وینا ملک سے شادی؟ گھر ساتھ خریدا، مگر انجام کچھ اور نکلا! ببرک شاہ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے باصلاحیت اور ورسٹائل اداکار ببرک شاہ نے حال ہی میں اپنی ذاتی زندگی کے ایک ایسے گوشے سے پردہ ہٹایا ہے جس نے ان کے مداحوں کو چونکا دیا۔
نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے ببرک شاہ نے انکشاف کیا کہ وہ اور اداکارہ وینا ملک شادی کے قریب پہنچ چکے تھے، یہاں تک کہ دونوں نے مشترکہ گھر بھی خرید لیا تھا مگر قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
اپنے انٹرویو میں ببرک شاہ نے بتایا، ’’ہماری شادی اس لیے نہ ہوسکی کیونکہ وینا کسی اور کو پسند کرنے لگی تھی، اور سچ کہوں تو مجھے بھی کسی اور کا ساتھ مل گیا تھا۔‘‘
انہوں نے وینا ملک کی جانب سے ملنے والے قیمتی تحفے کی خبروں کو بھی رد کرتے ہوئے کہا، ’’وینا نے مجھے کوئی جائیداد تحفے میں نہیں دی، بلکہ ہم دونوں نے ایک ساتھ مل کر ایک پراپرٹی خریدی تھی۔ ہمارا ارادہ تھا کہ ایک ایسا مشترکہ گھر بنائیں جیسے محمد علی اور زیبا کا ’علی زیبی ہاؤس‘ تھا۔‘‘
ببرک شاہ نے مزید وضاحت کی، ’’گھر کی تعمیر کا آغاز بھی ہم نے مل کر کیا، لیکن رشتے میں دراڑ آگئی اور ہم الگ ہوگئے۔ میں نے اگلے دس سال میں اپنی سہولت سے گھر مکمل کیا۔ اگرچہ اس کی ملکیت آج بھی قانونی طور پر وینا ملک کے نام پر ہے، مگر میں اس گھر میں رہ رہا ہوں۔‘‘
ان کی اس سچائی بھری گفتگو کو سوشل میڈیا صارفین نے بے حد سراہا۔ ایک مداح نے تبصرہ کیا، ’’ببرک ایک دیانت دار انسان ہیں، انہوں نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ وہ گھر ان کا ہے۔‘‘ جب کہ ایک اور نے لکھا، ’’یہ دونوں واقعی ایک دوسرے سے دل سے محبت کرتے تھے۔‘‘
وینا ملک کی جانب سے گھر واپس نہ مانگنے کے عمل کو بھی مداحوں نے اُن کی ظرف داری اور شرافت قرار دیا، جبکہ ببرک شاہ کی سچائی کو دل سے سراہا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ببرک شاہ نے وینا ملک
پڑھیں:
شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
ایک نئی اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شادی میں تاخیر سے شہری علاقوں میں رہنے والی پاکستانی خواتین میں موٹاپے کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔
ماضی میں کی جانے والی متعدد تحقیقات میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ شادی کے بعد مرد و خواتین کا وزن بڑھتا ہے اور بعض جوڑوں میں شادی موٹاپے کا سبب بھی بنتی ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق سال 2012-13 اور 2017-18 کے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں نصف سے زیادہ بالغ خواتین زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں لیکن شادی میں تاخیر کا اثر شہری خواتین کے وزن پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کم عمری میں شادی کرنے سے موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ کم عمری میں خواتین کی زرخیزی کی وجہ سے ان پر بچے پیدا کرنے کا دباؤ ہوتا ہے جب کہ ان میں تعلیم، صحت سے متعلق معلومات اور گھریلو فیصلے کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔
مذکورہ تحقیق یونیورسٹی آف یارک کی سربراہی میں کی گئی، اس میں بتایا گیا ہے کہ صنفی سماجی روایات اور شہری زندگی مل کر پاکستان میں موٹاپے کی شرح بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ شادی میں تاخیر سے خواتین کو زیادہ تعلیم، خواندگی اور صحت سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے، اس سے وہ بہتر صحت مند عادات اپناتی ہیں اور غذائیت پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔
اسی طرح شادی میں تاخیر سے اکثر شوہر اور بیوی کے درمیان عمر کا فرق کم ہوتا ہے، جس سے خواتین کو خوراک سمیت گھر میں فیصلہ سازی کا زیادہ اختیار ملتا ہے۔
یہ تحقیق اس سے پہلے کے شواہد پر مبنی ہے کہ شادی میں تاخیر سے تعلیم، روزگار کے مواقع، فیصلہ سازی کی طاقت، خواتین کی صحت اور ان کے بچوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں تقریبا 40 فیصد خواتین 18 سال سے کم عمری میں شادی کر لیتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق شہری علاقوں میں رہنے والی خواتین کے لیے شادی میں ہر اضافی سال کی تاخیر سے موٹاپے کا خطرہ تقریباً 0.7 فیصد کم ہوتا ہے اور 23 سال یا اس کے بعد شادی کرنے والی خواتین اس سے زیادہ فائدہ حاصل کر پاتی ہیں۔