ویب ڈیسک: امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان،بھارت میں دیرینہ مسائل کی وجہ سے خطے میں دہشتگردی ہورہی ہے۔

 ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اب جنگ بندی ہے، جانتے ہیں پاکستان اور بھارت مکمل جنگ شروع کرنے کے بہت قریب تھے، امریکا کی مدد نے پاک بھارت جنگ کو روکنے میں کردار ادا کیا جو خوش آئند ہے۔

ٹیمی بروس نے کہا کہ جنگ بندی سے طویل مدتی مسائل کے حل ہونے کی صلاحیت واپس آگئی، اچھی خبر یہ ہے دوسرے خطوں کے برعکس جنگ بندی کاعہد کیا گیا ہے۔

برطانیہ: بارشیں نہ ہونے سے خشک سالی کاخطرہ پیداہوگیا  

 انہوں نے کہا کہ واشنگٹن میں اسرائیلی سفارتی اہلکاروں کے قتل کی مذمت کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ غزہ میں متاثرین تک امداد پہنچے، ایران کے ساتھ مذاکرات کا پانچواں دور ہو رہا ہے، ہم سمجھتے ہیں ایران کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے۔

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد یمن پر صہیونی حملوں کا آغاز، بندرگاہوں پر بمباری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد یمن پر صہیونی فوج نے حملہ کردیا اور اس دوران بحیرہ احمر کے قریب بندر گاہوں پر شدید بمباری کی۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق یمن کی فضاؤں میں ایک بار پھر خطرے کی گھنٹیاں بج اٹھیں جب اسرائیلی فضائیہ نے اتوار کی رات سے پیر کی صبح تک مسلسل بمباری کرتے ہوئے کئی اہم مقامات کو نشانہ بنایا۔

یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب حالیہ ہفتوں میں ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک غیر اعلانیہ جنگ بندی دیکھنے میں آئی تھی، جس کے بعد اس قسم کی فوجی کارروائی پہلا بڑا واقعہ تصور کیا جا رہا ہے۔

امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے یمنی حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں متعدد حملے کیے، جن میں بحیرہ احمر کے ساحلی علاقے، بندرگاہیں اور ایک اہم بجلی گھر شامل ہیں۔ ان حملوں کا ہدف واضح طور پر یمنی انفرا اسٹرکچر اور بحری نقل و حمل کے نظام کو کمزور کرنا تھا۔

اسرائیلی دفاعی افواج کے مطابق یہ کارروائی اس وقت کی گئی جب حوثیوں کی جانب سے اسرائیلی سرزمین کی طرف کم از کم 3 بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے، جن میں سے ایک کو فضا ہی میں تباہ کر دیا گیا۔

اسرائیل نے ردعمل کے طور پر حدیدہ، رش عیسا اور صلیف کی بندرگاہوں کے علاوہ راس کاناتب پاور پلانٹ کو اپنے فضائی حملوں کا نشانہ بنایا۔

حملوں کا دائرہ صرف زمینی تنصیبات تک محدود نہ رہا بلکہ اسرائیلی فورسز نے ’گلیکسی لیڈر‘نامی ایک کارگو جہاز کو بھی نشانہ بنایا، جسے حوثیوں نے نومبر 2023 میں قبضے میں لیا تھا۔

اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس جہاز کو ایک موبائل ریڈار اسٹیشن کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا، جو بین الاقوامی بحری راستوں پر جہازوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے مؤثر کردار ادا کر رہا تھا۔

اسرائیلی وزیر دفاع نے اس کارروائی کو آپریشن بلیک فلیگ کا حصہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ حوثیوں کو ان کے ہر اقدام کی قیمت چکانی پڑے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یمن کی سرزمین سے اسرائیل کی جانب ڈرون یا میزائل داغے جانے کا سلسلہ جاری رہا تو جوابی حملوں کی شدت میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔

دوسری جانب حوثی فورسز نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یمنی فضائی دفاعی نظام نے اسرائیلی جارحیت کا مؤثر جواب دیا اور کئی میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کیا۔ حوثیوں کے سیاسی نمائندے محمد الفرحا نے اسرائیلی کارروائی کو شہری املاک اور بنیادی سہولتوں پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ ان حملوں کا کوئی فوجی جواز نہیں۔

کشیدگی کے پس منظر میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی واشنگٹن روانگی بھی ایک اہم سیاسی اشارہ سمجھی جا رہی ہے، جہاں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے جا رہے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق ان حملوں کا وقت اور دائرہ کار ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی سطح پر اپنے تحفظات اور عسکری صلاحیت کا بھرپور اظہار کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بنگلہ دیش: انقلاب کے بعد پاکستان اور چین کی طرف جھکاؤ، بھارت سے تناؤ
  • کیا بھارت کے ساتھ لڑائی میں چین نے پاکستان کی مدد کی؟
  • نوراورظلمت کاتصادم
  • حماس جنگ بندی کا معاہدہ چاہتی ہے، صدر ٹرمپ
  • پاک امریکا تجارتی معاہدہ پاکستانی معیشت کے لیے کتنا اہم ہے؟
  • امریکا پاکستان اور بھارت تعلقات کی تشکیل جدید
  • غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری، 82 فلسطینی شہید، امریکا کو جنگ بندی کی توقع
  • ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد یمن پر صہیونی حملوں کا آغاز، بندرگاہوں پر بمباری
  • صحافتی تنظیموں اور میڈیا ورکرز کے حقوق کی حمایت کر تے رہیں گے ‘ امین الحق
  • اسرائیل کے سوا کوئی بھارت کے ساتھ نہ کھڑا ہوا، یہ اس کی اصل ہار ہے،خواجہ آصف