ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے بابراعظم اور رضوان کی ٹی20 ٹیم میں شمولیت مشروط کردی
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
پاکستان کے نئے وائٹ بال ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے سینئر کھلاڑیوں بابر اعظم اور محمد رضوان کے مستقبل سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی ٹی20 ٹیم میں صرف تجربہ اور شہرت کی بنیاد پر شمولیت نہیں ہوگی۔
مقامی اسپورٹس پلیٹ فارم کو دیے گئے انٹرویو میں مائیک ہیسن نے واضح کیا کہ ٹیم میں سلیکشن مخصوص کرداروں کی بنیاد پر ہوگی، اور ہر کھلاڑی کو طے شدہ حکمت عملی کے مطابق کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری منصوبہ بندی اس بات پر ہوگی کہ ٹیم کس طرز کی کرکٹ کھیلنا چاہتی ہے۔ اس کے بعد ہم ان کرداروں کو اُن کھلاڑیوں سے پُر کریں گے جو اُنہیں بخوبی نبھا سکیں۔
مائیک ہیسن نے پاکستان کی وائٹ بال ٹیم کی کوچنگ کو ایک سنہری موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد ٹیم کو جدید اور جیتنے والی کرکٹ کھیلانا ہے۔ میں اس موقع پر بہت پُرجوش ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ میں ٹیم کو بہتری کی راہ پر گامزن کرسکتا ہوں۔ ایسی کرکٹ جو نہ صرف کامیاب ہو بلکہ عوام کے دل جیتنے والی ہو لیکن میں جانتا ہوں یہ چیلنج بھی ہوگا۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کے خلاف ٹی20 سیریز کے لیے پاکستانی اسکواڈ کا اعلان، بابر، رضوان اور شاہین ڈراپ
یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ہونے والی 3 میچوں کی ٹی20 سیریز میں بابر اعظم، محمد رضوان اور شاہین آفریدی جیسے بڑے نام شامل نہیں کیے گئے جو ہیسن کے طرزِ قیادت میں تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔
فاسٹ بولر حسن علی نے بھی اس سیریز کے لیے قومی ٹیم میں واپسی کی ہے۔ وہ آخری مرتبہ 2024 میں آئرلینڈ کے خلاف ٹی20 میچ میں نظر آئے تھے۔ فخر زمان اور صائم ایوب بھی فٹنس مسائل کے بعد دوبارہ ٹیم میں شامل کیے گئے ہیں۔ یہ دونوں کھلاڑی 2025 کی چیمپیئنز ٹرافی اور نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں دستیاب نہیں تھے۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش کی یہ سیریز پہلے 5 میچوں پر مشتمل تھی اور فیصل آباد میں بھی مقابلے ہونا تھے، تاہم سیکیورٹی اور لاجسٹک وجوہات کی بنا پر اسے 3 میچوں تک محدود کر دیا گیا۔ حتمی شیڈول جلد جاری کیے جانے کا امکان ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بابر اعظم بنگلہ دیش پاکستان شاہین آفریدی مائیک ہیسن محمد رضوان وائٹ بال ہیڈ کوچ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش پاکستان شاہین ا فریدی مائیک ہیسن محمد رضوان وائٹ بال ہیڈ کوچ مائیک ہیسن نے بنگلہ دیش ٹیم میں
پڑھیں:
شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے تین سابق پارٹی رہنماؤں کی جانب سے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش کو مسترد کر دیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کے لاہور کے ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد تین سابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے اُن کے کمرے میں جا کر ملاقات کی، مبینہ طور پر انہیں ’عمران خان کی رہائی مہم‘ میں شامل ہونے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی، تاہم شاہ محمود قریشی نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل رانا مدثر عمر کے مطابق سابق رہنما فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور مولوی محمود جمعرات کو اُس وقت شاہ محمود قریشی کے کمرے میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے جب وہ اکیلے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی انہیں دیکھ کر حیران رہ گئے اور فوراً ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار سے کہا کہ ان کے وکیل کو بلاؤ جو ابھی ایک منٹ پہلے ہی گیا ہے اور اسے بتاؤ کہ کچھ ’مہمان‘ آگئے ہیں۔
رانا مدثر نے مزید کہا کہ جب وہ واپس پہنچے تو سابق پی ٹی آئی رہنما جا چکے تھے، ملاقات تقریباً دس منٹ سے کچھ زیادہ جاری رہی اور اس دوران کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی۔
یہ غیر اعلانیہ ملاقات اُس وقت ہوئی جب مبینہ طور پر تینوں میں سے ایک رہنما کو شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سابق پی ٹی آئی رہنما یہ تاثر بھی دینا چاہتے تھے کہ اسد عمر بھی اُن کے عمران خان کی رہائی کے لیے رابطہ مہم شروع کرنے کے فیصلے سے متفق ہیں، تاہم اسد عمر نے وضاحت کی کہ وہ اس گروپ کا حصہ نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تینوں رہنماؤں کو ہسپتال جانے سے روکا تھا کیونکہ اس سے پارٹی میں تناؤ پیدا ہوگا اور شاہ محمود قریشی کے خاندان کے لیے بھی تکلیف دہ صورتحال بن سکتی ہے۔
انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مہم کا حصہ نہیں ہیں، کچھ سیاستدانوں کا ایک گروپ اسے نمایاں کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یہ مؤقف انہوں نے ٹوئٹ میں بھی واضح کیا۔
اسد عمر نے لکھا کہ اگرچہ عمران خان اور دیگر قید رہنماؤں کی رہائی کے لیے کوئی بھی کوشش خوش آئند ہے، مگر وہ ’ریلیز عمران خان‘ نامی نئی مہم کا حصہ نہیں ہیں، انہیں صرف اخبارات سے پتا چلا کہ چند سابق رہنماؤں کی سربراہی میں یہ مہم شروع کی گئی ہے۔
آج اخباروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے نظر آیا کہ میں کسی عمران خان رہائی تحریک کا حصہ ہوں، جو تحریک انصاف کے ماضی کے رہنما شروع کر رہے ہیں ۔ کوئی بھی کاوش جو عمران خان اور دوسرے اسیروں کی رہائی کے لئے ہو، اچھی بات ہے۔ لیکن میں جس تحریک کا زکر ہو رہا ہے، اس کا حصہ نہیں ہوں۔
— Asad Umar (@Asad_Umar) November 1, 2025
مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی کوشش
دوسری جانب سابق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ وہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی رہائی ممکن بنانے اور سیاسی قیدیوں کے لیے ضمانت کے حق کو تسلیم کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اُن کا مقصد ایک ایسا ماحول بنانا ہے جس میں مذاکرات ہو سکیں، ملک میں سیاسی درجہ حرارت اسی وقت کم ہو سکتا ہے جب پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے اور حکومت ایک قدم آگے بڑھے۔
فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اعجاز چوہدری اور دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقات کی اور خوشی ہے کہ وہ بھی سیاسی درجہ حرارت کم کرنے پر متفق ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اُن کا گروپ مسلم لیگ (ن) کے سینئر وزیروں اور مولانا فضل الرحمٰن سے بھی ملاقات کرے گا۔
وکیل کا ردعمل
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے فواد چوہدری کے بیان کو گمراہ کن قرار دیا اور کہا کہ سابق پی ٹی آئی رہنما نے جمعرات یا جمعہ کو کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی قیادت سے کوئی ملاقات نہیں کی۔
انہوں نے بتایا کہ جیل میں ٹرائل صبح 10:30 سے شام 4:30 تک جاری رہا، اس لیے ہسپتال جانے کا مقصد مشکوک لگتا ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید اور عمر سرفراز چیمہ متحد ہیں اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمران خان کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ وہ کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور قانونی طریقے سے اپنے مقدمات لڑیں گے۔
علاج اور سہولیات کی صورتحال
ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی کو اگلے ہفتے پتھری کے آپریشن کے لیے ہسپتال میں رکھا گیا ہے، عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشید بھی ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں، بتایا جاتا ہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید رہنماؤں کو مناسب طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے کہا کہ عدالتیں گزشتہ چھ ہفتوں سے اُنہیں ہسپتال منتقل کرنے کے احکامات جاری کر رہی تھیں لیکن انتظامیہ عمل درآمد نہیں کر رہی تھی، بالآخر دو طبی معائنے کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں ہسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی کے مختلف لیب ٹیسٹ ہو رہے ہیں اور اگلے ہفتے ان کا آپریشن متوقع ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی اُن کی صحت کے باوجود باقاعدہ فزیوتھراپی کی سہولت نہیں دی جا رہی۔