برطانوی سفارتی عملے کی اڈیالہ جیل میں ایک قیدی سے 30 منٹ ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
برطانوی سفارتخانے کے وفد نے برطانوی نژاد قیدی علی حسن سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی۔ سفارتی عملہ نے ملزم سے جیل میں فراہم سہولیات، صحت، قانونی امور پر معلومات حاصل کیں، برطانوی اہلکار نےقیدی کی خیریت دریافت کی اور ان کے موجودہ حالات سے آگاہی حاصل کی۔ اسلام ٹائمز۔ برطانوی سفارتی عملہ نے اڈیالہ جیل میں ایک قیدی سے 30 منٹ تک ملاقات کی۔ جیل ذرائع کے مطابق برطانوی وفد میں 2 خواتین مس لالین، مس سنینا اور ایک مرد سکیورٹی افسر ثاقب عباسی شامل تھے، برطانوی سفارتخانے کے وفد نے برطانوی نژاد قیدی علی حسن سے ملاقات کی۔ برطانوی نژاد قیدی ملزم علی حسن کو قونصلر رسائی فراہم کر دی گئی جس کے تحت وفد نے قیدی سے ملاقات کی، سفارتی عملہ اسیر ملزم سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہو گیا۔
سفارتی عملہ نے ملزم سے جیل میں فراہم سہولیات، صحت، قانونی امور پر معلومات حاصل کیں، برطانوی اہلکار نے علی حسن کی خیریت دریافت کی اور ان کے موجودہ حالات سے آگاہی حاصل کی۔ ذرائع کے مطابق قونصلر رسائی بین الاقوامی سفارتی پروٹوکول کے تحت دی گئی تھی اور ملاقات پُرامن ماحول میں مکمل ہوئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سفارتی عملہ اڈیالہ جیل ملاقات کی حاصل کی جیل میں علی حسن
پڑھیں:
فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
اسرائیلی فوج کی اعلیٰ قانونی افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ گزشتہ سال بدنام زمانہ سدے تیمن جیل میں فلسطینی قیدی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی ویڈیو انہی نے لیک کی تھی۔
What does 'selfdefense' mean for a genocidal Nazi Isreali?
Remember her? Major Gen. Ifaat Tomer IDF's lawyer, in the 'right of rape' protest. Isreal is now investigating her for 'leaking the video' of the Isrealis gang raping a detailed Palestinian hostage, calling her 'traitor pic.twitter.com/XUFHOWr3mz
— SaveGazaChildren (@Hafsa64486443) November 1, 2025
یہ ویڈیو 2024 میں منظر عام پر آئی تھی، جب متعدد فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ فوٹیج میں فوجیوں کو ایک آنکھوں پر پٹی بندھے قیدی کو گھسیٹتے اور ڈھالوں کے پیچھے لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہیں دائیں بازو کی سیاسی قوتوں کے شدید دباؤ کا سامنا تھا جو مقدمے کو دبانا چاہتی تھیں۔ ان کے مطابق ویڈیو لیک کرنے کا مقصد فوجی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب دینا تھا۔
فردِ جرم کے مطابق قیدی کو 15 منٹ تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، برقی جھٹکے دیے گئے اور گھسیٹا گیا۔ طبی رپورٹس میں بتایا گیا کہ قیدی کے پھیپھڑے اور آنتیں پھٹ گئیں، پسلیاں ٹوٹ گئیں اور سرجری کرنا پڑی۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 100 سے زیادہ فلسطینی شہید
اس کیس میں گرفتار 9 فوجیوں میں سے زیادہ تر کو جلد رہا کر دیا گیا۔ بعد میں ’زیادتی‘ کا الزام ہٹا کر صرف ’تشدد‘ کا مقدمہ رکھا گیا، جسے اقوام متحدہ نے سزا میں نرمی قرار دیا۔
اسرائیل کے سخت گیر وزرا ایتامار بن گویر اور بیزلیل سموترچ نے ملوث فوجیوں کا دفاع کیا، انہیں ’ہیرو‘ کہا اور تومر یروشلمی پر فوج کی بدنامی کا الزام لگایا۔
سدے تیمن جیل پر پہلے بھی فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، برقی صدمات اور جنسی تشدد کے الزامات لگ چکے ہیں۔ تومر یروشلمی کا استعفیٰ اسرائیلی فوج میں بڑھتی سیاسی تقسیم اور انصاف کے دباؤ کا آئینہ دار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی جیل غزہ فلسطین فلسطینی قیدی قیدی زیادتی میجر جنرل یفات تومر