ایران جوہری مذاکرات: آئندہ ’دو دنوں میں‘ کوئی اعلان ممکن، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 مئی 2025ء) صدر ٹرمپ جوہری مذاکرات کے حوالے سے میں امریکہ اور ایران کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے والے عمان کے مقابلے کہیں زیادہ پرامید نظر آئے۔ عمان نے جمعے کو کہا تھا کہ روم میں امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات کے پانچویں دور میں’کچھ، لیکن غیرحتمی‘ پیش رفت ہوئی۔
ایرانی امریکی جوہری مذاکرات کن نکات پر اختلافات کا شکار؟
ٹرمپ نے زور دے کر کہا، ’ہفتے اور اتوار کو ہونے والی بات چیت میں واقعی کچھ پیش رفت ہوئی ہے، سنجیدہ پیش رفت۔
‘ٹرمپ نے شمالی نیو جرسی میں اپنے گالف کلب جہاں انہوں نے ویک اینڈ کا زیادہ تر وقت گزارا، سے روانگی کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہماری ایران کے ساتھ بہت ہی اچھی بات چیت ہوئی۔
(جاری ہے)
مجھے نہیں معلوم کہ اگلے دو دن میں میں آپ کو کچھ اچھا بتاؤں گا یا برا، لیکن مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ شاید میں آپ کو کچھ اچھا بتاؤں گا۔‘‘
ٹرمپ نے کہا، ’’دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ ایران کے معاملے پر کچھ اچھی خبر آ سکتی ہے۔
‘‘اسرائیل ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کی تیاری میں، سی این این
روم میں عمانی سفارت خانے میں ہونے والے مذاکرات میں امریکی وفد کی نمائندگی مشرق وسطیٰ کے لیے ایلچی اسٹیو وٹکوف اور محکمہ خارجہ کے پالیسی پلاننگ ڈائریکٹر مائیکل اینٹن نے کی۔
امریکہ اور ایران اس بات پر بات چیت کر رہے ہیں کہ ایران کے جوہری پروگرام کو کس طرح محدود کیا جائے، جس کے بدلے میں امریکہ اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد کچھ اقتصادی پابندیاں ختم کر دے گا۔
’معاملہ دو، تین ملاقاتوں میں حل ہونا مشکل‘عمان کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت، جو اپریل میں شروع ہوئی تھی، ٹرمپ کے بطور امریکی صدر کی پہلی مدت کے دوران امریکہ کے 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ ترین سطح کا رابطہ ہے۔
ٹرمپ نے دوسری مدت کے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ایران پر اپنی ’’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی مہم شروع کردی، مذاکرات کی حمایت کی، لیکن سفارت کاری ناکام ہونے پر فوجی کارروائی کا انتباہ بھی دیا۔
ایران ایک نیا معاہدہ چاہتا ہے جس سے ان پابندیوں میں نرمی ہو جن سے اس کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔
مذاکرات کے تازہ ترین دور کے بعد، ایرانی وزیر خارجہ اور سرکردہ مذاکرات کار عباس عراقچی نے پیشرفت کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ''مذاکرات اتنے پیچیدہ ہیں کہ دو یا تین ملاقاتوں میں حل نہیں ہو سکتے۔‘‘
عمانی وزیر خارجہ بدر البوسیدی نے کہا کہ پانچواں دور میں'کچھ، لیکن غیرحتمی‘ پیش رفت کے ساتھ ختم ہوا اور مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ ’’باقی مسائل‘‘ آنے والے دنوں میں واضح ہو جائیں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ بات چیت جاری رکھنا ’’بہت، بہت اچھا‘‘رہا ہے۔
یہ بات چیت اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے، ویانا میں قائم انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے جون میں ہونے والے اجلاس سے پہلے ہوئی، جس کے دوران ایران کی جوہری سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایران کے پیش رفت بات چیت کے بعد
پڑھیں:
امریکا اور برطانیہ کے درمیان ٹیکنالوجی میں نئی شراکت داری، 250 ارب پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ دورہ برطانیہ کے دوران، امریکا اور برطانیہ کے درمیان ٹیکنالوجی اور تجارت کے شعبے میں ایک نئے اور تاریخی شراکت داری معاہدے پر دستخط ہوئے۔
لندن میں ہونے والی اس اہم پیش رفت کے موقع پر صدر ٹرمپ اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے باہمی تعاون کو نئی جہت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
نجی شعبے میں بڑی ڈیلز، جو برسوں سے زیرِ غور تھیں
نیو یارک ٹائمز کے مطابق، اس معاہدے کے تحت امریکی کمپنی X-Energy اور برطانوی کمپنی Centrica برطانیہ بھر میں ایٹمی ری ایکٹرز لگانے کے منصوبے پر کام کریں گی۔
صدر ٹرمپ نے کہا: یہ معاہدہ برسوں سے صرف باتوں میں تھا، لیکن اب آخرکار حقیقت بن چکا ہے۔” انہوں نے مزید بتایا کہ اس نئی شراکت داری سے نجی شعبے میں متعدد معاہدوں کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔
امریکا-برطانیہ تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط
دونوں رہنماؤں نے لندن میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران امریکا اور برطانیہ کے تعلقات کو “مزید مضبوط اور پائیدار” قرار دیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا:
“برطانیہ کے ساتھ ہمارا رشتہ ناقابل شکست ہے۔ ہم سب سے قریبی اور قابلِ اعتماد شراکت دار رہیں گے۔”
وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے بھی اس موقع پر کہا: امریکا ہمارا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور ہم ٹیکنالوجی، صنعت، اور توانائی کے شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید وسعت دیں گے۔”
250 ارب پاؤنڈ کی تاریخی سرمایہ کاری
وزیراعظم اسٹارمر کے مطابق، اس وقت امریکا اور برطانیہ کے درمیان 250 ارب پاؤنڈ کی سرمایہ کاری جاری ہے، جو ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری قرار دی جا رہی ہے۔
اس کے ساتھ ہی ایک نیا دو طرفہ تجارتی معاہدہ بھی طے پایا ہے، جسے دونوں ممالک کے لیے ایک بڑی معاشی پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے۔
شاہی استقبال اور ونڈسر کیسل کا خصوصی تجربہ
صدر ٹرمپ کو ان کے اس دورے کے دوران شاہی پروٹوکول بھی دیا گیا۔ ونڈسر کیسل میں بادشاہ چارلس سوم کی جانب سے ان کے اعزاز میں ایک خصوصی شاہی ضیافت دی گئی۔
ٹرمپ نے بادشاہ چارلس کو “عظیم شخصیت اور عظیم بادشاہ” قرار دیتے ہوئے ونڈسر کیسل کے تجربے کو:”زبردست – واقعی زبردست!”
کہا۔
Post Views: 4