Daily Sub News:
2025-05-24@04:04:27 GMT

معصومیت کا قتل: پاکستان میں بھارت کی پراکسی جنگ

اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT

معصومیت کا قتل: پاکستان میں بھارت کی پراکسی جنگ

معصومیت کا قتل: پاکستان میں بھارت کی پراکسی جنگ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 May, 2025 سب نیوز

تحریر: محمد محسن اقبال
خضدار میں جو سانحہ پیش آیا، جہاں معصوم اسکول کے بچوں کو دہشت گردی کے ایک گھٹیا ترین واقعے میں بے رحمی سے نشانہ بنایا گیا، اُس نے پوری قوم کو سوگوار کر دیا ہے اور ہمارے عزم کو مزید پختہ کر دیا ہے کہ ہم اپنی سرزمین پر منڈلاتی ہوئی اس بُرائی کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ یہ محض بچوں پر حملہ نہیں تھا، بلکہ ہمارے مستقبل پر ایک سوچا سمجھا وار تھا — ایک بزدلانہ ضرب، جو اُس دشمن نے لگائی جو میدانِ جنگ میں ہمیں زیر کرنے میں بارہا ناکام رہا، اور اب اپنی شکست کا بدلہ ہمارے بچوں کے خون سے لینا چاہتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ آخر کیوں پاکستان کے معصوم اور بے گناہ اسکول جانے والے بچے ایسے سفاک جرائم کا نشانہ بنتے ہیں؟ قوم آج بھی 16 دسمبر 2014 کے اُس ہولناک دن کا زخم سینے سے لگائے ہوئے ہے، جب دہشت گردوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کر کے 140 سے زائد افراد، جن میں اکثریت بچوں کی تھی، کو شہید کر دیا تھا۔ وہ دن ایسا تھا کہ آسمان بھی رو پڑا اور زمین ساکت ہو گئی۔ اب وہی ڈراؤنا خواب خضدار میں دوبارہ اُتر آیا ہے۔ ہمارے دشمن کا پیغام واضح ہے؛ اگر ہم تمہیں جنگ میں نہیں ہرا سکتے تو تمہارے بچوں کو مار کر تمہیں توڑ دیں گے۔
یہ حکمتِ عملی کسی عسکری منصوبہ بندی کا نتیجہ نہیں، بلکہ مایوسی اور غیر انسانی سفاکیت کا اظہار ہے۔ پشاور حملے کے بعد حکومتِ پاکستان نے اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کے سامنے ایک جامع دستاویز (ڈوزیئر) پیش کی تھی، جس میں بھارتی مداخلت اور دہشت گردوں کی پشت پناہی کے ناقابلِ تردید شواہد شامل تھے۔ اس میں افغانستان میں موجود بھارتی ایجنسیوں سے تعلق رکھنے والے عناصر اور دہشت گردوں کے درمیان روابط کی ریکارڈ شدہ گفتگو شامل تھی، مالی معاونت کے وہ ذرائع شامل تھے جو بھارت سے جُڑے ہوئے تھے، اور بھارتی سرپرستی میں افغان سرزمین کو استعمال کرنے کے ثبوت موجود تھے۔
تاہم، ان سنگین انکشافات کے باوجود، عالمی برادری نے قابلِ افسوس حد تک بے حسی کا مظاہرہ کیا۔ وہ ڈوزیئر جو سفارتی دباؤ اور عالمی مذمت کا سبب بننا چاہیے تھا، خاموشی سے نظرانداز کر دیا گیا۔ اگر اُس وقت اس ثبوت کو سنجیدگی سے لیا جاتا اور بھارت کو 2014 میں ہی جوابدہ ٹھہرایا جاتا تو شاید خضدار کا سانحہ نہ ہوتا۔
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں:
”اور کسی جان کو ناحق قتل نہ کرو جس کو اللہ نے حرام کیا ہے…”
(سورة بنی اسرائیل، 17:33)
یہ حکمِ ربانی نہ صرف اسلامی فقہ کا بنیادی اصول ہے بلکہ ایک آفاقی اخلاقی سچائی بھی ہے۔ معصوم جانوں کا قتل، خاص طور پر بچوں کا، ایک ایسا گناہ ہے جو آسمانوں تک فریاد کرتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی جنگ کے دوران عورتوں اور بچوں کے قتل سے سختی سے منع فرمایا۔ ایک صحیح حدیث میں آیا ہے
”کسی بچے، عورت، بوڑھے یا بیمار کو قتل نہ کرو۔”
(سنن ابی داؤد)
ان تعلیمات کا موازنہ خضدار اور پشاور میں ہونے والی بربریت سے کیا جائے تو یہ تضاد صاف نظر آتا ہے۔
اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اس ناانصافی کے خلاف مضبوط اور بلند آواز میں کھڑے ہوں۔ پاکستان کو چاہیے کہ 2014 کے ڈوزیئر کو دوبارہ زندہ کرے اور خضدار کے واقعے سے حاصل ہونے والے نئے شواہد کے ساتھ عالمی اداروں کے سامنے پیش کرے۔ ان واقعات میں مماثلت محض اتفاق نہیں، بلکہ ایک تسلسل ہے۔ بلوچستان میں خفیہ کارروائیوں سے لے کر علیحدگی پسندوں اور دہشت گرد گروہوں کی مالی معاونت تک، بھارت نے پاکستان کے خلاف ایک طویل پراکسی جنگ چھیڑ رکھی ہے، اور نشانہ ہمیشہ وہی بنتے ہیں جو سب سے زیادہ کمزور اور بے بس ہوتے ہیں۔
دنیا بخوبی جانتی ہے کہ کون سے ممالک ظلم و بربریت کو اپنی ریاستی پالیسی بنا چکے ہیں۔ چاہے وہ غزہ ہو یا کشمیر، اسرائیل ہو یا بھارت — یہ وہی درندہ صفت سوچ ہے جو بچوں، عورتوں اور پرامن شہریوں کے سینوں میں گولیاں اتارتی ہے۔ لیکن یہ طاقتور اقوام سفارتی پردوں اور عالمی اتحادوں کے پیچھے چھپ جاتی ہیں، جبکہ معصوموں کا خون بہتا رہتا ہے۔
پاکستان کو اب محض بیانات دینے سے آگے بڑھنا ہوگا۔ ہمیں اپنی سول و عسکری انٹیلی جنس کو ہم آہنگ کرنا ہوگا، سرحدی نگرانی کو مؤثر بنانا ہوگا، اور سفارتی محاذ پر بھرپور حملہ کرنا ہوگا۔ دنیا کو بار بار دکھانا ہوگا کہ ہمارا دشمن کس حد تک جا سکتا ہے — الزامات کے ساتھ نہیں، بلکہ ناقابلِ تردید ثبوتوں، ڈوزیئرز اور حقائق کے ساتھ۔ خضدار کا سانحہ ایک عالمی مطالبہِ انصاف کا نعرہ بننا چاہیے، نہ کہ ایک بھولی بسری خبر۔
ساتھ ہی، ہمیں اسی قوت اور حکمتِ عملی سے جواب دینا ہوگا جس نے پشاور کے بعد دہشت گردی کی کمر توڑی تھی۔ ہمیں اپنی سیکیورٹی مشینری کو ازسرِ نو متحرک کرنا ہوگا۔ ہمیں دشمن کو یہ ہرگز یقین نہیں ہونے دینا چاہیے کہ بچوں کو نشانہ بنا کر ہماری ہمت توڑی جا سکتی ہے۔ یہ کبھی نہیں ہوگا — اور نہ ہونے دیں گے۔
یہ لمحہ عالمی ضمیر کے لیے بھی ایک موقع ہے کہ وہ اپنا محاسبہ کرے۔ آخر کتنے اور بچے شہید ہوں گے کہ دنیا اصول کی بنیاد پر عمل کرے، نہ کہ مفادات کی؟ کتنی اور میتیں دفنائی جائیں گی کہ انصاف اندھا اور بے حس نہ رہے؟
قرآن مجید میں ارشاد ہے
جس نے کسی ایک جان کو ناحق قتل کیا، گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا، اور جس نے ایک جان بچائی، گویا اس نے پوری انسانیت کو بچا لیا۔
(سورة المائدہ، 5:32)
لہٰذا، ہمارا مشن نہ صرف قومی، بلکہ ایک انسانی فریضہ بھی ہے۔ یہ قرض شہدائے پشاور کا ہے، خضدار کے مظلوموں کا ہے، اور ہر اُس ماں کی آہ کا ہے جس کی گود اُجڑ گئی۔ دشمن خوف پھیلانا چاہتا ہے — ہمیں اس کا جواب اتحاد، انصاف اور سچائی سے دینا ہوگا۔
ہم اب مزید خاموشی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ہمارے بچوں کا خون ہر تقریر سے بلند ہے، اور وہ انصاف کا ایسا مطالبہ ہے جسے دنیا کا کوئی بھی ملک نظرانداز نہیں کر سکتا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفیلڈ مارشل عاصم منیر سے پاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب کی ملاقات گرمی کی لہر فطرت کا انتقام یا انسانوں کی لاپروائی؟ جوائنٹ فیملی سسٹم میں پھنسی لڑکیاں: جدید سوچ، پرانے بندھن ایک پُرامن قوم، ایک زوردار انتباہ پاکستان میں نوجوان نسل اور سگریٹ نوشی عنوان: پاکستان میں اقلیتی برادریوں کا کردار اور درپیش چیلنجز دھوکہ دہی کی بازگشت: یو ایس ایس لبرٹی 1967 سے پہلگام 2025 تک TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: پاکستان میں

پڑھیں:

خضدار میں اسکول بس پر حملہ بھارت کی پراکسی وار کا حصہ ہے،وفاقی وزیراطلاعات

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم نے بہادری اور دلیری کے ساتھ افواج پاکستان کا ساتھ دیا اور دشمن کو شکست فاش دینے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔

عطاء اللہ تارڑ نے ایوان کو بتایا کہ آج علی الصبح بلوچستان کے علاقے خضدار میں اسکول بس کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا، جس میں معصوم بچوں کو بزدلانہ حملے میں شہید کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آج دشمن نے ہمارے بچوں کو نشانہ بنا کر اپنی سفاکیت اور کمزوری کا ثبوت دیا ہے۔

وفاقی وزیر نے الزام عائد کیا کہ بھارت فتنہ الخوارج کے ذریعے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کی کاروائیاں کروا رہا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ریاست ٹولیوں میں پھرتے دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کر کے دم لے گی اور بھارت کی جاری پراکسی وار کو بھی ہر محاذ پر شکست دی جائے گی۔

عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ ایسے حملوں سے قوم کے حوصلے پست نہیں ہوں گے، بلکہ ہم پہلے سے زیادہ اتحاد کے ساتھ دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • ملک دشمن قوتیں ملک کے اندر ہوں یا سرحد پار انجام عبرتناک ہوگا، شاداب نقشبندی
  • بھارت کی پراکسی وار کو ’فتنہ الہندوستان‘ کا نام دے دیا گیا
  • ڈی جی آئی ایس پی آر اور سیکریٹری داخلہ نے بھارت کی پراکسی وار کو فتنہ الہندوستان کا نام دیدیا
  • پی ٹی آئی سے بیک ڈور مذاکرات میں کوئی صداقت نہیں، سب بکواس ہے، فیصل واوڈا
  • ہمیں کشمیر کو مسئلہ بنا کر نہیں حل بنا کر پیش کرنا ہوگا، خرم دستگیر
  • ’فنٹاسٹک چائے کے لیے پاکستان آنا ہوگا‘، چائے کے عالمی دن پر سچن ٹنڈولکر کو پوسٹ کرنا مہنگا پڑگیا
  • دہشت گرد بھارت کی پراکسی ہیں، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی
  • خضدار میں اسکول بس پر حملہ بھارت کی پراکسی وار کا حصہ ہے،وفاقی وزیراطلاعات
  • پاکستان امن اور سچ کے ساتھ کھڑا ہے، بھارت کو پانی بطور ہتھیار استعمال نہیں کرنے دیں گے، بلاول بھٹو