پی ٹی آئی سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا ہے کہ پاک بھارت حالیہ کشیدگی اتنی بڑی جنگ نہیں تھی کہ آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کا عہدہ دیا جائے، اگر عمران خان کہیں کہ پاکستان کو چھوڑو مجھے رہا کرا دو تو میں بھی پی ٹی آئی کے ساتھ نہیں ہوں گا۔

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر ہمایوں مہمند کا کہنا تھا کہ نواز شریف ملک سے باہر جانے کے لیے بات اور ڈیل کرتے تھے، عمران خان پاکستان کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کا بڑا مسئلہ یہ کہ یہاں صاف اور شفاف الیکشن کا انعقاد نہیں ہوتا جس پارٹی کو عوام منتخب کرتی ہے اسے حکومت نہیں کرنے دی جاتی۔

یہ بھی پڑھیں:

سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ پی ٹی آئی کبھی بھی اینٹی اسٹیبلشمنٹ جماعت نہیں تھی، پی ٹی آئی یا باقی جماعتوں نے اگر اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیہ دیا ہے تو سوچنا چاہیے کہ اسٹیبلشمنٹ نے ایسا کیا کیا ہے کہ سب اس کے خلاف ہیں۔

’اسٹیبلشمنٹ بعض اوقات اپنے دائرہ اختیار سے باہر چلی جاتی ہے، اس لحاظ سے ہمیں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کو ٹھیک کرنا ہوگا۔‘

مزید پڑھیں:

ہمایوں مہمند نے کہا کہ ہم عمران خان کے ساتھ ایک نظریے اور ایک سوچ کے تحت ہے اگر عمران خان یہ کہہ دیں کہ پاکستان جائے بھاڑ میں آپ لوگ میری رہائی کی کوشش کریں یا مجھے باہر لندن جانے دیں تو میں بھی عمران خان کو چھوڑ دوں گا۔

’اگر عمران خان کہیں کہ میں ہمیشہ اپنے مقدمات میرٹ پہ لڑوں گا اور ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہوں گا تو میں ساری زندگی عمران خان کا ساتھ دوں گا۔‘

مزید پڑھیں:

سینیٹر ہمایوں مہمند نے آرمی چیف سید جنرل عاصم منیر کو فیڈ مارشل کے عہدے پر ترقی ملنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت حالیہ کشیدگی اتنی بڑی نہیں تھی کہ آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کا عہدہ دیا جائے۔

’جب آپ ماضی دیکھتے ہیں تو جن لوگوں کو فیلڈ مارشل کا عہدہ دیا جاتا ہے تو وہ انہوں نے کوئی بڑی جنگ لڑی ہوتی ہے یہ جنگ اتنی بڑی نہیں تھی، یہ اصل جنگ نہیں تھی۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آرمی چیف سید عاصم منیر سینیٹر عمران خان فیلڈ مارشل ہمایوں مہمند.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا رمی چیف سینیٹر فیلڈ مارشل ہمایوں مہمند سینیٹر ہمایوں مہمند ہمایوں مہمند نے فیلڈ مارشل نہیں تھی

پڑھیں:

 دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 

ملتان میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے، پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا۔  اسلام ٹائمز۔ جامعہ خیر المدارس ملتان میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیراہتمام جنوبی پنجاب کے ملحقہ دینی مدارس کا عظیم الشان اجتماع خدماتِ تحفظِ مدارسِ دینیہ کنونشن کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے چار ہزار سے زائد مدارس و جامعات کے مہتممین اور ذمہ داران نے شرکت کی۔ کنونشن میں کہا گیا کہ مدارس کے خلاف ہتھکنڈے بند کریں ورنہ کفن پہن کر اسلام آباد کا رخ کرلیں گے، اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کے لئے پنجاب والے اٹھیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے ہم سڑکوں پر آکر اسلام آباد کی طرف رخ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کو ریاست کے خلاف بھڑکانا ہے۔ لیکن وفاق المدارس اور جمعیت علمائے اسلام نے نوجوانوں کو امن و استحکام کا پیغام دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیرونی طاقتیں ان اداروں سے خائف ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا، لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر آج تک قانون سازی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ قوتیں ملک میں ایسے ماہرینِ شریعت نہیں دیکھنا چاہتیں جو شریعت کے مطابق قانون سازی کر سکیں۔ انہوں نے حقوقِ نسواں، نکاح کی عمر، گھریلو تشدد، اور وقف قوانین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بیرونی دباو  کے نتیجے میں بنائے جا رہے ہیں۔

انہوں نے حکومت پنجاب کے آئمہ کرام کو دیے جانے والے 25 ہزار روپے ماہانہ وظیفے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ رقوم ضمیر خریدنے کی کوشش ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے خبردار کیا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔

 

متعلقہ مضامین

  • جسٹس ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم کا معاملہ، جسٹس منہاس نے کیس سننے سے معذرت کرلی
  • عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند
  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  •  پاکستان کے خلاف کسی کی بھی ہرزہ سرائی اور سازش برداشت اور قابل قبول نہیں، سینیٹر عبدالکریم 
  • فیلڈ مارشل کو سلام، گلگت بلتستان کو ترقی کے تمام مواقع دیئے جائینگے: صدر زرداری
  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 
  • افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا: طلال چوہدری
  • فیلڈ مارشل ایوب خان کے پڑپوتے کے گھر چوری، سابق صدر کی یادگار اشیاء بھی غائب
  • ہماری کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی
  • ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی کا شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد بیان