جموں کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی مطالبات پر عملدرآمد کیلئے 8 جون کی ڈیڈ لائن
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) میں عوامی حقوق کے لیے مہم چلانے والے سول سوسائٹی کے اتحاد نے علاقائی حکومت کو اپنے ’چارٹر آف ڈیمانڈز‘ پر عملدرآمد کے لیے 8 جون کی ڈیڈلائن دیتے ہوئے (حالانکہ عید الاضحیٰ غالباً 7 جون کو ہوگی) خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے ٹال مٹول کی تو بڑے پیمانے پر عوامی تحریک شروع کی جائے گی۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے کے جے اے اے سی) کے ممتاز رہنما شوکت نواز میر نے اتوار کی صبح مظفرآباد کے لال چوک میں بڑے جلسے میں اپنی تقریر کے دوران کیا۔
اس جلسے کا عنوان ’شہدائے جموں و کشمیر کانفرنس اور عوامی حقوق‘ رکھا گیا تھا، جو ہفتے کی دوپہر شروع ہوا، اور اس میں ہزاروں شرکا پورے خطے سے قافلوں کی صورت میں شام گئے تک شریک ہوتے رہے۔
یہ تقریب اتوار کی صبح فجر تک جاری رہی، اس دوران 2 درجن سے زائد مقررین، بشمول جے کے جے اے سی سی کی کور کمیٹی کے ارکان نے جذباتی شرکا سے خطاب کیا۔
مقامی ہوٹل اور تاجر تنظیموں نے شرکا کو مفت رہائش اور کھانے کی سہولت فراہم کی، یہ پروگرام پرامن طور پر اختتام پذیر ہوا جس پر مقامی انتظامیہ نے سکھ کا سانس لیا۔
جلسے میں شوکت نواز میر کی جانب سے پڑھا گیا 13 نکاتی اعلامیہ داخلی طرزِ حکمرانی، مسئلہ کشمیر اور جنوبی ایشیا میں جوہری جنگ کے خدشات جیسے موضوعات پر مبنی تھا۔
اعلامیے میں زور دیا گیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اور مجموعی طور پر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کے بغیر ممکن نہیں۔
اعلامیے کے مطابق بین الاقوامی برادری کو کشمیری عوام کی اجتماعی مرضی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ان کے ناقابلِ تنسیخ حقِ خودارادیت کے مطابق مسئلہ کشمیر کا پرامن اور مستقل حل یقینی بنانا چاہیے۔
اس میں مزید خبردار کیا گیا کہ اگر کشمیری عوام کی مرضی کے خلاف کوئی فیصلہ مسلط کیا گیا یا خطے پر جنگ تھوپی گئی تو جموں و کشمیر کی سابق ریاست کے تمام منقسم حصوں کے عوام پرامن طور پر نام نہاد ’خونیں‘ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کو ختم کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
اعلامیے میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جوہری تصادم کے خطرے پر گہری تشویش ظاہر کی گئی اور بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، نیپال، بھوٹان، مالدیپ، افغانستان اور ایران کے عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کی حمایت کریں تاکہ کسی تصادم میں ضمنی نقصان سے بچا جا سکے۔
اعلامیے میں ممتاز کشمیری مزاحمتی رہنما یٰسین ملک اور بھارتی جیلوں میں قید دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا، آزاد کشمیر میں جبری گمشدگیوں اور گلگت بلتستان میں سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کی مذمت کی گئی۔
نیا 16 نکاتی چارٹر
کمیٹی نے آزاد کشمیر حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ سابقہ معاہدے کے تحت 10 نکاتی مطالبات پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، اگر 8 جون تک عمل نہ ہوا تو اتحاد میرپور ڈویژن میں نمائندہ اجلاس کے دوران آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گا۔
شوکت نواز میر نے کہا کہ ہم حکمرانوں کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر دوبارہ احتجاج کی کال دینے پر مجبور کیا گیا تو وہ اس کے نتائج سے بچ نہیں سکیں گے۔
اتحاد نے آزاد کشمیر کی اشرافیہ کے لیے حالیہ مراعات اور سہولتوں میں اضافے کو عوامی جذبات کی توہین قرار دیتے ہوئے اسے مکمل طور پر واپس لینے کا مطالبہ دہرایا۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کے ’را کی فنڈنگ‘ کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے شوکت نواز میر نے انہیں بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک کو مقامی باشندوں اور بیرون ملک کشمیریوں کی جانب سے دی گئی امداد سے چلایا جا رہا ہے، اور اس کی مکمل شفافیت سوشل میڈیا پر واضح ہے۔
جے کے جے اے سی سی کے مطابق نیا 16 نکاتی چارٹر، جو 21 مئی کو دھیرکوٹ (ضلع باغ) میں کور کمیٹی کے اجلاس میں باضابطہ طور پر منظور کیا گیا تھا، اسے اب پہلے سے موجود مطالبات کے ساتھ ساتھ آگے بڑھایا جائے گا۔
ان نئے مطالبات میں تعلیم اور صحت تک مفت اور مساوی رسائی، روزگار کے مواقع، آزاد کشمیر میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کا قیام، صاف پینے اور آبپاشی کے لیے پانی کی فراہمی، تاؤ بٹ تا بھمبر ایکسپریس وے کی تعمیر، سرکاری اداروں میں کرپشن، رشوت اور سفارش کا خاتمہ، نوجوانوں کے لیے بلاسود قرضے، استحصالی موبائل کمپنیوں کا ریگولیشن، معذور افراد کے لیے کوٹے اور مالی معاونت، ٹیکس میں چھوٹ کا مطالبہ شامل ہے۔
مزید برآں، عدالتی نظام میں اصلاحات، شفاف بھرتیاں، بروقت سماعتیں اور عدالتی احتساب کے مطالبات بھی شامل کیے گئے ہیں تاکہ عوامی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
اعلامیے میں عبوری آئین کے آرٹیکل 52 سی اور 2019 کے آزاد کشمیر ہائی کورٹ کے پن بجلی وسائل سے متعلق فیصلے کی مسلسل خلاف ورزی کی شدید مذمت کی گئی، اور اسے قانون کی حکمرانی کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا۔
ایک اور اہم مطالبہ پاکستان میں مقیم کشمیری مہاجرین کے لیے مختص 12 نشستوں کے خاتمے کا تھا، کمیٹی نے دعویٰ کیا کہ یہ نشستیں استحصال کا ذریعہ بن چکی ہیں اور مقامی خودمختاری کی راہ میں رکاوٹ ہیں، لہٰذا ان کا فوری خاتمہ ضروری ہے۔
جے کے جے اے سی سی نے کہا کہ اس کے برعکس، آزاد کشمیر میں مقیم مہاجرین، خاص طور پر 1989 کے بعد بے گھر ہونے والوں کو قانون ساز اداروں میں نمائندگی اور جائیداد کے حقوق دیے جانے چاہئیں۔
کمیٹی نے آزاد کشمیر سے ترقیاتی فنڈز کی نام نہاد 12 پاکستانی حلقوں کی طرف غیر آئینی اور غیر اخلاقی منتقلی کو فوری طور پر روکنے کا بھی مطالبہ کیا اور اسے کھلی کرپشن قرار دیا۔
ساتھ ہی پاکستان میں آباد مہاجرین کے لیے روزگار کے کوٹے کی بھی مخالفت کی گئی اور اسے آزاد کشمیر کے مقامی باشندوں کے ساتھ ناانصافی قرار دیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ آزاد علاقے میں روزگار کا حق صرف وہاں کے مکینوں تک محدود ہونا چاہیے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شوکت نواز میر اعلامیے میں جے کے جے اے کے مطابق قرار دیا کیا گیا کے لیے کی گئی اور اس
پڑھیں:
بلوچستان میں خون خرابے کے پیچھے بھارت ہے: وزیراعظم آزاد کشمیر
—فائل فوٹووزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ بلوچستان میں خون خرابے کے پیچھے بھارت ہے، بھارت اپنی حرکتوں سے باز نہ آیا تو اسے مزید ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالیہ جنگ میں بھارت کو ہر محاذ پر رسوائی کا سامنا کرنا پڑا، پاکستان ایئر فورس کی برتری کا مشاہدہ پوری دنیا نے دیکھا، فیلڈ مارشل کی قیادت میں پاکستان نے تاریخی کامیابی حاصل کی۔
چوہدری انوارالحق کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر کی سیاست میں ہلچل جمہوری عمل کا حصہ ہے، حکومت کی تبدیلی نمبرز کے ذریعے آتی ہے، آزاد کشمیر اسمبلی میں کسی جماعت کے پاس نمبر پورے نہیں ہیں، کوئی بھی جماعت نمبرز پورے کر کے عدم اعتماد لاتی ہے تو اقتدار سے الگ ہو جاؤں گا۔
وزیرِ اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے، یہ ہر کشمیری کی آواز ہے۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ دسمبر سے پہلے فارورڈ بلاک میں شامل سارے دوست فیصلہ کریں گے کیا کرنا ہے، انتخابات سے قبل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر مشاورت جاری ہے، حکومت شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے ہر اقدام کرے گی، آزاد کشمیر میں احتساب بیورو مکمل طور پر فعال نہیں ہو سکا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت میں ایک بھی وزیر کے لیے نئی گاڑی نہیں خریدی گئی، ہم نے 3 روپے بجلی اور 2 ہزار روپے من آٹے کا خسارہ بھی پورا کیا، آزاد کشمیر میں مالی ضابطگی کی مثال قائم کی ہے، میرا ٹارگیٹ تھا عوام کا جمہوری عمل پر اعتماد بحال ہو۔
چوہدری انوارالحق نے کہا کہ آڈٹ رپورٹ میں ریکارڈ سامنے آنے کا مطلب خرد برد نہیں، آزاد کشمیر سیکریٹریٹ پچھلے سال اور اس سال بھی 50 فیصد بجٹ سرنڈر کر چکا ہے، ہم نے ہیلتھ کارڈ بھی دے رہے ہیں سوشل پروٹیکسن فنڈ بھی قائم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 13 جولائی یوم شہدائے کشمیر تحریک آزادی کشمیر کی بنیاد ہے، کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت پاکستان کا کام ہے، بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف مسلح جدوجہد کشمیریوں کا حق ہے۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر کا کہنا ہے کہ 22 لوگ اذان دیتے دیتے سرینگر میں جام شہادت نوش کر گئے، کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو بھارت نہیں دبا سکتا۔