”چرس پی کر آئے ہو؟‘‘ ایمل ولی اور چیئرمین پی ٹی اے میں جھڑپ، معافی پر بھی بات نہ بنی
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سینیٹ کی کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے اجلاس میں اُس وقت غیر معمولی صورتحال پیدا ہوگئی جب چیئرمین پی ٹی اے اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر ایمل ولی خان کے درمیان شدید تلخ کلامی ہو گئی، جو ذاتی نوعیت کے الزامات اور معافیوں تک جا پہنچی۔ واقعہ اُس وقت شروع ہوا جب چیئرمین پی ٹی اے نے مبینہ طور پر ایمل ولی خان پر طنز کرتے ہوئے کہہ دیا کہ ”آپ تو لگتا ہے چرس کا سگریٹ پی کر آئے ہیں!“
سینیٹ کمیٹی کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے اجلاس میں ایمل ولی اورچیئرمین پی ٹی اے کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی۔ چیئرمین پی ٹی اے نے ایمل ولی پرچرس کا سگریٹ پینے کا الزام لگا دیا۔
چیئرمین پی ٹی اے نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بھی چرس کا سگریٹ دیں، یہ جملہ سنتے ہی ایمل ولی خان بھڑک اٹھے اور چیئرمین پی ٹی اے کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا، آپ کو تکلیف کیا ہے؟ سرکاری ملازم کیسے کہہ سکتا ہے کہ چرس پی کر آئے ہو؟
ایمل ولی نے کہا کہ ایک سرکاری افسر کا یہ انداز بالکل قابل قبول نہیں، آپ کو یہ جرات کس نے دی ہے کہ ایسے بات کریں، اس پر چیئرمین پی ٹی اے نے اعتراف کیا کہ مجھ سے غلطی ہوگئی ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے ایمل ولی سے بار بار معافی مانگتے رہے، ایمل ولی نے کمیٹی سے چیئرمین پی ٹی اے کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے اجلاس میں رہے گا یا میں رہوں گا۔
اس کے ساتھ ہی چیئرمین پی ٹی اے کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس چھوڑ کر جانا پڑا۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے کے رویہ کی مذمت کرتے ہیں، آغا شاہزیب درانی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے نے سینیٹر کی ہی نہیں کمیٹی کی توہین کی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے معاملہ وزیراعظم کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم چیئرمین پی ٹی اے کے خلاف ایکشن لیں۔ انھوں نے قائمہ کمیٹی کی سیکرٹری آئی ٹی کو بھی معاملہ نوٹس لینے کی ہدایت کی۔
مزیدپڑھیں:وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ارکان اسمبلی کو 3 گھنٹے کی بریفنگ؛ 80 منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: چیئرمین پی ٹی اے نے کرتے ہوئے ایمل ولی ہوئے کہا کہا کہ
پڑھیں:
کرنل صوفیہ کو دہشت گردوں کی بہن کہنے والے وزیر کی معافی مسترد
بھارت کی سب سے بڑی عدالت نے اپنے ملک میں ہندوتوا راج کا اعتراف کرلیا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیر وجے شاہ کی معذرت مسترد کردی ہے۔عدالت نے نئی خصوصی تحقیقاتی ٹیم بنانے کا حکم دے دیا، ٹیم میں خاتون افسر کو بھی شامل کیا جائے
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں مدھیہ پردیش کے وزیر کنور وجے شاہ کے ترجمان فوج کرنل صوفیہ قریشی کے بارے میں متنازع بیان پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران مدھیہ پردیش میں مودی سرکار کے وزیر وجے شاہ نے کرنل صوفیہ قریشی سے متعلق اپنے بیان پر معافی مانگی۔
ججز نے کہا کہ آپ ایک عوامی شخصیت ہیں۔ آپ کی بات کو اہمیت دی جاتی ہے۔ آپ کی تقریر کی ویڈیو سے لگتا ہے آپ گالی دینے ہی والے تھے لیکن یا تو خود کو روک لیا یا مناسب الفاظ نہ مل سکے۔
بینچ نے وزیر وجے شاہ سے کہا کہ آپ کی معذرت میں خلوص کا فقدان ہے۔ آپ نے کہا اگر کسی کو تکلیف پہنچی ہو تو معذرت، یہ مشروط معافی ناقابل قبول ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ آپ نے کرنل صوفیہ کے بارے میں جو الفاظ ادا کیے نہ اس کا اعتراف کیا اور نہ ہی ندامت ظاہر کی بلکہ اگر مگر سے کام لیا۔ جسٹس سوریا کانت اور جسٹس این کوٹیسور سنگھ پر مشتمل بینچ نے وزیر کنور وجے شاہ کی معذرت کو عدالتی کارروائی سے بچنے کی کوشش قرار دیا۔
عدالت نے وزیر کے بیان کو شرمناک اور عوامی احساسات کو مجروح قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معافی ہمیں درکار نہیں۔ آپ نے ایک غلطی کی اور اب محض ایک کھوکھلی معافی کے ذریعے بچنا چاہتے ہیں؟ کیا یہی آپ کا رویہ ہے؟
ججز نے مدھیہ پردیش کے وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آپ کے ان الفاظ سے پورے ملک کو شرمندگی اُٹھانا پڑی ہے۔
سپریم کورٹ نے بی جے پی وزیر کی معافی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT) تشکیل دینے کا حکم بھی دیا۔
بھارتی سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں جو ملک کے اعلیٰ سے ادنیٰ شہری سب پر یکساں طور پر لاگو ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ ایس آئی ٹی میں اعلیٰ سطح کے پولیس افسران کو شامل کرکے 28 مئی تک اپنی ابتدائی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے۔ عدالت نے وزیر وجے شاہ کو ہدایت دی کہ وہ تفتیش کے لیے ایس آئی ٹی کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔
یاد رہے کہ مدھیہ پردیش حکومت کے بی جے پی کے وزیر نے بھارتی فوج کی ترجمانی کرنے والی مسلم آفیسر صوفیہ قریشی کو بھرے جلسے میں دہشت گردوں کی بہن کہا تھا۔
جس پر ریاستی ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے وزیر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا جیسے بی جے پی کے وزیر وجے شاہ نے ہائی کورٹ کے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے بھی ہائی کورٹ کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی صرف تفتیش کا حکم ہوا ہے، کوئی سزا نہیں دی گئی۔