چین کا خضدار دھماکے پر شدید ردعمل، لواحقین سے اظہار یکجہتی
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
چین کے سفارت خانے نے بلوچستان کے علاقے خضدار میں اسکول بس پر ہونے والے دہشت گرد حملے شدید افسوس اور غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
چینی سفارت خانے کی جانب سے خضدار دھماکے پر شدید ردعمل ظاہر کیا گیا جس میں چینی سفیر نے متاثرین سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور دہشت گردی کے واقعے کو افسوسناک قرار دیا۔
سفارت خانے نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمیں یہ سن کر انتہائی دکھ ہوا کہ آج بلوچستان میں ایک اسکول بس پر دہشت گرد حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 3 بچے بھی شامل ہیں جبکہ متعدد بچے زخمی ہوئے ہیں۔"
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چین ہر قسم کی دہشت گردی اور خضدار میں ہونے والے حملے کی مذمت کرتا ہے۔
سفارت خانے نے چینی حکومت کی جانب سے جاں بحق ہونے والوں کے لیے گہرے دکھ اور لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلیے دعا بھی کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سفارت خانے
پڑھیں:
علامہ علی حسنین حسینی کی خضدار اسکول بس دھماکے کی مذمت
اپنے جاری کردہ بیان میں علامہ علی حسنین حسینی نے خضدار میں آرمی پبلک اسکول کی بس پر خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسکول کے طلباء کو دہشتگردی کا نشانہ بنانا انتہائی افسوسناک ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی رہنماء و امام جمعہ علامہ علی حسنین حسینی نے کہا ہے کہ معصوم بچوں کے قتل عام سے شدت پسند عناصر کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ پاکستانی قوم بلوچستان میں بدامنی پھیلانے اور معصوموں کو قتل کرنے والے عناصر کے خلاف ہیں۔ اپنے جاری کردہ بیان میں علامہ علی حسنین حسینی نے خضدار میں آرمی پبلک اسکول کی بس پر خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسکول کے طلباء کو دہشتگردی کا نشانہ بنانا انتہائی افسوس ناک ہے۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد ظاہراً اس گناؤنے فعل میں بھارت کا ہاتھ ہے۔ پاکستانی قوم کو شعور کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔ ایم ڈبلیو ایم رہنماء نے واقعہ میں شہید ہونے والوں کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ جلد از جلد زخمیوں کو صحت اور متاثرین کو صبر عطا فرمائے۔ علامہ علی حسنین نے کہا کہ بلوچستان کی سکیورٹی صورتحال اور شدت پسندی کے واقعات ہمارے اداروں پر بھی سوالات چھوڑتے ہیں۔ ہمارے اداروں کے پاس تمام تر سہولیات ہونے کے باوجود ان واقعات کی روک تھام میں ناکامی باعث افسوس ہے۔