پاکستان، بھارت میں دیرینہ مسائل کی وجہ سے خطے میں دہشتگردی ہورہی ہے: امریکا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
ویب ڈیسک: امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان،بھارت میں دیرینہ مسائل کی وجہ سے خطے میں دہشتگردی ہورہی ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اب جنگ بندی ہے، جانتے ہیں پاکستان اور بھارت مکمل جنگ شروع کرنے کے بہت قریب تھے، امریکا کی مدد نے پاک بھارت جنگ کو روکنے میں کردار ادا کیا جو خوش آئند ہے۔
ٹیمی بروس نے کہا کہ جنگ بندی سے طویل مدتی مسائل کے حل ہونے کی صلاحیت واپس آگئی، اچھی خبر یہ ہے دوسرے خطوں کے برعکس جنگ بندی کاعہد کیا گیا ہے۔
برطانیہ: بارشیں نہ ہونے سے خشک سالی کاخطرہ پیداہوگیا
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن میں اسرائیلی سفارتی اہلکاروں کے قتل کی مذمت کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ غزہ میں متاثرین تک امداد پہنچے، ایران کے ساتھ مذاکرات کا پانچواں دور ہو رہا ہے، ہم سمجھتے ہیں ایران کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں البتہ بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابلِ قبول اور ناممکن ہیں۔
انھوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔
عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے، اسے کہیں اور منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔