اے پی ایس خضدار بس دھماکہ کی دو مزید زخمی طالبات شہید ہو گئیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
سرکاری ٹی وی چینل کے مطابق خضدار اے پی ایس بس پر دھماکے میں زخمی ہونیوالے دو مزید طلباء دوران علاج شہید ہو گئیں۔ شہداء کی مجموعی تعداد 8 ہوگئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خضدار میں اسکول بس پر دہشت گردوں کے حملے میں زخمی ہونے والی مزید دو طالبات دوران علاج شہید ہو گئیں۔ پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل نے سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اے پی ایس خضدار بس حملے میں شہید ہونے والے طلباء اور طالبات کی تعداد 8 ہو گئی ہے، جن میں ایک طالبعلم اور 7 طالبات شامل ہیں۔ پاکستانی چینل نے بتایا کہ شیما ابراہیم اور مسکان زیر علاج تھیں، مگر زخموں کا تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔ اے پی ایس بس پر دھماکے کے پہلے روز ثانیہ سومرو، حفظہ کوثر اور عیشا سلیم شہید ہوئی تھیں، جبکہ طالب علم حیدر، طالبہ ملائکہ اور سحر سلیم دوران علاج شہید ہوئے۔ سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ خضدار میں بزدلانہ حملے کی منصوبہ بندی بھارت میں کی گئی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
تنزانیہ میں صدارتی انتخابات کے خلاف پُرتشدد مظاہرے، ہلاکتیں 700 تک پہنچ گئیں
تنزانیہ میں متنازع صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے شدت اختیار کر گئے، جن میں ہلاکتوں کی تعداد 700 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور امن و امان مکمل طور پر بگڑ چکا ہے۔
اپوزیشن جماعت کے ترجمان کے مطابق صرف دارالسلام میں 350 اور موانزا میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ترجمان نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار پارٹی کارکنوں نے اسپتالوں اور طبی مراکز سے جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر مرتب کیے ہیں۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ مصدقہ معلومات کے مطابق کم از کم 100 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اصل تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
بڑھتی ہوئی بدامنی کے باعث ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی ہے، جب کہ انٹرنیٹ سروس بند اور کرفیو نافذ ہے۔ کئی شہروں میں احتجاج تشدد میں بدل گیا، مشتعل مظاہرین نے دارالسلام ایئرپورٹ پر دھاوا بول دیا، بسوں، پیٹرول پمپس اور پولیس اسٹیشنز کو آگ لگا دی اور متعدد پولنگ مراکز تباہ کر دیے۔
بحران کی جڑ حالیہ صدارتی انتخابات ہیں جن میں صدر سامیہ سُلوحو حسن نے 96.99 فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ دو بڑی اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں کو انتخابی دوڑ سے قبل ہی نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
اپوزیشن جماعتوں نے نتائج کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات “جمہوریت پر کھلا حملہ” اور “عوامی مینڈیٹ کی توہین” ہیں۔
تنزانیہ میں اس وقت نہ صرف سیاسی بلکہ انسانی حقوق کا بحران بھی گہرا ہوتا جا رہا ہے، اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔