خضدار بس حملہ، شہید طالبات کی تعداد 4 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
گزشتہ روز خضدار میں اسکول بس پر بھارتی اسپانسرڈ دہشتگردوں کے حملہ میں شدید زخمی طالبہ سحر سلیم جانبر نہ ہوسکی، جس کے بعد بزدلانہ حملے میں شہید ہونے والی طالبات کی تعداد 4 ہو گئی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق خضدار بس حملے میں شدید زخمی 8ویں جماعت کی طالبہ سحر سلیم کی شہادت سے مجموعی طور پر شہید طالبات کی تعداد 4 ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خضدار میں اسکول وین پر خودکش دھماکا، 4 بچے جاں بحق، 38 زخمی
واضح رہے کہ گزشتہ روز خضدار میں اسکول بس کو دہشت گردوں کی جانب سے نشانہ بنایا گیا تھا جس میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق 3 معصوم طالبات سمیت 2 افراد شہید ہوئے جبکہ متعدد طلبا زخمی ہوئے تھے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اس حملے میں گزشتہ روز شہید ہونے والی طالبات میں چھٹی جماعت کی ثانیہ سومرو، ساتویں جماعت کی حفظہ کوثر اور دسویں جماعت کی عیشا سلیم شامل ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق میدان جنگ میں ذلت آمیز شکست اورہزیمت کے بعد بھارت بزدلانہ کارروائیوں پر اتر آیا ہے، خضدار حملے کی منصوبہ بندی بھارت میں کی گئی جسے بلوچستان میں پراکسیوں نے منطقی انجام تک پہنچایا۔
مزید پڑھیں: خضدار بس حملہ: دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، امریکی ناظم الامور
ذرائع کا کہنا ہے کہ میدان جنگ میں مکمل ناکامی کے بعد، بھارت نے ایسے انتہائی گھناؤنے اور بزدلانہ حملوں کے ذریعے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشتگردی اور عدم استحکام پھیلانے کے لیے اپنے ایجنٹوں کو فعال کردیا ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق آپریشن بنیان مرصوص میں ناکامی کے بعد بھارت اپنے دہشتگرد ایجنٹوں کو پاکستان میں نرم اہداف جیسے معصوم بچے اور شہریوں کے خلاف ریاستی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بس دھماکا بھارتی اسپانسرڈ حملہ خضدار دہشت گرد سحر سلیم طالبات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بس دھماکا بھارتی اسپانسرڈ حملہ سحر سلیم طالبات کے مطابق جماعت کی
پڑھیں:
ہنگو : پولیس کے قافلے پر ریموٹ کنٹرول بم حملہ، ایس ایچ او سمیت 2 اہلکار زخمی
ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر حملے میں ایس ایچ او سمیت دو اہلکار زخمی ہوگئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق حملے میں پولیس قافلے کو آئی ای ڈی سے نشانہ بنایا گیا۔پولیس کے مطابق یہ حملہ اُس وقت ہوا جب پولیس قافلہ امن کمیٹی کے اجلاس سے واپس آرہا تھا۔ڈی پی او ہنگو خان زیب خان کے مطابق دوآبہ تھانے کے علاقے کربوغہ شریف میں پولیس کی امن کمیٹی کے ساتھ اہم اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں ایس پی انوسٹی گیشن عبدالصمد خان، ڈی ایس پی مجاہد حسین اور دیگر افسران شریک تھے۔ اجلاس کے بعد واپسی پر شرپسندوں نے سڑک کنارے نصب ریمورٹ کنٹرول آئی ای ڈی سے پولیس قافلے کو نشانہ بنایا۔دھماکے کے نتیجے میں ایس ایچ او عمران الدین اور تین جوان زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال دوآبہ منتقل کیا گیا، جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔پولیس کے مطابق واقعے کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا، جبکہ پولیس اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی جاری ہے۔ادھر،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ہنگو میں پولیس گاڑی پر آئی ای ڈی حملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔وزیراعلیٰ نے زخمی اہلکاروں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی اور متعلقہ حکام کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت دی۔