ججز نے نہیں کہا بانی پی ٹی آئی کو ریلیف دینے پر انہیں نشانہ بنایا گیا: سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ججز ٹرانسفر کیس میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اس قسم کی درخواست سے تو ہائیکورٹ ججز کو بھی شرمندہ کیا گیا ہے، ججز نے تو نہیں کہا کہ عمران خان کو ریلیف دینے کے فیصلے کرنے پر انہیں نشانہ بنایا گیا، میرے حوالے سے یہ الفاظ استعمال ہوتے تو مجھے بھی شرمندگی ہوتی۔جسٹس محمد علی مظہر سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت کی۔وکیل بانی پی ٹی آئی ادریس اشرف نے دلائل میں کہا کہ ججز کا ٹرانسفر مستقل نہیں عبوری ہوتا ہے، یہ اپنی نوعیت کا منفرد مقدمہ ہے، اس وقت اسلام آباد ہائیکورٹ میں دو طرح کے ججز ہیں، تبادلے پر آئے ججز کو اضافی الاونسز ملتے ہیں۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ تبادلہ پر آئے ججز کو کیا الاونسز ملتے ہیں، میری رائے میں تو تبادلے پر آئے ججز کو کوئی اضافی الاونس نہیں ملتا، اگر ملتا ہے تو دکھا دیں، ماضی میں تبادلہ کی معیاد تھی اور 18ویں ترمیم میں معیاد کو نکال دیا گیا ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کیا آئین سازوں کو معیاد دوبارہ شامل کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں، بھارت میں جج کے تبادلے پر رضامندی بھی نہیں لی جاتی۔ایڈووکیٹ ادریس اشرف نے کہا کہ دو سال سے کم تبادلہ ہو تو رضامندی ضروری نہیں، قانون کے مطابق خالی سیٹ کے لیے تقرری کی جا سکتی ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ جب جج کی اسامی خالی نہیں ہوگی تو جج کا تبادلہ کیسے ہوگا اور اب تو جج تقرری کا اختیار جوڈیشل کمیشن کا ہے۔کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ایگزیکٹو کی وجہ سے سارا مسئلہ پیدا ہوا، ایگزیکٹو نے پورا عمل خفیہ رکھا اور ججز سینارٹی کے معاملے کو ایگزیکٹو نے خراب کیا۔جسٹس صلاح الدین پہنور نے سوال کیا کہ ججز ٹرانسفر آئینی اختیار ہے تو ایگزیکٹو نے کیسے سینارٹی خراب کی؟جسٹس شاہد بلال حسن نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ درخواست کا پیراگراف نمبر چار پڑھیں آپ نے لکھا کیا ہے، کیا ملکی تاریخ میں کسی سیاسی لیڈر نے کبھی ایسی درخواست دائر کی ہے؟ایڈووکیٹ ادریس اشرف نے کہا کہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ دباؤ قبول نہ کرنے پر ججز کو نشانہ بنایا گیا، یہ بھی لکھا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو ریلیف دینے پر ججز کو نشانہ بنایا گیا۔جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیے کہ میرا دل تو اس درخواست کو جرمانے کے ساتھ خارج کرنے کا ہے، درخواست قابل سماعت ہونے یا جرمانہ کرنے کی طرف نہیں جا رہا۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اس قسم کی درخواست سے تو ہائیکورٹ ججز کو بھی شرمندہ کیا گیا ہے، ججز نے تو نہیں کہا کہ عمران خان کو ریلیف دینے کے فیصلے کرنے پر انہیں نشانہ بنایا گیا، میرے حوالے سے یہ الفاظ استعمال ہوتے تو مجھے بھی شرمندگی ہوتی۔وکیل ادریس اشرف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی درخواست میں سینیئر وکیل شعیب شاہین ہیں، میں نے راجا مقسط کی جانب سے دائر درخواست لکھی ہے، میری تحریر کردہ درخواست میں ایسے الفاظ کا استعمال نہیں کیا گیا۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ میرا خیال ہے آپ دلائل مکمل کر چکے ہیں۔وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ اس کیس میں سینیارٹی کا مسلئہ سینٹر ایشو ہے، ٹرانسفر ہوئے ججز کی سینیارٹی سب سے نیچے سے شروع ہونی چاہیے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ٹرانسفر ہوئے دو ججز سینیارٹی لسٹ میں سب سے نیچے ہیں۔وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیے کہ جسٹس سرفراز ڈوگر 8 جون 2015ء کو ایڈیشنل جج بنے تھے، جسٹس سومرو نے 14 اپریل 2023ء کو حلف لیا تھا۔ جسٹس محمد آصف کا کیس بڑا دلچسپ ہے، جسٹس محمد آصف نے 20 جنوری 2025 ء کو حلف لیا تھا، جسٹس محمد آصف اس وقت تک ایڈیشنل جج ہیں۔جسٹس شاہد بلال نے استفسار کیا کہ جسٹس محسن اختر کیانی کا بتایے انہوں نے کب حلف لیا؟وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ جسٹس محسن اختر کیانی نے 22 دسمبر 2015ء کو حلف لیا تھا، چیف جسٹس آف پاکستان سے سینیارٹی کا معاملہ ڈسکس ہی نہیں کیا گیا، ریکارڈ یہ بتا رہا ہے کہ چیف جسٹس سے سینیارٹی کا معاملہ چھپایا گیا۔ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت کل جمعے تک ملتوی کر دی گئی۔ کراچی بار کے وکیل فیصل صدیقی آئندہ سماعت پر بھی دلائل جاری رکھیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ وکیل فیصل صدیقی نے نشانہ بنایا گیا بانی پی ٹی ا ئی کو ریلیف دینے نے کہا کہ حلف لیا کیا گیا گیا ہے ججز کو
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیوائوں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا
سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیوائوں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا WhatsAppFacebookTwitter 0 16 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیوائوں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ ریٹائرڈ ججز کو تاحیات سکیورٹی کا حق 2018 کے صدارتی آرڈر نمبر7 میں دیا گیا ہے۔
تاہم آرڈر نمبر 7ریٹائرڈ ججز کی بیوائوں کو تاحیات سکیورٹی کی سہولت فراہم نہیں کرتا، اس لیے ریٹائرڈ ججز کی بیوائوں کو تاحیات سکیورٹی کی حد تک آرڈر واپس لیا جاتا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے چیف جسٹس پاکستان کی منظوری سے وزارت داخلہ کو ریٹائرڈ ججز کی سکیورٹی کے حوالے سے باضابطہ خط ارسال کیا۔
خط میں کہا گیا کہ ملک کی موجودہ سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر ہر ریٹائرڈ جج کو 3 پولیس اہلکاروں پر مشتمل سکیورٹی فراہم کی جائے۔خط میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ جو ججز انتقال کر چکے ہیں ان کی بیوائوں کو بھی 3پولیس اہلکاروں کی سکیورٹی مہیا کی جائے تاکہ ان کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے ۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبریورپی ملک لکسمبرگ کا بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان یورپی ملک لکسمبرگ کا بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان عمران خان کا ایف آئی اے ٹیم کو اپنے ایکس اکاونٹ کے ہینڈلر کا نام بتانے سے انکار سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے، ایک دن میں 33ہزار مریض رپورٹ چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا ایڈووکیٹ ایمان مزاری کے لائسنس منسوخی کیلئے اسلام آباد بار کونسل میں ریفرنس دائر سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی؟ عظمی بخاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم