لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 24 مئی ۔2025 )چیف ایگزیکٹو لیسکو رمضان بٹ نے لاہور پریس کلب کے پروگرام ”میٹ دی پریس“ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی اس موقع پر صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری، نائب صدر صائمہ نواز، فنانس سیکرٹری سالک نواز سمیت سینئر صحافیوں کی بڑی تعداد شریک تھی. صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری نے چیف ایگزیکٹو لیسکو رمضان بٹ کو پریس کلب میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ مضان بٹ کے آنے سے بجلی کی صورتحال بہتر ہوئی، امید کرتے ہیں کہ نظام کو مکمل آٹو میشن پر لے جایا جائے گا .

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ رمضان بٹ ایمانداراور قابل ترین آفیسر ہیں، رمضان بٹ اور انکی ٹیم بجلی کے مسائل کے حل اور صارفین کو سہولیات پہنچانے کیلئے انتھک محنت کر رہے ہیں،انکے آنے کے بعد صارفین کی لیسکو چیف تک رسائی آسان ہوئی ہے. چیف ایگزیکٹو لیسکو رمضان بٹ نے کہا کہ اپنا میٹر اپنی ریڈنگ کا نظام لانے جا رہے ہیں، وزیر اعظم پاکستان کی منظوری سے جلد یہ منصوبہ لانچ ہو جائے گا، صارفین آن لائن اپلائی کر سکتے ہیں جس پر فوری عمل ہوتا ہے اور صارفین کو انکی دہلیز پر سہولت فراہم کی جارہی ہے، لیسکو میں لوڈ شیڈنگ ان علاقوں میں ہے جہاں بجلی چوری ہوتی ہے،لیسکو میں 2300 فیڈرز میں سے 216 فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ ہے اور وہ بھی زیادہ سے زیادہ چار گھنٹے ہوتی ہے، بجلی چوری کو روکنے میں خاطر خواہ کامیابی ملی ہے،بجلی چوری روکنے کے لئے وزیراعظم اور دیگر اعلی آفسران نے فری ہینڈ دیا ہے .

انہوں نے کہاکہ ہم پنجاب پولیس اور رینجرزکے ساتھ ملکر بجلی چوروں کے خلاف مہم چلا رہے ہیںاور چھوٹے بڑے سب بجلی چور ہمارے قابو میں آ رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ بجلی چوری ختم کرکے 24 گھنٹے بجلی مہیا کریں. انہوں نے بتایا کہ آج کے دن 3300 میگاواٹ کی ڈیمانڈ تھی جبکہ لیسکو کے پاس 3400 میگاواٹ بجلی مہیا تھی،حکومتی ادارے جو بجلی کے نادہندہ ہیں ان سے بات چل رہی ہے امید ہے دو ماہ میں پنجاب حکومت کے محکموں کے بل ادا ہو جائیں گے،لیسکو کے صارفین اوور بلنگ سے جلد چھٹکارا حاصل کر لیں گے اگر کہیں اوور بلنگ ہو گی تو اس کا ذمہ دار میں ہوں گا.

انہوں نے کہا کہ چیئرمین لسیکو عامر ضیا اور ڈائریکٹر طاہر بشارت چیمہ کا تعاون قابل تحسین ہے اور یہی وجہ ہے کہ لیسکو کے پاس میٹریل کی بھی کوئی قلت نہیں ، لیسکو میں اس وقت سارا نظام آٹو میشن پر چلا گیا ہے، لیسکو ہماری ماں کی مانند ہے جس کی خدمت ہمارا فرض ہے تقریب کے اختتام پر صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری نے معزز مہمان کو پھول پیش کئے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لاہور پریس کلب بجلی چوری انہوں نے رہے ہیں نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

متنازع تنخواہ، پی آر سی ایل کے 6؍ ڈائریکٹرز اور سابق سی ای او کو شو کاز نوٹس جاری

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے پاکستان ری انشورنس کمپنی لمیٹڈ (پی آر سی ایل) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز، اور سابق چیف ایگزیکٹو افسر کو سابق سی ای او کی تقرری، اہلیت اور تنخواہ کے پیکیج کی منظوری کے معاملے میں قوانین کی مبینہ خلاف ورزیوں پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا ہے۔ ایس ای سی پی کے ایڈجوڈیکیشن ڈپارٹمنٹ نے اپنے نوٹس میں کہا ہے کہ سرکاری سرپرستی میں چلنے والی کمپنی اور اس کے بورڈ نے طریقہ کار پر عمل کیے بغیر چیف ایگزیکٹو افسر کا تقرر اور اس کیلئے مشاہرے کا پیکیج (جس کی وجہ سے سی ای او نے 32؍ ماہ میں 355؍ ملین روپے حاصل کیے) منظور کرکے کمپنیز ایکٹ، انشورنس آرڈیننس اور پبلک سیکٹر کمپنیز (کارپوریٹ گورننس) روُلز کی کئی شقوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ رقم حکومت کی منظور کردہ حد سے بہت زیادہ ہے۔ نوٹس کے مطابق، پی آر سی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے حکومت سے منظوری حاصل کیے یا پھر ’’فِٹ اینڈ پراپر‘‘ کی شرائط کے تحت جائزہ لیے بغیر 27؍ ستمبر 2021ء کو اپنے اجلاس میں ایک شخص کو قائم مقام چیف ایگزیکٹو افسر مقرر کیا۔ اُس وقت، مقرر کیے جانے والے افسر کے پاس انشورنس کی صنعت میں کسی اہم عہدے پر کام کا مطلوبہ پانچ سال کا تجربہ نہیں تھا۔ اُن کے پاس صرف تین سال چار ماہ کا متعلقہ تجربہ تھا، یہ ایس ای سی پی کے سائونڈ اینڈ پروُڈنٹ مینجمنٹ ریگولیشنز کی خلاف ورزی ہے۔ کمیشن نے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ اِس صورتحال کے باوجود، حکومت نے افسر کو پانچ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر باضابطہ طور پر 18؍ اگست 2022ء کو ایس پی پی ایس تھری پے اسکیل پر چیف ایگزیکٹو افسر مقرر کیا۔ پی آر سی ایل بورڈ نے اس کے بعد 19؍ اگست 2022ء کو ہوئے 169ویں اجلاس میں سی ای او کی مراعات اور مشاہرے میں غیر مجاز انداز سے اضافوں کی منظوری دی۔ ایس ای سی پی کے مطابق، بورڈ کی جانب سے منظور کی جانے والی اضافی مراعات کی تفصیلات یہ ہیں: سالانہ 10؍ فکس بونسز، جن میں سے ہر ایک بونس ایک ماہ کی تنخواہ کے برابر تھا، اور اس کے علاوہ کارکردگی بونس؛ ملازمت کے ہر مکمل سال کے عوض 4؍ ماہ کی مجموعی تنخواہ کے مساوی سیورنس پے؛ ہر سال کی سروس پر دو ماہ کی مجموعی تنخواہ (بشمول الائونسز) کے مساوی گریجویٹی؛ ہر سال تنخواہ میں اضافہ یا نظرثانی، جس کی شرح دو لاکھ 49؍ ہزار 500؍ روپے سالانہ مقرر کی گئی؛ سرکاری رہائش اور میڈیکل سہولت کمپنی کے ذمے؛ سرکاری کار بمع پٹرول، رخصت پر جانے کا کرایہ (Leave Fare Assistance)، اور مکمل تنخواہ کے ساتھ تفریحی چھُٹیاں؛ پروفیشنل اداروں کی رُکنیت فیس کی ادائیگی اور ملک کے کسی بھی دو کلبز کی ایک مرتبہ کی ممبرشپ (بشمول ماہانہ سبسکرپشنز)؛ موبائل اور انٹرنیٹ الائونس کی مد میں 15؍ ہزار روپے ماہانہ یا جتنی رقم خرچ کی اتنی ادائیگی؛ بچوں کی تعلیم کے اخراجات کی ادائیگی، ایک ماہ کی تنخواہ تک گھر کی تزئین و آرائش کا الائونس، اور ذاتی تفریحی اخراجات؛ اور وہ تمام دیگر الائونسز، مراعات اور سہولتیں جو چیف ایگزیکٹو افسر کے عہدے کیلئے پہلے سے منظور شدہ تھیں۔ ایس ای سی پی نے کہا کہ یہ مراعات وفاقی حکومت کی منظور کردہ ایس پی پی ایس-III پیکیج سے ’’واضح طور پر زیادہ‘‘ تھیں، لہٰذا کمپنیز ایکٹ کی شق 188(2) کی خلاف ورزی تھیں، یہ شق چیف ایگزیکٹو افسر کی تقرری کی شرائط و ضوابط طے کرنے کا اختیار صرف حکومت کو دیتی ہے۔ ایس ای سی پی نے الزام عائد کیا کہ کمپنی کی جانب سے اگست 2022ء میں ایس ای سی پی کو جمع کرائی گئی سی وی میں یہ غلط دعویٰ کیا گیا تھا سی ای او مقرر کیے گئے شخص کے پاس پانچ سال کا ’’Key Officer‘‘ (اہم عہدے پر کام کا) تجربہ ہے۔ بعد ازاں پی آر سی ایل کے دو ڈائریکٹرز کی جانب سے بھیجی گئی خط و کتابت سے یہ بات واضح ہوئی کہ مقرر کردہ افسر کے پاس صرف ساڑھے تین سال سے کچھ زیادہ کا تجربہ تھا۔ اس بنیاد پر کمیشن نے نتیجہ اخذ کیا کہ غلط معلومات جان بوجھ کر فراہم کی گئیں۔ یہ انشورنس آرڈیننس 2000ء کی شق 158 کی خلاف ورزی ہے۔ 6؍ بورڈ ڈائریکٹرز کو جاری کردہ نوٹس میں انہیں 14؍ یوم کے اندر جواب دینے اور وضاحت پیش کرنے کا کہا گیا ہے کہ ان کیخلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔ ان دفعات کے تحت سزا میں پچاس لاکھ روپے تک جرمانہ، خلاف ورزی کے جاری رہنے پر روزانہ جرمانہ، اور کمپنی کے ڈائریکٹر یا سی ای او کی حیثیت سے تقرری کے معاملے میں 5 سال تک نااہل قرار دیا جانا شامل ہے۔ پی آر سی ایل جو 2000ء میں قائم ہوئی۔ سرکاری ملکیت کی اس کمپنی میں زیادہ حصہ وزارت تجارت کا ہے۔ یہ پاکستان کی واحد سرکاری ری انشورنس کمپنی ہے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر لسٹڈ ہے۔
انصار عباسی

متعلقہ مضامین

  • معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
  • نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی نے راولپنڈی میں بنو قابل پروگرام میں شرکت کی۔ اس موقع پر راجہ جواد اودیگر نے ان کا استقبال کیا
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ دسمبر میں پاکستان کیلیے ایک ارب ڈالر قسط پر غور کرے گا
  • پی ایچ ایف صدر کی منظوری کے بعد کانگریس اور ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس طلب
  • ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط؛  آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آئندہ ماہ ہوگا
  • متنازع تنخواہ، پی آر سی ایل کے 6؍ ڈائریکٹرز اور سابق سی ای او کو شو کاز نوٹس جاری
  • اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا
  • ٹکٹ ہولڈرز کا کالعدم ٹی ایل پی سے لاتعلقی کا اعلان
  • لیسکو میں اے ایم آئی سمارٹ میٹرز کی خریداری میں بے ضابطگیوں کا انکشاف