بیجنگ(ڈیلی پاکستان آن لائن)نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار چینی وزیر خارجہ اور افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ کے مابین بیجنگ میں سہ فریقی ملاقات ہوئی۔  ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق تینوں وزرائے خارجہ نے سہ فریقی تعاون کو علاقائی  سلامتی اور معاشی روابط کے فروغ کیلئے اہم قرار دیا۔ ملاقات میں افغانستان میں سیکیورٹی ماحول میں بہتری کو سراہتے علاقائی استحکام کیلئے معاشی روابط کو اہم قرار دیا گیا۔ تینوں وزرائے خارجہ کی جانب سے سہ فریقی سفارتی سرگرمیوں اور تعاون کو ضروری قرار دیا گیا۔ 

بھارت کی فوجی تنصیبات پر حملے کرنے چاہئیں، اگلی جارحیت کا انتظار نہیں کر سکتے، خرم دستگیر

 ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی جانب سے افغانستان کے ساتھ قریبی روابط میں تعاون سمیت تجارت ٹرانزٹ صحت اور باہمی روابط میں فروغ کا اعادہ کیا گیا۔  پاکستان اور چین کی جانب سے سی پیک کو افغانستان تک بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ چین کی جانب سے پاکستان اور افغانستان کی سالمیت اور  استحکام کیلئے مکمل حمایت کا اظہار کیا گیا۔ تینوں وزرائے خارجہ کی جانب سے خطے میں دہشت گردی کی روک تھام اور امن کے لیے سیکورٹی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔  ترجمان دفتر خارجہ کاکہنا تھا کہ ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کل میڈیا کو دورہ چین پر بریفنگ دیں گے، اسحاق ڈار کل دوپہر میڈیا نمائندوں سے خطاب کریں گے، اسحاق ڈار حالیہ دورہ چین کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔

والد کی سرزنش کا مقصد عزت نفس اور خودداری کی آبیاری کرنا تھا، اْن کا کہنا تھاکہ دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے کی بجائے بھوکوں مر جانا بہتر ہے

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کی جانب سے اسحاق ڈار کیا گیا

پڑھیں:

روس افغان طالبان حکومت کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا

ماسکو: روس نے افغان طالبان حکومت کو تسلیم کرلیا ہے جس کے بعد روس پہلا ملک بن گیا ہے جس نے طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ان کی حکومت کو قبول کیا ہے۔

برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق روس نے افغانستان کے نئے سفیر کی اسناد قبول کرلی ہیں۔

اس حوالے سے روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہےکہ طالبان حکومت کوباضابطہ تسلیم کرنے کا عمل مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کوفروغ دےگا۔

یاد رہےکہ 15 اگست 2021 کو امریکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان نے افغان دارالحکومت کابل پر دوبارہ قبضہ کرلیا تھا۔

اگست 2021 میں افغانستان سے 20 سالہ جنگ کے بعد امریکا کے انخلا کے بعد روس نے آہستہ آہستہ افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات بحال کیے ہیں۔ دو سال قبل روس کے صدر پیوٹن نےکہا تھا کہ ان کا ملک طالبان کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنا اتحادی سمجھتا ہے۔

ماہرین کے مطابق روس افغانستان سے مشرق وسطیٰ تک کئی ممالک میں موجود شدت پسند گروپوں سے لاحق سکیورٹی خطرات کے پیش نظر طالبان کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہے۔

رواں سال اپریل میں روس نے افغان طالبان کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا تھا،روس نے 2003 میں افغان طالبان کو باضابطہ طور پر دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
کراچی ، لیاری میں 5 منزلہ رہائشی عمارت گر گئی ، 4 افراد جاں بحق ، 6 زخمی

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور پولینڈ کا تجارت، سرمایہ کاری اور تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • کیا روس کے بعد پاکستان بھی افغانستان کو تسلیم کر سکتا ہے؟
  • ٹرمپ، زیلینسکی ٹیلیفونک رابطہ، یوکرین کی فضائی صلاحیت بڑھانے پر اتفاق
  • اسحاق ڈار کی آذربائیجان کے وزیر خارجہ سے ملاقات‘ دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال 
  • روس نے افغان طالبان حکومت کو تسلیم کرلیا، نئے سفیر کی اسناد قبول
  • وزیراعظم شہباز شریف کی آذربائیجان کے صدر سے ملاقات ، تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان اور آذربائیجان کے وزرائے خارجہ کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کی آذربائیجان کے صدر سے ملاقات، دو طرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق
  • روس افغان طالبان حکومت کو تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا
  • آذربائیجان میں اسحاق ڈار کی آذری وزیر خارجہ سے ملاقات، دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق