اسلام آباد:

سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود بھونگ انٹرچینج منصوبے پر پیش رفت نہ ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے این ایچ اے سے تفصیلی وضاحت طلب کر لی۔

ملتان سکھر موٹروے پر بھونگ انٹرچینج کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کی، جس میں درخواست گزار رئیس منیر احمد اور ان کے وکیل وقار رانا عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے بھونگ انٹرچینج کی تعمیر کا حکم دیا تھا، مگر اس پر تاحال عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ وقار رانا نے عدالت کو بتایا کہ کنٹریکٹ 6 دسمبر 2023 کو ایوارڈ ہو چکا ہے، جبکہ آج مئی 2025 ہے، مگر منصوبے کی سائٹ پر تاحال کام کا آغاز نہیں ہو سکا۔

انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ این ایچ اے سے منصوبے کے ٹائم فریم کے بارے میں وضاحت طلب کی جائے تاکہ عوام کو درپیش خطرات اور سکیورٹی خدشات کم ہو سکیں۔ وکیل نے کہا کہ ہر سال ڈاکو آتے ہیں، لوگوں کو اغوا کر کے لے جاتے ہیں، یہ منصوبہ سندھ اور پنجاب کی سکیورٹی صورتحال کے تناظر میں فلیش پوائنٹ بن چکا ہے۔

این ایچ اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ لینڈ ایکوزیشن کا عمل جاری ہے اور اس سے متعلقہ کیلکولیشن کے معاملات ابھی زیر التوا ہیں، تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ اس وقت لینڈ ایکوزیشن پر کوئی حکم امتناع موجود نہیں۔

عدالت نے این ایچ اے حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے سخت مؤقف اختیار کیا اور کہا کہ آپ نے صرف بیٹھنا اور دیکھنا نہیں ہے بلکہ بتانا ہے کہ اس منصوبے کو کیسے آگے بڑھایا جائے گا۔ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ اس قسم کے آرڈر پر این ایچ اے محض ایک اور لیٹر نکال دیتا ہے۔ میں meaningless آرڈر پاس نہیں کرنا چاہتی۔

عدالت نے اس معاملے کو ریاست کی غیر مسلم آبادی کے تحفظ سے بھی جوڑا۔ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ میرے دل کے قریب ہے، ہمارے ہاں غیر مسلموں کا تحفظ ضروری ہے۔ ان کے عدم تحفظ سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا منفی تاثر جاتا ہے۔ ایک اسلامی ریاست میں غیر مسلموں کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے۔

عدالت نے این ایچ اے حکام سے استفسار کیا کہ اسسٹنٹ کمشنر کو تحریری طور پر کی گئی درخواست کا کیا جواب ملا، جس پر حکام نے بتایا کہ تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے این ایچ اے کو واضح ہدایات دی جائیں اور منصوبے کی جلد تکمیل کو یقینی بنایا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت جون کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بھونگ انٹرچینج سپریم کورٹ ایچ اے نے عدالت عدالت نے نہیں ہو

پڑھیں:

فیملی کیسز میں معمولی مالی تنازعات پر اپیلیں سپریم کورٹ نہیں آنی چاہئیں، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے اہم ریمارکس

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے فیملی معاملات سے متعلق مقدمات کی سماعت کے دوران واضح ریمارکس دیے ہیں کہ معمولی معاوضوں کی ادائیگی کے معاملات میں سپریم کورٹ کو نہیں الجھانا چاہیے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مختلف فیملی کیسز کی سماعت کی جس میں بچوں کے ماہانہ خرچے، جہیز کی واپسی اور دیگر معاملات زیر غور آئے۔

ایک مقدمے میں درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ایک چھوٹے بچے کے لیے 25 ہزار روپے ماہانہ خرچہ بہت زیادہ ہے۔ اس پر جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ ’اپنا بچہ ہے تو پچیس ہزار کچھ زیادہ نہیں ہے‘۔ عدالت نے نچلی عدالت کی جانب سے مقرر کردہ 25 ہزار روپے ماہانہ خرچے کے فیصلے کے خلاف اپیل کو مسترد کر دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فیملی میٹرز میں معاوضوں کی ادائیگی سے متعلق اپیلیں سپریم کورٹ میں نہیں آنی چاہئیں۔ نچلی عدالتیں جو فیصلہ کرتی ہیں، وہیں معاملہ ختم ہو جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ان معمولی مالیاتی تنازعات میں مداخلت نہیں کرے گی۔

دوسری جانب عدالت نے 7 سال پرانے جہیز برآمدگی کیس میں شہری شاہ رخ لودھی کی اپیل بھی مسترد کر دی۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2018 کا فیصلہ ہو چکا ہے، لیکن ابھی تک اس پر عملدرآمد نہیں ہوا جو کہ انتہائی افسوسناک ہے۔

چیف جسٹس نے رجسٹرار آفس کو ہدایت دی کہ ٹرائل کورٹ کی عملدرآمد رپورٹ فوری طور پر سپریم کورٹ میں جمع کروائی جائے اور متعلقہ عدالت کو بھی حکم دیا کہ وہ فیصلے پر بلا تاخیر عملدرآمد یقینی بنائے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • 9 مئی کیس: شاہ محمود قریشی کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • سپریم کورٹ،سات سال پرانے جہیز وصولی فیصلے سے متعلق شہری کی اپیل مسترد
  • فیملی کیسز میں معمولی مالی تنازعات پر اپیلیں سپریم کورٹ نہیں آنی چاہئیں، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے اہم ریمارکس
  • عدالت نے مسلم مخالف فلم اودے پور فائلز کی مکمل اسکریننگ کا حکم کیوں دیا؟
  • فیملی کیسز میں معاوضوں کی ادائیگی کی اپیلیں سپریم کورٹ نہیں آنی چاہئیں: چیف جسٹس
  • ’کیا درخواستگزار وکیل ہے‘، چیف جسٹس کا جہیز وصولی سے متعلق فیصلے کی عدم تعمیل پر اظہار افسوس
  • گھریلو تنازعات میں مالی معاوضے سے متعلق کیسز سپریم کورٹ نہیں آنا چاہییں، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
  • پاکپتن اسپتال میں نومود بچوں کی ہلاکت، ڈی پی او عدالت میں طلب
  • بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کیلئے کافی نہیں، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ آگیا
  • حوالگی کیس؛ عدالت کا بچی کو پولینڈ لے جا کر والدہ سے ملاقات کرانے کا حکم