دکانداروں سمیت کاروبار میں ٹیکس چوری روکنے کیلئے جرمانوں کی شرح بڑھانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
دکانداروں سمیت کاروبار میں ٹیکس چوری روکنے کیلئے جرمانوں کی شرح بڑھانے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 21 May, 2025 سب نیوز
اسلام آ باد(سب نیوز )وفاقی حکومت نے دکانداروں سمیت کاروبار میں ٹیکس چوری روکنے کے لیے جرمانوں کی شرح بڑھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت نے ٹیکس چوری کرنے والے دکان داروں پر جرمانے 5 لاکھ روپے سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے تک کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ٹیکس چوری پکڑنے کے لییجعلی رسیدوں کی نشان دہی کرنے والوں کے لیے انعامی اسکیم لانے کی بھی تجویز ہے۔
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ نئے بجٹ میں ٹیکس چوری میں ملوث ریٹیلرز پر جرمانہ 5 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کیا جائے گا، آئندہ بجٹ میں پوائنٹ آف سیلز میں ریٹیلرز کی تعداد بڑھا کر 70 لاکھ روپے کا ہدف ہے۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ ٹیکس چوری میں ملوث ریٹیلرز کی نشان دہی کرنے پر 10 ہزار تک انعام بھی ملے گا۔
ایف بی آرحکام کے مطابق بجٹ میں ریٹیلرز پر مانیٹرنگ کیمرہ اور نگرانی کے لیے ملازمین کی تعیناتی بھی کی جائے گی، آئندہ بجٹ میں پولٹری، چکن چوزہ، تمباکو گرین لیف، بیوریجز کی مانیٹرنگ کی جائے گی جبکہ رواں مالی سال شوگر ملز کی پیداوار مانیٹر کرنے سے 34.
حکام نے بتایا کہ ہم ریفنڈز کے لیے پانچ ترجیحی سیکٹرز پر فوکس کر رہے ہیں ان سیکٹرز میں ٹیکسٹائل، اسپورٹس گڈز کارپٹ، لیدر اور سرجیکل شامل ہیں، ترجیحی سیکٹرز کا ریٹرن ہر ماہ 18 کو ریٹرن آتا ہے اور یکم کو ہم ریفنڈ کر دیتے ہیں اور ان پانچوں سیکٹرز میں کوئی ریفنڈ پینڈنگ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر سے بٹن دبتا ہے اور ان کا ریفنڈ فوری ان کے بینک میں پہنچ جاتا ہے، ایکسپورٹ کے تمام سیکٹرز مینوئل سسٹم پر جا رہے تھے، اکتوبر سے ان سیکٹرز کو بھی ہم فاسٹر رجیم میں لے آئیں گے، ہم اگلے سال لوکل ریفنڈز ختم کرنے کی تجویز لا رہے ہیں، ہماری کوشش ہے ایکسپورٹرز کو ریفنڈ دیں اور مقسمی ریفنڈ ختم کر دیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ لاہور، کراچی، اسلام آباد میں روزانہ ہم 20 کاروبار سیل کر رہے ہیں، ٹیکس چوری پر 5 لاکھ جرمانہ اور ایک دن کے لیے سیل کرتے ہیں اور ہم تجویز لے کر آئیں گے کہ جرمانے کی رقم کو بڑھایا جائے، جرمانے اور سیل کرنے کا سلسلہ مزید شہروں تک بڑھائیں گے۔بریفنگ کے دوران کہا گیا کہ ٹرانزیکشن کی جعلی رسیدوں کے خلاف بھی اقدامات کر رہے ہیں، جعلی رسیدوں کے معاملے پر میڈیس مہم بھی شروع کر رہے ہیں، جعلی رسیدوں کی نشان دہی کرنے والوں کو انعام دینے کا بھی سوچ رہے ہیں، اس وقت 40 ہزار دکانیں جو اس سال 60 سے 70 ہزار تک لے جائیں گے، ہماری کوشش ہے ان دکانوں کے باہر یونیورسٹی کے طلبہ کو کھڑا کریں ہمارے پاس اتنی ورک فورس نہیں ہے کہ تمام دکانوں کی مانیٹرنگ کریں۔
سینیٹ کمیٹی کا بتایا گیا کہ چوری روکنے کے لیے جرمانوں کی شرح بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ٹیکس چوری پر جرمانے کی زیادہ سے زیادہ شرح جولائی 2025 سے نافذ کیے جانے کی تجویز ہے، اس وقت کاروبار میں ٹیکس چوری پر جرمانے کی شرح 5 لاکھ روپے عائد ہے۔ ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ جرمانوں کی شرح میں کمی سے ٹیکس چوری بارے اقدامات متاثر ہو رہے اور جرمانے بڑھانے کی شرح کی تجاویز پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس چوری روکنے کے لیے جلد میڈیا کمپین کا آغاز بھی کیا جائے گا، ٹیکس چوری کی شکایات دینے والوں کو انعامات دیے جانے کی تجاویز بھی ہیں اور آئندہ بجٹ میں پوائنٹ آف سیلز میں رجسٹرڈ ریٹیلرز پر ٹیکس چوری کرنے پر جرمانہ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشادی کے نام پر لوٹ مار،سات ماہ میں 25شوہر بدلنے والی دلہن گرفتار شادی کے نام پر لوٹ مار،سات ماہ میں 25شوہر بدلنے والی دلہن گرفتار حالیہ جنگ 1971اور 1965سے زیادہ خطرناک تھی، بیرسٹر گوہر وزیر ریلوے کا عیدالاضحی پر 5خصوصی ٹرینیں چلانے کا فیصلہ آئیسکو ریجن میں بوجہ ضروری سسٹم مینٹیننس22مئی 2025ء عارضی بجلی بندش کا شیڈول تمام آپریشن سرکلز انچارج کل کھلی کچہری کا انعقاد کریں گے،ترجمان آئیسکو عید الاضحی کی تاریخ کے تعین کیلئے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس 27مئی کو طلبCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جرمانوں کی شرح بڑھانے کا فیصلہ کاروبار میں ٹیکس چوری ٹیکس چوری روکنے کر رہے ہیں لاکھ روپے ایف بی آر کے لیے ہے اور گیا ہے
پڑھیں:
سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔