ٹیلی کام کمپنیوں سمیت دیگر کو جدید ڈیوائسز کے استعمال کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی( نادرا)نے ٹیلی کام کمپنیوں سمیت دیگر کو جدید ڈیوائسز کے استعمال کی ہدایت کردی ہے۔ کراچی میں بزرگ شہریوں کو بائیومیٹرک کی تصدیق کے حوالے سے مشکلات کا سامنا رہتا ہے خاص طور پر جب اْن کے فنگر پرنٹس ناقابلِ شناخت ہو جاتے ہیں ،کراچی کے ہزاروں بزرگ شہریوں جنہیں تکنیکی رْکاوٹ کی وجہ سے روزمرہ کے معمولات میں بار بار پریشانی کا سامنا رہتا ہے۔کراچی کے65 برس کے رہائشی عظمت اللہ قریشی کے لیے بینک سے پینشن وصول کرنا، نئی سِم حاصل کرنا، رقم منتقل کرنا یا وصول کرنا اب ایک مشکل مرحلہ بن چکا ہے۔ان کی بڑھتی عمر کے ساتھ جہاں ان کی صحت متاثر ہوئی ہے وہیں ان کے فِنگر پرنٹس بھی مدھم ہو چکے ہیں۔ ہر بار بائیومیٹرک تصدیق اْن کے لیے ایک نئی پریشانی بن کر سامنے آتی ہے۔انہیں نادرا کے دفتر، کبھی بینک اور بعض اوقات فرنچائز کے چکر کاٹنا پڑتے ہیں، مگر اکثر انہیں کامیابی کے بغیر ہی واپس لوٹنا پڑتا ہے۔ بزرگ شہریوں کو بائیومیٹرک تصدیق میں درپیش مسائل کے حوالے سے نادرا کا مؤقف جاننے کے لیے ادارے کے ترجمان سید شباہت علی سے رابطہ کیا۔ترجمان نادرا کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کو فیشل ریکگنیشن کی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ’نادرا نے نیشنل آئیڈینٹٹی کارڈ رْولز 2002 میں اہم ترامیم کرتے ہوئے بائیومیٹرک تصدیق کی تعریف میں کچھ تبدیلیاں کی ہیں جن میں چہرے کی شناخت (فیشل ریکگنیشن) اور آئرس (آنکھوں کی پْتلیوں کی شناخت) کو بھی شامل کیا گیا ہے۔‘’اس کا مطلب یہ ہے کہ اب شناختی تصدیق صرف فِنگر پرنٹس پر منحصر نہیں رہی، بلکہ اگر کسی شہری کے انگوٹھے یا انگلیوں کے نشانات قابلِ شناخت نہ ہوں، تو وہ بائیومیٹرک کے متبادل یعنی فیشل ریکگنیشن یا آئرس سکیننگ کے ذریعے بھی تصدیق کروا سکتے ہیں۔‘سید شباہت علی مزید کہتے ہیں کہ ’اس جدید نظام پر مکمل عمل درآمد کے لیے وزارت داخلہ نے تمام متعلقہ اداروں کو 30 دسمبر 2025 تک مہلت دے رکھی ہے۔‘اس سلسلے میں نادرا نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، سٹیٹ بینک آف پاکستان، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) سمیت دیگر اداروں کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔ترجمان نادرا کا کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے ا سٹیٹ بینک نے تمام بینکوں کو یہ ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ جدید بائیومیٹرک ڈیوائسز استعمال کریں اور فیشل ریکگنیشن کی سہولت فراہم کریں تاکہ ان شہریوں کو سہولت دی جا سکے جن کے فِنگر پرنٹس ناقابلِ شناخت ہو چکے ہوں۔‘اگر کسی شہری کے انگوٹھے یا انگلیوں کے نشانات قابلِ شناخت نہ ہوں، تو وہ آئرس ا سکیننگ کروا سکتا ہے اس سوال کے جواب میں کہ اگر بینک یا دیگر ادارے ان ہدایات پر عمل درآمد نہ کریں تو نادرا کیا حکمتِ عملی اپناتا ہے، سید شباہت علی نے بتایا کہ ’نادرا صرف تکنیکی معاونت فراہم کر سکتا ہے۔‘’بائیومیٹرک نظام کا نفاذ متعلقہ ریگولیٹرز، جیسے کہ ا سٹیٹ بینک یا دیگر اداروں کی ذمہ داری ہے۔ اگر کسی بینک یا ادارے میں جدید بائیومیٹرک طریقوں پر عمل درآمد نہیں ہو رہا تو یہ اْن کے ریگولیٹری ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے یقینی بنائے۔‘بزرگ شہریوں کے فِنگر پرنٹس کے مسائل کی بنیادی وجہ عمر رسیدگی کے اثرات ہیں۔ جیسے جیسے انسان کی عمر بڑھتی ہے تو اْس کی جلد کی ساخت میں بھی نمایاں تبدیلیاں آتی ہیں۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ہاتھوں کی جلد پتلی، خشک اور کم لچک دار ہو جاتی ہے جس کے باعث فنگر پرنٹس دْھندلے یا تقریباً مٹنے لگتے ہیں۔ بعض اوقات انگلیوں کی پوروں پر جْھریاں بڑھ جانے سے بھی بائیومیٹرک سکینر درست شناخت نہیں کر پاتے ہیں۔ یہی وجوہات نادرا یا دیگر اداروں کے بائیومیٹرک سسٹم کے لیے شناخت میں رْکاوٹ بنتی ہیں، اسی وجہ سے بعض اوقات بزرگ شہریوں کو تصدیق یا رجسٹریشن میں دْشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بزرگ شہریوں شہریوں کو کے لیے
پڑھیں:
نادرا نے پاک آئی ڈی ایپ میں جدید فیچرز متعارف کرا دیے
کلیم اختر: نادرا نے پاک آئی ڈی ایپلیکیشن میں مزید جدید فیچرز متعارف کرادئیے.
نئے نظام کے تحت شہری اب گھر بیٹھے بچوں کی پیدائش، نکاح، طلاق اور وفات کے سرٹیفکیٹس حاصل کر سکیں گے۔
یہ سسٹم لوکل گورنمنٹ پنجاب کے اشتراک سے شروع کیا گیا ہے، جس کے ذریعے سرٹیفکیٹس کے اجراء کا عمل مکمل طور پر ڈیجیٹل کر دیا گیا ہے۔
ابتدائی مرحلے میں یہ سہولت ننکانہ صاحب، چکوال اور جہلم میں شروع کی گئی ہے، جسے جلد پورے پنجاب تک توسیع دی جائے گی۔
لیسکو کا سموگ کے دوران بجلی بریک ڈاؤن سے بچاؤ کیلئے اقدامات کا آغاز
ایپ کے ذریعے شہری پہلے سے دستیاب خدمات جیسے نائیکوپ، ایف آر سی، وراثتی اور چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹس بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
نادرا کے مطابق اس نئی ڈیجیٹل سہولت سے شہریوں کو یو سی دفاتر کے چکر، وقت اور سفری اخراجات سے نجات ملے گی۔
نادرا اور لوکل گورنمنٹ کے اشتراک کو شہری سہولت کے نئے دور کا آغاز قرار دیا جا رہا ہے، جب کہ پہلے مرحلے کی کامیابی کے بعد اسے ملک بھر میں وسعت دینے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
ماضی کی معروف اداکارہ سیمی زیدی کس حال میں اور کہاں؟