بھارت کا ایک اور پاکستانی سفارتکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیکر ملک چھوڑنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
ہندوستان نے ایک اور پاکستانی سفارت کار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے پاکستانی سفارت کار کو 24 گھنٹے میں ہندوستان چھوڑے کا حکم دے دیا۔ بھارت کا اپنے موقف میں کہنا تھا کہ ہندوستان میں پاکستانی سفارت کار یا اہلکار کسی بھی طرح سے اپنی مراعات اور حیثیت کا غلط استعمال نہ کریں۔ اسلام ٹائمز۔ ہندوستان نے ایک اور پاکستانی سفارت کار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے پاکستانی سفارت کار کو 24 گھنٹے میں ہندوستان چھوڑے کا حکم دے دیا۔ پاکستان ہائی کمیشن کے ناظم الامور کو طلب کر کے ڈی مارش کیا گیا، بھارت نے موقف اختیار کیا ہے کہ سفارت کار کو سرکاری حیثیت میں نہ ہونے والی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا گیا ہے۔
بھارت کا اپنے موقف میں کہنا تھا کہ ہندوستان میں پاکستانی سفارت کار یا اہلکار کسی بھی طرح سے اپنی مراعات اور حیثیت کا غلط استعمال نہ کریں۔ سفارتکار پر غیر پیشہ ورانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے، بھارت نے پاکستانی ناظم الامور کی ہندوستانی دفتر خارجہ طلبی کی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستانی سفارت کار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار
پڑھیں:
مودی حکومت غربت و عدم مساوات چھپانے کی کوشش کررہی ہے، کانگریس
جے رام رمیش نے کہا کہ حکومت اعداد و شمار کو توڑ مروڑ کر یہ دعویٰ کررہی ہے کہ ہندوستانی معاشرہ دنیا کے سب سے زیادہ مساوات پر مبنی معاشروں میں سے ایک ہے، یہ دعویٰ زمینی سچائی سے بالکل برعکس ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے 6 جولائی کو عالمی بینک کی ایک حالیہ رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور پارٹی کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے مودی حکومت پر عالمی بینک کی "ہندوستان کے لئے غربت اور عدم مساوات" رپورٹ پر جم کر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ حکومت اعداد و شمار کو توڑ مروڑ کر یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ ہندوستانی معاشرہ دنیا کے سب سے زیادہ مساوات پر مبنی معاشروں میں سے ایک ہے، یہ دعویٰ نہ صرف چونکانے والا ہے، بلکہ زمینی سچائی سے بالکل برعکس ہے۔
کانگریس لیڈر نے اپنے بیان کا ایک پیراگراف شیئر کیا کہ عالمی بینک نے اپریل 2025ء میں ہندوستان کے لئے اپنی "پاورٹی اینڈ ایکویٹی بریف" جاری کی تھی لیکن اس کے 3 ماہ بعد مودی حکومت کی تعریف کرنے والوں نے عالمی بینک کے اعداد و شمار کو توڑ مروڑ کر یہ دعویٰ کرنا شروع کر دیا ہے کہ ہندوستان دنیا کا سب سے زیادہ مساوات پر عمل پیرا ہونے والے معاشروں میں سے ایک ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ 27 اپریل کو جاری ایک بیان میں ہم نے اس رپورٹ میں عالمی بینک کے ذریعہ اٹھائے گئے کچھ اہم خدشات کی طرف اشارہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ خدشات اب بھی متعلقہ ہیں اور رپورٹ پر کسی بھی سنجیدہ بحث کے لئے ان پہلوؤں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
کانگریس رکن پارلیمنٹ جے رام رامیش نے کہا کہ ہندوستان میں تنخواہوں کی عدم مساوات بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2023ء 2024ء میں اوپر کے 10 فیصد لوگوں کی اوسط کمائی نیچے کے 10 فیصد لوگوں کے مقابلے میں 13 گنا زیادہ تھی۔ ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ حکومتی اعداد و شمار میں خامیاں غربت اور عدم مساوات کی حقیقی صورتحال کو چھپا سکتی ہے، جو غربت کے نئے معیارات کے استعمال کرنے پر مزید بدتر ہو سکتی ہے، ہندوستان میں ابھی غربت کی شرح 28.1 فیصد ہے۔