غزہ پر قیامت خیز حملہ: صحافی سمیت 23 شہید، اسرائیل نے غزہ کے 77 فیصد حصہ پر قبضہ کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
غزہ: اسرائیلی افواج کے تازہ فضائی حملوں میں کم از کم 23 فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں ایک صحافی اور ریسکیو سروس کا سینیئر اہلکار بھی شامل ہے۔ شہادتیں خان یونس، جبالیا اور نصیرات میں مختلف حملوں کے دوران ہوئیں۔
مقامی طبی ذرائع کے مطابق، جبالیا میں فلسطینی صحافی حسن مجدی ابو وردہ اپنے خاندان کے کئی افراد سمیت شہید ہو گئے جب ان کے گھر پر اسرائیلی میزائل حملہ ہوا۔ اسی طرح نصیرات میں ایک اور حملے میں ریسکیو حکام کے سینیئر اہلکار اشرف ابو نار اور ان کی اہلیہ بھی اپنے گھر میں شہید ہو گئے۔
اسرائیلی فوج نے ان حملوں پر تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
فلسطینی حکومت کے میڈیا دفتر نے بتایا کہ ابو وردہ کی شہادت کے بعد 7 اکتوبر 2023 سے اب تک شہید فلسطینی صحافیوں کی تعداد 220 ہو چکی ہے۔
ایک اور بیان میں فلسطینی میڈیا دفتر نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی افواج اب غزہ کے 77 فیصد علاقے پر قابض ہیں، چاہے وہ زمینی قبضے، انخلاء کے احکامات یا بمباری کے ذریعے ہو جس سے لوگ اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب حماس اور اسلامی جہاد کے عسکری ونگز نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے غزہ کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی افواج پر بموں اور اینٹی ٹینک راکٹوں سے حملے کیے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جمعہ کی رات انہوں نے غزہ میں 75 اہداف پر بمباری کی، جن میں اسلحہ کے گودام اور راکٹ لانچنگ پیڈز شامل تھے۔
غزہ کی صحت کے حکام کے مطابق جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 53,900 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ علاقے کی حالت تباہ کن ہو چکی ہے۔ امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ علاقے میں شدید غذائی قلت کے آثار واضح ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شہید ہو
پڑھیں:
ایمنسٹی کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام: تہران جیل پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ
پیرس: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل کی جانب سے ایران کی ایوین جیل پر کئے گئے فضائی حملے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے اس کی فوری بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ فضائی حملہ گزشتہ ماہ ہونے والی 12 روزہ جنگ کے دوران کیا گیا تھا، جس کی اسرائیل نے بھی تصدیق کی ہے۔ ایرانی حکام کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق اس حملے میں 79 افراد جاں بحق ہوئے۔
ایمنسٹی کے مطابق، یہ حملہ نہ صرف سیاسی قیدیوں کو رکھنے والی جیل پر کیا گیا بلکہ انتظامی عمارت کے کئی حصے بھی تباہ ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں انتظامی عملہ، سیکیورٹی گارڈز، قیدی، ملاقات کو آئے ہوئے رشتہ دار اور قریب رہائش پذیر عام شہری شامل ہیں۔
تنظیم نے کہا کہ "ایوین جیل کسی طور بھی قانونی عسکری ہدف نہیں تھی" اور دستیاب ویڈیو شواہد، سیٹلائٹ تصاویر اور عینی شاہدین کی گواہیوں کی بنیاد پر یہ حملہ جان بوجھ کر کیا گیا۔
ایمنسٹی نے واضح کیا کہ "اس حملے میں جیل کے چھ مختلف مقامات کو شدید نقصان پہنچا، جو بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔"
واضح رہے کہ یہ حملہ 13 جون کو اسرائیل کی جانب سے ایران کے جوہری عزائم کو روکنے کے لیے شروع کی گئی بمباری مہم کا حصہ تھا۔ حملے کے وقت جیل میں 1,500 سے 2,000 قیدی موجود تھے جن میں فرانس کے دو شہری سیسل کوہلر اور جیک پیرس بھی شامل تھے، جن پر جاسوسی کا الزام تھا۔