امریکی باشندے برطانوی شہریت کیوں حاصل کرنا چاہتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے بعد اس سال کے پہلے 3 ماہ کے دوران ریکارڈ تعداد میں امریکیوں نے برطانوی شہری بننے کے لیے درخواستیں دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بغیر پاسپورٹ پرواز اڑانے والے پائلٹ کو بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑگیا
آخری بار برطانوی شہریت کے لیے امریکی درخواستوں میں اضافہ 2020 میں ٹرمپ کی پہلی صدارتی مدت کے دوران COVID-19 وبائی مرض کے اوائل میں ہوا تھا۔
امریکیوں کی جانب سے برطانوی شہریت کے حصول کی یہ کوششوں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب برطانوی حکومت قانونی تارکین وطن کے لیے ضروریات کو سخت کر رہی ہے اور نئے آنے والوں کے لیے شہریت کا دعویٰ کرنے کا انتظار بڑھا رہی ہے۔
برطانیہ کے ہوم آفس کے مطابق 6,618 امریکی شہریوں نے گزشتہ 12 ماہ کے دوران مارچ سے لے کر برطانوی شہریت کے لیے درخواستیں دی ہیں، جو کہ 2004 میں ریکارڈ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کی سب سے زیادہ سالانہ تعداد ہے۔
امریکیوں کی ایک ریکارڈ تعداد بھی ہے جو شہریت کے لیے ضروری پیش خیمہ کے طور پر ملک میں غیر معینہ مدت تک رہنے اور کام کرنے کے خواہاں ہیں۔
گزشتہ سال دی گئی 5,521 سیٹلمنٹ درخواستوں میں سے زیادہ تر ان لوگوں کے لیے تھیں جو ان کے شریک حیات، والدین اور دیگر خاندانی روابط کی وجہ سے اہل تھے۔ اور ان میں ایک بڑا حصہ اصل میں ’ہنرمند کارکنوں‘ کے لیے عارضی ویزوں پر برطانیہ آیا تھا اور رہنا چاہتا ہے۔
برطانوی حکام کے مطابق مارچ سے لے کر اب تک دنیا بھر میں 238,690 درخواستیں آئیں، جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 238,690 کا اضافہ ہے۔
ٹرمپ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد امیگریشن وکلا نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ انہیں امریکا میں لوگوں سے ممکنہ طور پر برطانیہ منتقل ہونے کے بارے میں پوچھ گچھ کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانی نئی مشکل میں، پاسپورٹ منسوخ اور مقدمات کا سامنا
یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب لیبر حکومت کے تحت برطانوی حکام امیگریشن کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ کو ’اپنی سرحدوں کا کنٹرول واپس لینا ہوگا‘ اور متنبہ کیا کہ بے قابو امیگریشن کے نتیجے میں اجنبیوں کا جزیرہ بن سکتا ہے، نہ کہ ایک ایسی قوم جو مل کر آگے بڑھتی ہے۔
برطانوی اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2023 کے مقابلے میں 2024 میں خالص ہجرت تقریباً نصف کم ہو کر 431,000 رہ گئی۔
برطانوی حکومت نے سیٹلمنٹ کے لیے درخواست دینے سے قبل اہلیت کی مدت کو پانچ سال سے بڑھا کر 10 کر دیا تھا۔نیز حکومت ہر امیگریشن روٹ پر انگریزی زبان کی ضروریات کو بڑھانا چاہتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا برطانوی شہریت ٹرمپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا برطانوی شہریت برطانوی شہریت شہریت کے کے لیے
پڑھیں:
لاہور؛ چینی باشندے کے گھر سے تقریباً 2کروڑ کی ڈکیتی کا ڈراپ سین
لاہور:ڈیفنس بی کے علاقے میں چینی باشندے شی ڈیپو کے گھر سے 01 کروڑ 80 لاکھ روپے چوری کرنے والے ملزمان گرفتار کر لیے گئے۔
اے ایس پی ڈیفنس شہر بانو نقوی نے ڈیفنس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ایس ایچ او ڈیفنس بی علی حسن نے پولیس ٹیم کے ہمراہ بڑی کارروائی کی، جس میں گھر کے ملازم ہی چوری کی واردات کے ماسٹر مائنڈ نکلے۔
شہر بانو نقوی نے بتایا کہ 36 گھنٹے کے اندر چور لوٹی گئی رقم سمیت بہاولپور سے گرفتار کر لیے گئے۔ ملزمان میں مرکزی ملزم علی عزیز، شبیر اور امتیاز شامل ہیں۔
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کی طرف سے ایس پی کینٹ کو ملزمان گرفتار کرنے کے لیے اسپیشل ٹاسک دیا گیا تھا۔ ایس پی کینٹ کی ہدایت پر اے ایس پی ڈیفنس شہر بانو نقوی کی سربراہی میں ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے اسپیشل ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔
اے ایس پی ڈیفنس کے مطابق ملزمان پولیس کو زیادہ دیر چکما نہ دے سکے اور دوران انٹیرو گیشن سچ تسلیم کر لیا، ملزمان سے 01 کروڑ 20 لاکھ روپے نقدی برآمد کر لیے، ملزمان کو سی سی ٹی وی کیمروں اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتار کیا گیا، ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش جاری ہے۔
ایس پی کینٹ نے اے ایس پی ڈیفنس شہر بانو نقوی، ایس ایچ او ڈیفنس بی اور پولیس ٹیم کو شاباش دی۔ اے ایس پی ڈیفنس شہر بانو نقوی کا کہنا تھا کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری ہیں۔