غیر قانونی حج پرمٹ ہولڈرز کے خلاف ایکشن، ڈرون سے نگرانی شروع
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
حج کے موسم میں غیر مجاز زائرین کو روکنے کے لیے ایک اہم اقدام میں سعودی حکام نے مقدس شہر مکہ مکرمہ میں ڈرون سے نگرانی شروع کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت حج کا کوٹہ نامکمل کیوں رہا؟ تحقیقاتی کمیٹی قائم
اس اقدام کا مقصد سرکاری حج اجازت نامے کے بغیر افراد کے داخلے کی نگرانی اور روکنا ہے۔
سعودی سرکاری میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ڈرون آپریشن پہلے ہی غیر قانونی طور پر حج کرنے کی کوشش کرنے والے سینکڑوں خلاف ورزی کرنے والوں کو روزانہ گرفتار کرنے کا باعث بنا ہے۔
حراست میں لیے گئے افراد میں انڈونیشیائی شہری بھی شامل ہیں جن پر فرضی حج پرمٹ مہم کو فروغ دینے کا شبہ ہے۔
بعد میں ہونے والی تحقیقات کے نتیجے میں مزید 14 افراد کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا، جن میں سے کسی کے پاس حج کی درست دستاویزات نہیں تھیں۔
یہ بھی پڑھیں:جدہ جانے والی حج پرواز کی کراچی ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ
جائز حجاج کے لیے سفری تجربے کو بہتر بنانے کے لیے ایک الگ پیش رفت میں، سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس اتھارٹی (SDAIA) نے مدینہ کے شہزادہ محمد بن عبدالعزیز بین الاقوامی ہوائی اڈے پر 20 الیکٹرانک گیٹس (ای گیٹس) نصب کیے ہیں۔
یہ ہائی ٹیک گیٹس امیگریشن کے عمل کو تیز کرنے اور آنے والے حاجیوں کے انتظار کے اوقات کو کم کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔
SDAIA امیگریشن اور ہوائی اڈے کے حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ مصنوعی ذہانت کے حل کو تعینات کیا جا سکے جو داخلے کے طریقہ کار کو ہموار کرتے ہیں۔
ای گیٹس کے علاوہ فوری پروسیسنگ کی سہولت کے لیے پاسپورٹ پڑھنے کے 30 سے زیادہ جدید آلات نصب کیے گئے ہیں۔
بلاتعطل سروس کو یقینی بنانے کے لیے، کسی بھی تکنیکی مسائل یا سسٹم کی خرابی کی صورت میں فوری جواب دینے کے لیے SDAIA کی مخصوص ٹیمیں سائٹ پر تعینات کی گئی ہیں۔
مدینہ میں آمد کے ٹرمینل کو اضافی اہلکاروں اور چار جدید ترین فنگر پرنٹ سکیننگ یونٹس کے ساتھ مزید تقویت دی گئی ہے، جس سے آنے والے حج مسافروں کے لیے امیگریشن کے عمل کی سیکیورٹی اور کارکردگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
SDAIA ای گیٹس حج ڈرون غیر قانونی حج فضائی نگرانی.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
وفاقی وزارتوں میں 1100 ارب روپے کی بدعنوانیاں لمحہ فکرہے،جاوید قصوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے مالی سال 2023-24ء کی آڈٹ رپورٹ میں وفاقی وزارتوں اور ڈویڑنز میں سنگین مالی بے ضابطگیوں، قواعد کی خلاف ورزیوں اور سرکاری فنڈز کے غلط استعمال سے ہونے والے 1100ارب روپے کے نقصان پر گہری تشویش کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف کی گڈ گورننس کی اصل کارکردگی کا اندازہ اس رپورٹ سے بخوبی ہو جاتا ہے جس میں گندم کی درآمد پر 300 ارب روپے کی کرپشن کی نشاندہی کی گئی ہے، ملک میں وافر مقدار میں گندم کی مو جودگی کے با وجود گندم کو درآمد سوچی سمجھی حکمت عملی تھی جس کا مقصد اشرافیہ کو نوازنا ہے۔ متعدد وزارتوں میں بجٹ کی منظوری کے بغیر اخراجات کئے گئے اور کوئی پوچھنے والا ہی نہیں۔پی سی بی میں غیر قانونی ادائیگیوں کا انکشاف لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کرپشن کی لعنت ختم کئے بغیر پائیدار ملک کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنا ممکن نہیں۔ ملکی بقا اور سالمیت کے لئے سب کا احتساب ضروری ہے۔ ملکی یکجہتی اور خوشحالی بھی احتساب سے مشروط ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے جاری کردہ کرپشن سروے کے مطابق پولیس کا محکمہ کرپشن میں پہلے، ٹھیکے دینے اور کنٹریکٹ کرنے کا شعبہ دوسرے، عدلیہ تیسرے، تعلیم چوتھے اور صحت کا محکمہ کرپشن میں پانچویں نمبر پر ہے۔ سرکاری محکموں میں شفافیت اور جوابدہی کے طریقہ کار کو نافذ کرنے اور مظبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے حکومتی سرگرمیوں، فیصلوں اور اخراجات سے متعلق معلومات تک عام شہریوں کی رسائی آسان بنائی جانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے سے رائج انسداد بدعنوانی کے قوانین کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا چاہئے۔ انسداد بدعنوانی کے لئے ایسے موثر قوانین متعارف کروائے جائیں جو یکساں طور پر سرکاری اور نجی شعبوں کا احاطہ کرتے ہوں۔ بدعنوانی کی روک تھام کے لئے قانونی فریم ورک میں سخت سزائیں شامل کرنے کے علاوہ قانونی عمل موثر اور منصفانہ بنانے پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔محمد جاوید قصوری نے مزید کہا کہ پاکستان میں کرپشن نے ام الخبائث کی شکل اختیار کر لی ہے اور زندگی کے ہر شعبہ میں بگاڑ اور خسارے کا ذریعہ بنی ہے، اسے قابو میں لائے بغیر نہ تو ملک چل ہے نہ جمہوریت پنپ سکتی ہے اور نہ ہی گورننس کا خواب حقیقت بن سکتا ہے۔