عارف علوی اور اہلخانہ کے بینک اکاﺅنٹس منجمد کرنے پر فریقین سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 21 مئی ۔2025 )سندھ ہائیکورٹ نے سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور ان کے اہلخانہ کے بینک اکاﺅنٹس منجمد کرنے پر فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے سندھ ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران عارف علوی کے وکیل نے بتایا کہ سابق صدر مملکت، اہلیہ اور بچوں کے بینک اکاﺅنٹس منجمد کر دیئے گئے ہیں، ایف آئی اے نے انکوائری کی بنیاد پر پوری فیملی کے بینک اکاﺅنٹس منجمد کئے۔
(جاری ہے)
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ فریقین کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیتے ہیں.اس پر وکیل نے کہا کہ پوری فیملی کے اکاﺅنٹس منجمد کرنے سے روز مرہ کے اخراجات پورے کرنے مشکل ہوگئے ہیں عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو بھی تو فیس کی ادائیگی کی گئی ہوگی جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ یہ کیس بغیر فیس کے لڑ رہا ہوں، عدالت نے کہا کہ فریقین کے جواب آنے دیں پھر دیکھتے ہیں بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 5 جون کو جواب طلب کر لیا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے بینک اکاﺅنٹس منجمد اکاﺅنٹس منجمد کر جواب طلب
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری
اسلام آباد: حکومت نے اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری کر لی ۔ اس حوالے سے سینیٹر انوشہ رحمان نے “پاکستان اسٹیٹ بینک ایکٹ 1956” میں ترمیم کا بل سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیا ۔
نجی بل میں ایکٹ کی دفعہ 14 اور دفعہ 9 میں ترامیم کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت گورنر اسٹیٹ بینک کی تنخواہ دوبارہ صدر مملکت مقرر کریں گے، جیسا کہ ماضی میں ہوتا تھا۔ واضح رہے کہ 2022 میں یہ اختیار صدر سے لے کر اسٹیٹ بینک بورڈ کو دے دیا گیا تھا۔
بورڈ کی خودمختاری پر سوالات؟
سینیٹر انوشہ رحمان نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی تنخواہ بورڈ آف ڈائریکٹرز طے کرتا ہے، لیکن بورڈ کے چیئرمین خود گورنر ہی ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے شفافیت پر سوالات اٹھنا فطری ہیں۔”
انوشہ رحمان کا کہنا تھا کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ تنخواہ طے کرنے کا اختیار صدر مملکت کو واپس دیا جائے۔
بورڈ میں پارلیمنٹ کی نمائندگی کی تجویز
بل میں ایک اور اہم تجویز یہ دی گئی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایک سینیٹر اور ایک رکن قومی اسمبلی کو شامل کیا جائے تاکہ ادارے پر پارلیمانی نگرانی کو مؤثر بنایا جا سکے۔