گرمی اور لوڈشیڈنگ کے ستائے خاندان نے اے ٹی ایم بوتھ میں ڈیرے ڈال لیے
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
بھارت کے شہر اترپردیش میں ایک عجیب واقعہ پیش آیا جب گرمی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کے ستائے ہوئے ایک خاندان نے اے سی لگے ہوئے ٹھنڈے اے ٹی ایم بوتھ میں ڈیرے ڈال لیے۔
جھانسی شہر کی سڑکوں پر چلنے والی لو اتنی تیز ہے کہ سانس لینا بھی مشکل ہوجاتا ہے، اس پر مستزاد شہر میں بجلی کی طویل ترین لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، ایسے میں جب ایک خاندان کے پاس نہ گھر میں بجلی تھی، نہ پنکھے چلنے کی امید، تو انہوں نے اے ٹی ایم بوتھ پر ہی قبضہ کرلیا۔
یہ منظر اترپردیش کے شہر جھانسی کا ہے جہاں درجہ حرارت 45 ڈگری کو چھو رہا ہے۔ گرمی کے ساتھ ساتھ بجلی کی طویل دورانیے کی لوڈ شیڈنگ نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ ایک ماہ سے جاری بجلی کے مسائل نے ایک غریب خاندان کو مجبور کر دیا کہ وہ اے ٹی ایم بوتھ کو اپنا عارضی گھر بنا لیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں خواتین اور بچوں کو اے ٹی ایم بوتھ کے اندر بیٹھے دیکھا جاسکتا ہے۔ خاندان کی ایک خاتون نے بتایا کہ ’’نہ دن میں بجلی آتی ہے، نہ رات میں۔ ہمیں صبح کام پر بھی جانا پڑتا ہے، ورنہ بچوں کو کھانا کیسے کھلائیں؟ ایک ماہ سے یہی حال ہے، اس لیے ہم پورا خاندان یہاں آگئے۔‘‘
یہ منظر بھارت میں گرمی کی شدت اور بجلی کے بحران کی ایک المناک تصویر پیش کرتا ہے۔ جب کہ شہری علاقوں میں اے سی اور کولر والے لوگ گرمی سے بچنے کے راستے ڈھونڈ لیتے ہیں، غریب عوام کے پاس ایسے حالات میں بس اپنی جان بچانے کے لیے ایسے غیر معمولی اقدامات کے سوا کوئی چارہ نہیں رہتا۔
اس واقعے نے سوشل میڈیا پر بھی بحث چھیڑ دی ہے، جہاں کئی صارفین نے حکومتی ناکامی پر سوال اٹھائے ہیں، تو کچھ نے اس خاندان کی ہمت کو سراہا ہے۔ کیا یہ واقعہ ہمارے سماج میں بڑھتی ہوئی معاشی ناہمواری اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی طرف اشارہ نہیں کرتا؟
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لاڑکانہ: تالاب میں ڈوبنے سے ایک ہی خاندان کی چار کمسن بچیاں جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاڑکانہ: تحصیل ڈوکری کے نواحی گاؤں میں افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک ہی خاندان کی چار کمسن بچیاں تالاب میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق گزشتہ روز یہ بچیاں اپنے والدین سے ملاقات کے لیے کھیتوں کی طرف گئی تھیں لیکن واپس نہ آئیں، گھر والوں نے جب تلاش شروع کی تو کھیتوں کے قریب واقع تالاب سے ان کی لاشیں برآمد ہوئیں۔
جاں بحق ہونے والی بچیوں کی شناخت 5 سالہ بشریٰ، 6 سالہ فاطمہ، 7 سالہ حمیرا اور 8 سالہ آمنہ کے نام سے ہوئی ہے۔ دل دہلا دینے والے اس واقعے نے پورے علاقے کو غم کی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بچیوں کی لاشیں تالاب سے نکال کر لواحقین کے حوالے کیں۔ جیسے ہی لاشیں گاؤں پہنچیں، ہر طرف کہرام مچ گیا اور فضاء ماتم کدے میں بدل گئی۔
اہل علاقہ نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ گاؤں کے تالابوں کے گرد حفاظتی اقدامات کیے جائیں تاکہ مستقبل میں ایسے دل خراش سانحات سے بچا جا سکے۔