جنگ میں اسرائیل نے انڈیا کی بھرپور مدد کی، وزیراعظم: بچوں پر حملہ بھارتی سرپرستی میں ہوا، فیلڈ مارشل، کوئٹہ میں زخمیوں کی عیادت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت زمانہ امن کی پوزیشن پر واپس آگئے۔ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز میں اتفاق ہوگیا ہے۔ بھارت سے جب بھی مذاکرات ہوئے کشمیر، پانی، دہشتگردی اور تجارت پر بات ہوگی۔ سینئر صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کسی بھی تیسرے ملک کی مذاکرات میں شرکت پر آمادہ نہیں۔ جب بھی مذاکرات ہوں گے دونوں ممالک کے ڈی جی ایم او بات کریں گے۔ جنگ مستقل حل نہیں دیرپا امن ہی محفوظ مستقبل کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں پاکستان کی جانب سے 4 اہم نکات شامل ہوں گے۔ بھارت سے کشمیر، پانی، دہشتگردی اور تجارت پر بات ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کا فیصلہ مکمل حکومت کا ہے، فوج کا نہیں۔ میرا فیصلہ تھا۔ نواز شریف سے مشاورت کرتا ہوں۔ سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کے فیصلے میں نواز شریف کی مشاورت شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران اسرائیل نے بھارت کی بھرپور مدد کی۔ اسرائیل کے ہتھیار اور فوجی ایڈوائزر بھارت کی مدد کر رہے تھے۔ جنگ سے قبل اسرائیل کے ڈیڑھ سو تربیت یافتہ لوگ بھارت پہنچے۔ سری نگر اور دیگر مقامات پر بھارت نے اسرائیلی ہتھیار استعمال کئے۔ اور اس کے شواہد موجود ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کالعدم بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسیاں ہیں۔ بھارتی دہشتگردی کے ثبوت پوری دنیا کے سامنے رکھیں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔ چین، ترکیہ اور دیگر دوست ممالک نے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت مذاکرات کے لئے سعودی عرب اور یو اے ای میں سے کسی ایک مقام کا تعین کریں گے۔ مذاکرات کے دوران امریکہ کا دباؤ بنیادی کردار ادا کرے گا۔ اسرائیل نے جنگ کے دوران بھارت کی بھرپور مدد کی لیکن ہم نے فتح پائی۔ مذاکرات میں مشیر قومی سلامتی و ڈی جی آئی ایس آئی پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ بھارت خود کو علاقے کا ایس ایچ او سمجھتا تھا، ہم نے اس کا غرور توڑا۔ ہم علاقے میں امن چاہتے تھے اور اس جنگ کی آگ کو بڑھانا نہیں چاہتے تھے جس کی وجہ سے ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔ ورنہ ہم ان کے پرخچے اڑا سکتے تھے۔ آج بھی ہم نے چینی ٹیکنالوجی کا بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔ ہم دنیا بھر میں چین کی مارکیٹنگ کنٹری بن گئے ہیں۔ چین ہمارے ساتھ مکمل طور پر کھڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے کچھ لوگوں نے بھارتی چینلز پر بیٹھ کر جو گفتگو کی ہے، اس کے بعد کیا ہم یہ رسک لے سکتے ہیں کہ ان کو ایسے مذاکرات میں لے جا کر بٹھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، یہ اللہ جانتا ہے۔ ہم صرف اپناکام کرتے ہیں۔ قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے خضدار سکول میں بس پر بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشتگردوں کے بزدلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں نے سکول بس پر حملہ کرکے درندگی کی تمام حدیں پار کیں۔ بھارتی سرپرستی میں پلنے والے ان دہشتگردوں کو ان کے انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔ اپنے ایک بیان میں وزیراعظم نے دہشتگرد حملے میں معصوم بچوں اور ان کے اساتذہ کی شہادت پر رنج و ملال کا اظہار کیا اور بچوں کے والدین کے ساتھ ہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے ذمہ داران کے فوری تعین اور انہیں قرار واقعی سزا دلوانے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا بھارت کے 6 طیارے، متعدد ڈرونز گرائے۔ یہ ہمارا ماسٹر سٹروک تھا۔ چاہتے ہیں خوشحالی اور دفاع ساتھ ساتھ چلیں۔ صحافیوں نے سوال کیا آپ کیا بنے ہوئے ہیں۔ ہنستے جواب دیا مجھے پولیٹیکل فیلڈ مارشل کہہ لیں۔ پی ٹی آئی کو مذاکرات میں بٹھا کر رسک نہیں لے سکتے۔ جب بھی دہشتگردی سے متعلق مذاکرات ہوئے قومی سلامتی کے مشیر کریں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ یہ خام خیالی ہوگی کہ ہم معاملات دوطرفہ مذاکرات میں حل کرسکتے ہیں۔ سعودی عرب، یو اے ای دباؤ ڈال سکتے ہیں اور امریکا سب سے زیادہ دباؤڈال سکتا ہے۔ ایجنڈا لایا جائے، باقاعدہ پلان کرکے بات چیت کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر، پانی، تجارت اور دہشتگردی پر بات ہونی چاہئے۔ ہم ان کی دہشتگردی کا شکار ہیں۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو یہاں ہمار ی حراست میں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری پالیسی بالکل واضح ہے۔ ہم کسی قسم کی دہشتگردی میں ملوث نہیں ہیں اور نہ ہوں گے، ہم خطے کے امن واقتصادی خوشحالی کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں۔ صحافیوں نے سوال کیا کہ مسلم لیگ ن ماضی میں آرمی چیف کو ایکسٹیشن نہیں دیتی تھی اب کیا ہوگا۔ وزیراعظم نے جواب دیا کہ آرمی چیف نے عزت کمائی ہے، پرانی سکور سیٹنگ چھوڑ دیں، ہم آج کے حالات میں چل رہے ہیں۔ ہم بالکل کلیئر ہیں کہ ہم نے ماضی کے جھروکوں میں نہیں جانا، آج مقام شکر ہے پوری قوم کی خوشی ہے اس کو قبول کرنا چاہئے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ایئر مارشل ظہیر بابر اور نیول چیف نے بھی بہترین کام کیا، ایئر مارشل ظہیر بابر نے بہترین منصوبہ بندی کی۔ اسی لئے میں نے کہا ہے کہ ہم ان کو ایکسٹیشن دیں گے۔ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے ساتھ ہم کھڑے ہیں اورکھڑے رہیں گے، سیز فائر کے بعد بھارت نے بلاری ایئر بیس پر میزائل داغا جو کہ زیادتی تھی۔ لیکن ہم نے بھرپور جواب دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ امن وامان قائم رکھنا صوبائی مسئلہ ہے، خیبرپی کے کیلئے 800ارب روپے کا بجٹ مختص تھا جس میں سے 600ارب روپے انہیں جاری بھی کئے گئے، کے پی حکومت نے خطیر رقم ملنے کے باوجود انسداد دہشتگردی کے لئے کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا اور یہاں تک کہ کاؤنٹر ٹیررازم کے دفاتر بھی قائم نہیں کئے۔ وزیراعظم کو جنگ جیتنے پر سینئر صحافیوں نے مبارک باد دی۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی پائیدار ترقی کیلئے تعمیراتی شعبے کی ترقی کلیدی اہمیت کی حامل ہے، کم لاگت رہائشی منصوبوں کی فنانسنگ کی سفارشات کو بجٹ تجاویز کا حصہ بنایا جائے۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت گزشتہ روز کم لاگت رہائشی منصوبوں کیلئے قائم کردہ ٹاسک فورس کا جائزہ اجلاس ہوا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کم لاگت ہاؤسنگ منصوبوں سے گھروں کے حصول میں آسانی پیدا کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ٹاسک فورس وزارت خزانہ اور بینکوں کے ساتھ مل کر کم لاگت رہائشی منصوبوں کی فنانسنگ کے حوالے سے سفارشات جلد پیش کرے جسے بجٹ تجاویز کا حصہ بنایا جائے۔ ادھر وزیراعظم اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کوئٹہ کا دورہ کیا اور خضدار دھماکے میں زخمی ہونے والے سکول کے بچوں کی عیادت کی۔ وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے وزیر اعظم، آرمی چیف نے زخمیوں کی عیادت کی۔ اس موقع پر وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اطلاعات عطاء تارڑ اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی بھی ہمراہ تھے۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور وزیر اعظم شہباز شریف نے بچوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سکول جانے والے بچوں پر یہ دہشت گردانہ حملہ انتہائی شرم ناک ہے، بھارت نے شکست کے بعد یہ بزدلانہ شرم ناک حملہ کرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری سکول کے بچوں پر کئے جانے والے بزدلانہ حملہ کا نوٹس لے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پوری قوم دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ایسے بزدلانہ حملوں سے بلوچوں اور پٹھانوں کے حوصلے پست نہیں کئے جاسکتے۔ کور کمانڈر بلوچستان نے وزیراعظم، آرمی چیف اور وفد کو بزدلانہ حملہ کے بارے میں مفصل بریفنگ دی۔ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ بھارتی دہشت گردی تنظیم فتح الہندوستان بھارت سرکار کی حمایت یافتہ نے بزدلانہ دہشت گرد حملہ کیا۔ جس میں تین معصوم طلباء اور دو جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ دہشتگرد حملے میں 39بچوں سمیت 53 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 8 کی حالت تشویشناک ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچ و پشتون عوام نے دہشتگردی کو مسترد کر دیا ہے۔ دہشتگردی کے خلاف فیصلہ کن جنگ لڑنے کا وقت آ گیا ہے۔ دہشتگردوں کو جلد انجام تک پہنچایا جائے گا۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ بچوں پر حملہ بھارتی سرپرستی میں کیا گیا۔ بھارت کی ریاستی پالیسی کے تحت پراکسیز کا استعمال قابل مذمت ہے۔ اس موقع پر موجود وفاقی وزراء نے کہا کہ بھارت خطے میں عدم استحکام کا مرکز بن چکا ہے اور اس کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔ وفاقی وزراء نے کہا کہ دہشتگردی کے سہولت کاروں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قوم فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ پوری قوت سے کھڑی ہے۔ قوم دہشتگردی کے خاتمے، ملکی خود مختاری و سلامتی کے تحفظ کیلئے متحد ہے۔ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ وقت آ گیا ہے قوم وہی پختہ عزم دکھائے جو بھارتی جارحیت کیخلاف دکھایا گیا۔ وزیراعظم اور فیلڈ مارشل نے عزم کا اظہار کیا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ کو منطقی اور فیصلہ کن انجام تک پہنچایا جائے گا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پوری قوم دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لئے اپنی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ پرعزم انداز میں شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف، وزیر دفاع، وزیر داخلہ، وزیر اطلاعات اور چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے خضدار میں ہولناک حملے میں زخمی ہونے والے بچوں اور دیگر متاثرین کی عیادت کے لئے کوئٹہ کا دورہ کیا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق دہشت گردی کی ایک قابل مذمت اور بزدلانہ کارروائی میں بلوچستان کے علاقے خضدار میں معصوم بچوں کو لے جانے والی سکول بس کو بھارت کے ریاستی سرپرستوں (فتنہ الہندوستان) نے نشانہ بنایا جسے دنیا بڑی حد تک خطے میں عدم استحکام کے مرکز کے طور پر جان چکی ہے۔ فوجی ذرائع سے پاکستان کو مرعوب کرنے میں صریح ناکامی کے بعد دہشت گردی کے گھناؤنے واقعات کو ان کی پراکسیز کے ذریعے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پر منظم کیا جا رہا ہے، پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی ناکام کوشش میں جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان اور کمانڈر کوئٹہ نے ان کو اس اندوہناک واقعہ کے بارے میں بتایا جس میں تین معصوم بچے اور دو فوجی جوان شہید اور 39 معصوم بچوں سمیت 53 زخمی ہوئے جن میں سے 8 کی حالت نازک ہے۔ وزیراعظم، وفاقی وزراء اور فیلڈ مارشل نے معصوم جانوں کے ضیاع اور سکول جانے والے معصوم بچوں کے زخمی ہونے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے شدید زخمی بچوں کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ ان بھارتی حمایت یافتہ پراکسیز کے ذریعے دہشت گردی کی ایسی شیطانی کارروائی شرمناک اور قابل نفرت ہے۔ نسلی بنیادوں کی آڑ میں چھپے ہوئے ان دہشت گرد گروہوں کو بھارت کی طرف سے نہ صرف ریاستی پالیسی کے آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے بلکہ یہ بلوچ اور پشتون عوام کی عزت اور اقدار پر بھی دھبہ ہیں، ایسے اخلاقی طور پر ناقابل دفاع ہتھکنڈوں پر ہندوستان کا انحصار خاص طور پر بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا، بین الاقوامی برادری سے فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ دہشت گردی کو خارجہ پالیسی کے آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے کی دوٹوک الفاظ میں مذمت اور اس کا مقابلہ کیا جانا چاہئے۔ پاکستان کی سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس وحشیانہ فعل میں ملوث تمام افراد کا آخری حد تک پیچھا کریں گے۔ اس جرم کے منصوبہ سازوں، اس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں اور اس کا ارتکاب کرنے والوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور ہندوستان کے مکار کردار جو دہشت گردی کا ایک حقیقی مرتکب ہے لیکن خود کو مظلوم کے طور پر پیش کرنے کا ڈھونگ رچاتا ہے۔ وزیر اعظم اور آرمی چیف نے اس بات کو اجاگر کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ قوم غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو اس کے منطقی اور فیصلہ کن انجام تک پہنچانے کے لئے ہندوستان کی جارحیت کے خلاف حال ہی میں ظاہر کئے گئے مضبوط عزم کا مظاہرہ کرے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزیراعظم اور فیلڈ مارشل شہباز شریف نے کہا ہے کہ اعظم شہباز شریف نے کہا اعظم محمد شہباز شریف قانون نافذ کرنے والے بھارتی سرپرستی میں وزیراعظم نے کہا انہوں نے کہا کہ اعظم نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے مذاکرات میں پاکستان کی معصوم بچوں میں بتایا کرتے ہوئے کے طور پر ا رمی چیف بھارت کی کے دوران کی عیادت کا اظہار انجام تک کے ساتھ کریں گے گردی کی کم لاگت کہ دہشت بچوں پر گردی کے جائے گا کے بعد اور اس کے لئے گیا ہے چیف نے
پڑھیں:
پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، او آئی سی فورم سے بھرپور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”الجزیرہ“ کو انٹرویو میں کیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کے ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ قطر کے دوست اور برادر ملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردار ادا کیا، اسرائیلی حملے کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام تھا۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، جوملک دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم یا معطل نہیں کرسکتا، مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے واضع کردیا ہے کہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے جن کی کامیابی کے لئے سنجیدگی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں، سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔\932