معصوم بچوں کا قتل ناقابلِ فہم ،خضدار سکول بس پر حملے پر امریکی سفارتخانہ کی جانب سےسخت مذمت
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
خضدار: بلوچستان کے ضلع خضدار میں اسکول بس پر ہونے والے سفاکانہ اور بے رحمانہ حملے پر عالمی سطح پر افسوس اور غم کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ امریکی سفارتخانہ اسلام آباد نے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم بچوں کا قتل ناقابلِ فہم ہے۔
امریکی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا:
“ہم خضدار، بلوچستان میں اسکول بس پر بے رحمانہ اور سفاکانہ حملے کی مذمت میں پاکستان کے رہنماؤں کے ساتھ شامل ہیں۔ معصوم بچوں کا قتل ناقابل فہم ہے۔ ہم اپنے پیاروں کو کھونے والے خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔”
بیان میں مزید کہا گیا کہ کسی بھی بچے کو اسکول جاتے ہوئے خوف کاشکار نہیں ہونا چاہیے۔ ہم پاکستان میں اُن لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو اس تشدد کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں۔”
امریکی سفارتخانے نے اس المناک واقعے پر پاکستانی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جاری جدوجہد میں تعاون اور حمایت کا پیغام دیا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ایران کا ایٹمی پروگرام ختم نہیں ہوا،پینٹا گون کی نئی رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے اعتراف کیا ہے کہ حالیہ امریکی فضائی حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو صرف 1 سے 2 سال تک پیچھے دھکیلا ہے۔ یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کے برعکس ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکی حملوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو ’’کئی دہائیوں‘‘ تک روک دیا ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان شان پارنیل نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا: ’’ہم نے کم از کم ایک سے 2 سال تک ان کے پروگرام کو بڑھنے سے روکا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہماری انٹیلی جنس کے مطابق ایران کی کئی
تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔‘‘ 22 جون کو امریکا نے بی ٹو بمبار طیاروں کے ذریعے ایران کی 3 بڑی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے۔ ان حملوں میں بنکر بسٹر بم اور 20 سے زاید ٹام ہاک کروز میزائل استعمال کیے گئے۔ اس کے باوجود امریکی خفیہ ادارے کی ابتدائی رپورٹس کے مطابق یہ حملے پروگرام کو صرف چند مہینوں یا ایک سے 2 سال پیچھے لے گئے ہیں۔ دوسری جانب امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگزیتھ کا کہنا ہے کہ فی الحال ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ ایران نے افزودہ یورینیم کو ان حملوں سے قبل کسی اور مقام پر منتقل کیا ہو۔ صدر ٹرمپ بدستور اپنے مؤقف پر قائم ہیں کہ: ’’یہ حملے تباہ کن تھے، ایران کا ایٹمی ڈھانچا مکمل تباہ ہوچکا ہے۔‘‘