھی اہم قسم کی مدد فراہم کی۔ جب ڈی جی ایم او سطح کی بات چیت ہو رہی تھی، پاکستان کو چین کی جانب سے ہماری اہم نقل و حرکت کی لائیو معلومات فراہم کی جا رہی تھیں۔ ہمیں ایک مضبوط فضائی دفاعی نظام کی ضرورت ہے۔
سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) کے مطابق، چین نے 2015 سے اب تک پاکستان کو 8.2 ارب ڈالر مالیت کے ہتھیار فروخت کیے ہیں۔ 2020 سے 2024 کے درمیان، چین دنیا کا چوتھا سب سے بڑا اسلحہ برآمد کرنے والا ملک تھا، جس کی 63 فیصد برآمدات پاکستان کو ہوئیں، جو اسے چین کا سب سے بڑا اسلحہ خریدار بناتی ہیں۔