نپولین سے فیلڈ مارشل عاصم منیر تک
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
فوجی قیادت کی تاریخ ایسے جری اور باصلاحیت سپہ سالاروں سے بھری پڑی ہے جنہوں نے نہ صرف میدانِ جنگ میں فیصلہ کن کردار ادا کیا بلکہ اپنی قوموں کی تقدیر بھی بدل ڈالی۔ اس سفر کا نقط آغاز نپولین بوناپارٹ جیسے عظیم جنگی ذہن سے ہوتا ہے جس نے جدید عسکری حکمتِ عملی کو ایک نئی جہت دی اور یورپ کی طاقتور سلطنتوں کے نقشے بدل ڈالے۔ نپولین صرف ایک فوجی کمانڈر نہیں بلکہ فوجی ذہانت، نظم و ضبط اور قیادت کی علامت بن گیا۔ اس کے بعد تاریخ نے کئی فیلڈ مارشلز دیکھے جنہوں نے اپنے اپنے ادوار میں جنگی مہارت کا لوہا منوایا۔ اسی تسلسل کی تازہ ترین اور روشن مثال جنرل عاصم منیر ہیں جنہیں حال ہی میں پاکستان کے پہلے فیلڈ مارشل کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ ان کی قیادت، حکمت عملی اور بھارت کے خلاف حالیہ فیصلہ کن کامیابی نے انہیں نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی عسکری منظرنامے میں ایک باوقار مقام دلا دیا ہے۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک جمہوری حکومت نے کسی حاضر سروس آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کے اعلیٰ ترین فوجی اعزاز سے نوازا ہے۔ جنرل سید عاصم منیر کی شخصیت، ان کا کیریئر اور موجودہ جیو اسٹرٹیجک حالات بلاشبہ اس اعزاز کے کچھ جواز فراہم کرتے ہیں مگر یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ فیلڈ مارشل کا عہدہ محض اعزازی ہے یا طاقت و اختیار کی نئی علامت؟ آج اعزاز کی تاریخی نوعیت، جنوبی ایشیا میں اس کے استعمال، دنیا کے مشہور فیلڈ مارشلز، اور موجودہ تناظر میں اس کے ممکنہ اثرات کا جائزہ لیتے ہیں۔
فیلڈ مارشل کا تصور سب سے پہلے جرمنی اور برطانیہ میں سترہویں صدی کے اواخر میں متعارف ہوا۔ تاریخ کے مطابق دنیا کا پہلا فیلڈ مارشل کانٹ آلبرٹ وان والنشٹائن کو مانا جاتا ہے جنہیں 1625 ء میں ہولی رومن ایمپائر نے فیلڈ مارشل کا عہدہ دیا۔ برطانیہ میں یہ اعزاز پہلی بار ڈیوک آف مارلبرو کو 1707 ء میں دیا گیا جنہوں نے یورپی جنگوں میں شاندار قیادت کے جوہر دکھائے۔ فیلڈ مارشل کا عہدہ بتدریج دنیا بھر کی افواج میں ایک اعزازی اور انتہائی سینئر فوجی رینک کے طور پر اپنایا گیا جسے عام طور پر جنگی فتوحات، فوجی قیادت اور ریاستی خدمت کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔دنیا کی تاریخ میں کئی ایسے فیلڈ مارشلز گزرے ہیں جنہوں نے نہ صرف عسکری تاریخ کو بدل دیا بلکہ اپنے ملک کی قسمت بھی پلٹ دی۔ ان میں جرمنی کے گیبہرڈ لیبرشٹ فان بلوخر شامل ہیں جنہوں نے نپولین کے خلاف جنگوں میں اہم کردار ادا کیا۔ جرمن سلطنت کے بانیوں میں شامل ہیلمتھ فان مولٹکے نے جدید جنگی حکمت عملیوں کی بنیاد رکھی۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران برطانیہ کے ڈگلس ہیگ کو بھی فیلڈ مارشل بنایا گیا۔ دوسری جنگ عظیم میں جرمن افواج کے مشہور سپہ سالار ارون رومیل جو ڈیزرٹ فاکس کے نام سے مشہور ہوئینے افریقہ کے محاذ پر اپنی مہارت سے دنیا کو حیران کر دیا۔ دوسری طرف برنارڈ مونٹگومری نے برطانوی افواج کی قیادت کرتے ہوئے شمالی افریقہ میں جرمنوں کو شکست دی۔ روس کے فیلڈ مارشل جارجی ژوکوف نے نازی جرمنی کے خلاف مشرقی محاذ پر ناقابل فراموش خدمات سر انجام دیں اور برلن کی فتح میں ان کا کردار فیصلہ کن رہا۔
جنوبی ایشیا میں اب تک صرف چار افراد کو فیلڈ مارشل کا عہدہ دیا گیا ہے۔ بھارت کے فیلڈ مارشل کے ایم کاریاپا وہ پہلے مقامی آرمی چیف تھے جنہوں نے 1947-48 ء کی جنگ میں قیادت کا مظاہرہ کیا۔ انہیں 1986 ء میں اعزازی فیلڈ مارشل کا اعزاز دیا گیا۔ دوسرے بھارتی جنرل سیم مانک شا تھے جنہوں نے 1971 ء کی جنگ میں بھارت کی کامیابی کے بعد فیلڈ مارشل کا درجہ حاصل کیا۔ پاکستان میں جنرل محمد ایوب خان نے بطور آرمی چیف 1958 ء میں مارشل لا نافذ کیا اور پھر خود کو ہی فیلڈ مارشل کے عہدے سے نوازا۔جنرل ایوب خان فیلڈ مارشل تو تھے مگر خود ساختہ۔ اب جنرل سید عاصم منیر پاکستان کی تاریخ کے دوسرے آرمی چیف اور مجموعی طور پر چوتھے شخص ہیں جنہیں اس اعزاز سے نوازا گیا ہے، اور فرق یہ ہے کہ یہ اعزاز پہلی بار ایک منتخب حکومت نے دیا ہے۔
جنرل سید عاصم منیر ایک غیر متنازع، خاموش طبع، مگر موثر شخصیت کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ بطور ڈی جی ایم آئی اور بعد ازاں ڈی جی آئی ایس آئی انہوں نے انٹیلی جنس، دہشت گردی کے خلاف جنگ اور داخلی سیکیورٹی میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی مذہبی وابستگی اور سادگی ادارہ جاتی نظم و ضبط کے لیے پہچانے جاتے ہیں۔ ان کے آرمی چیف بننے کے بعد پاک فوج نے خود کو سیاسی الجھنوں سے دور رکھا اور اپنی ساکھ کو بحال کرنے کی کوشش کی۔ اندرونی سیکیورٹی، افغان سرحدی چیلنجز، ایران و اسرائیل کشیدگی، اور بھارت سے نمٹنے کے معاملے میں ان کی حکمت عملی قابلِ تعریف رہی ہے۔
یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ کیا فیلڈ مارشل کا اعزاز محض فوجی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا ہے یا یہ کسی بڑے عسکری و سیاسی اسٹرکچر کی پیش بندی ہے؟ پاکستان کی تاریخ میں جہاں ماضی میں فوجی قیادت نے خود کو بالا دست ثابت کیا وہاں اب ایک سویلین حکومت کا یہ قدم ایک نئی علامت بن رہا ہے۔ کیا یہ جمہوریت اور فوج کے درمیان ہم آہنگی کا پیغام ہے یا ادارہ جاتی توازن میں تبدیلی کی ابتدا؟ یہ وہ سوالات ہیں جن پر مستقبل روشنی ڈالے گا۔
جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانا پاکستان کے عسکری و سیاسی تاریخ کا ایک نیا باب ہے۔ جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینا دراصل ان کی غیرمعمولی عسکری قیادت، اعلی حکمت عملی اور بھارت کے خلاف کامیاب اور فیصلہ کن حملے کا باضابطہ اعتراف ہے۔ ان کے زیر قیادت پاکستان کی مسلح افواج نے نہ صرف بھارتی جارحیت کو موثر طور پر پسپا کیا بلکہ ایک منظم اور جرات مندانہ جوابی کارروائی کے ذریعے بھارتی بری اور فضائی افواج کو شدید نقصان پہنچایا جس کے نتیجے میں بھارت کو نہ صرف عسکری میدان میں پسپائی اختیار کرنا پڑی بلکہ عالمی سطح پر بھی اسے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ تاریخی کامیابی جنرل عاصم منیر کے بصیرت افروز فیصلوں اور قوم کے دفاع کے لیے ان کی غیرمتزلزل وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
یہ اعزاز ایک جانب ان کی خدمات کا اعتراف ہے، تو دوسری طرف اس نے نئی بحثوں کو بھی جنم دیا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک میں اس عہدے کی نوعیت، اس کے اثرات، اور طریقہ کار سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ جمہوری حکومتوں کی بقا اور ان کی بالادستی کے لیے ضروری ہے کہ ایسے اقدامات شفافیت، آئینی حدود، اور عوامی مفاد کے مطابق کیے جائیں تاکہ قومی اداروں میں ہم آہنگی رہے اور طاقت کا توازن قائم رکھا جا سکے۔
یہ سوال اپنی جگہ اہم ہے کہ آیا فیلڈ مارشل کا عہدہ محض ایک اعزازی لقب ہے یا کسی نئے عسکری طاقت و اختیار کی علامت۔ مگر اس میں کوئی شبہ نہیں کہ جنرل عاصم منیر کی قائدانہ صلاحیتیں اور بصیرت پاک فوج کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہیں۔ جب تک وہ حیات ہیں ان کی جرات مند اور دور اندیش قیادت سے نہ صرف پاک فوج فائدہ اٹھاتی رہے گی بلکہ وہ قومی سلامتی، اسٹرٹیجک پالیسی سازی اور دفاعی منصوبہ بندی میں بھی مرکزی کردار ادا کرتے رہیں گے۔ ان کا شمار ان رہنمائوں میں ہوگا جو محاذِ جنگ سے لے کر تھنک ٹینکس کی میز تک ہر سطح پر پاکستان کو ایک مضبوط، خودمختار اور باوقار ریاست بنانے کے لیے سرگرم عمل رہتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل کا عہدہ فیلڈ مارشل کے کو فیلڈ مارشل پاکستان کی حکمت عملی فیصلہ کن جنہوں نے کی تاریخ آرمی چیف دیا گیا کے خلاف کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
ہانیہ عامر کی عاصم اظہر کی سالگرہ میں شرکت
معروف اداکارہ ہانیہ عامر اور گلوکار عاصم اظہر ایک بار پھر سوشل میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئے، عاصم اظہر کی 29ویں سالگرہ کی تقریب میں ہانیہ عامر کی شرکت نے مداحوں کو حیران کر دیا۔
ہانیہ عامر پاکستان کی صفِ اول کی اداکاراؤں میں شمار ہوتی ہیں، جنہیں ان کی بہترین اداکاری اور دلکش شخصیت کے باعث بے حد پسند کیا جاتا ہے، دوسری جانب عاصم اظہر اپنی سریلی آواز اور کامیاب گیتوں کی بدولت پاکستانی میوزک انڈسٹری میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔
دونوں کے درمیان 2018 سے 2020 تک گہری دوستی رہی اور وہ اکثر تقریبات اور سوشل میڈیا پر ایک ساتھ نظر آتے تھے، ان کی قربت نے اُن دنوں میں ان کے تعلقات کی افواہوں کو ہوا دی، جس کی کبھی باقاعدہ تردید یا تصدیق نہیں کی گئی، تاہم بعدازاں دونوں کے درمیان دوری پیدا ہوئی اور عاصم اظہر نے اداکارہ میرب علی سے منگنی کرلی۔
حال ہی میں ہانیہ عامر اور عاصم اظہر کو مختلف تقریبات میں دوبارہ ایک ساتھ دیکھا گیا، حتیٰ کہ انہوں نے ایک جیسے زیورات بھی پہنے، عاصم اظہر نے اپنی سالگرہ سے قبل ایک دھندلی تصویر پوسٹ کی جس میں مداحوں کا خیال ہے کہ ہانیہ عامر بھی موجود تھیں، اسے سوشل میڈیا صارفین نے اُن کے تعلق کی نئی شروعات کا اشارہ قرار دیا۔
View this post on InstagramA post shared by SaherScooop (@saher.scooop)
گزشتہ رات عاصم اظہر کی سالگرہ کی تقریب میں ہانیہ عامر بھی شریک ہوئیں، تقریب کی نجی ویڈیوز مشہور انسٹاگرام بلاگر Saher.Scoooop نے شیئر کیں، جس میں دونوں ایک ہی مقام پر موجود تھے، اگرچہ انہوں نے ایک ساتھ تصاویر نہیں بنوائیں۔
سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے، کچھ نے میرب علی کے لیے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ میرب اس سے بہتر کی حقدار ہیں، جبکہ کچھ صارفین کا کہنا تھا کہ یہ دونوں سب کو بے وقوف بنا رہے ہیں، ایک صارف نے طنزیہ انداز میں تبصرہ کیا کہ یہ انٹرنیٹ کا سب سے بہترین ڈرامہ ہے۔